Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    خود پرور مشنری

    بپہت سی جگہوں میں خود پرور مشنری کامیابی کے ساتھ خدمت انجام دے سکتے ہیں۔ پولس رسول خود پرورمشنری ہی تھا جس کی محنت کا صلہ اور خدمت کے عوض خُداوند یسوع مسیح کا کلام پوری دنیا میں پھیلا۔ وہ روزانہ یورپ اور ایشیاء کے بڑے بڑے شہروں میں خوشخبری پھیلاتا اور ساتھ ہی ساتھ کوئی صنعتی کام کرکے اپنے اور اپنے ساتھیوں کی گزر بسر کے لیے روزی کماتا۔ افسس کی کلیسیا کے ایلڈروں سے اس نے الوداعی کلام میں بتایا کہ کس طرح وہ محنت مشقت کر کے کلام کو پھیلاتا ہے۔ اس کایہ کلام ہر مشنری کے کے لیے بڑی تقویت کا سبب ہے۔SKC 99.3

    “تم خود جانتے ہو کہ تمہارے ساتھ کس طرح رہا۔ اور جو جو باتیں تمہارے فائدے کے لیے تمھیں ان کے بیان کرنے اور اعلانیہ گھر گھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔ میں نے کسی کی چاندی یا سونا یا کپڑے کا لالچ نہیں کیا۔ تم خود جانتے ہو کہ انہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتھیوں کی حاجتیں رفع کیں۔ میں نے تم کو سب باتیں کر کے دیکھا دیں کہ اس طرح محنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یسوع مسیح کی باتیں یاد رکھنا چاہیے کہ اُس نے خود کہ دینا لینے سے مبارک ہے” اعمال 18:20-35 آج بھی اگر زیادہ تر خدمت گزار اسی خود انکاری کی روح کو اپنا لیں تو وہ بھی اسی طرح خوش رہیں گے۔ ان کو چاہیے کہ لوگوں سے ملاقات کریں ان کے ساتھ مل کر روحانی مزامیر گائیں اور دعا مانگیں۔ ان کے ساتھ کلام پڑھیں اور اس کی وضاحت کریں اور بیماروں کی تیمارداری اور عیادت کریں۔ کچھ مذہبی کتب کو بیچ کر روزی کما سکتے ہیں۔ دوسرے پولس رسول کی طرح کسی صنعت میں حصہ لے سکتے ہیں۔ جو نہی وہ اپنے کام میں اپنی بے بسی محسوس کرتے ہوئے، مدد خُدا پر اعتماد رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے تو انہیں ضرور مبارک تجربہ حاصل ہو گا۔ خُداوند مسیح ان کے آگے آگے چلے گا اور ان کی ؑعزت امیروں اور غریبوں دونوں میں ہو گی۔SKC 99.4

    جہنوں نے مشنری طبی تربیت حاصل کی ہے کہ غیر ممالک میں جا کر کام کریں۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ دیری کئے بغیر اس جگہ جا کر خدمت شروع کردیں جہاں وہ خدمت کی توقع کرتے ہیں۔ فوراً ان لوگوں مہں کام شروع کردیں۔ نیز کام کرنے کے ساتھ ساتھ انکی زبان بھی سیکھنا شروع کردیں۔ بہت جلد وہ خُداوند کا کلام سادہ سادہ باتیں اور سچائیآں سکھانا شروع کردیں گے۔SKC 100.1

    دنیا بھر میں رحم کے پیامبروں کی ضرورت ہے۔ مسیحی خاندانوں کے لیے بلاہٹ ہے کہ وہ ان معاشروں میں جائیں جو ظلمت کدہ بن چکے ہیں۔ جو راہ بد اختیار کئے ہوۓ ہیں- ان کی ضروریات سے واقفیت حاصل کریں اور خُداوند یسوع مسیح کا پرچار ان کے درمیان کریں۔ دیکھئے اگر خُدا کے بچے ایسے معاشرے میں جا کر مقیم ہو جائیں تو روحانی گھپ اندھیرے کا شکار ہیں اور وہاں خُداوند یسوع مسیح کی زندگی کا نور چمکانا شروع کر دیں تو کس قدر نیکی اور بھلائی ترقی کرے گی؟SKC 100.2

    یہ کام خود انکاری کا مطالبہ کرتا ہے۔ ابھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس بات کے انتظار میں ہیں کہ رکاوٹیں دور ہوں تو پھر وہ کام کریں گے۔ اس طرح جو کام وہ کرنا چاہتے ہیں ادھورا رہ جاتا ہے۔ دُنیا خُدا اور مبارک اُمید کے بغیر ہی مر رہی ہے۔ ہاں یہ تو سچ ہے کہ بعض لوگ اپنے کاروباری نفع کے خیال سے ایسے علاقوں میں مقیم ہو جائیں اور تکلیف بھی برداشت کریں مگر بہت ہی کم لوگ ایسے نکلیں گے جو خوشخبری کلام سننے کی خاطر ان پسماندہ اور خدا سے دور روحوں میں آ کر رہائش پذیر ہونا پسند کریں گے۔SKC 100.3

    حقیقی خدمت یہ کہ جہاں بھی لوگ ہیں وہاں پہنچا جائے۔ ان کے مرتبے اور کیفیت کو بھول کر جہاں تک ممکن ہو ان کی مدد کریں۔ یوں آپ لوگوں کے دل جیت لیں گے اور جو روحیں برباد ہو رہی ہیں ان تک آپ کی رسائی ہو جائے گی۔ اپنی تمام خدمات کے دوران یہ یاد رکھئے کہ آپ خُداوند یسوع مسیح کے ساتھ نجات کے عظیم منصوبے میں منسلک ہیں۔ خُداوندیسوع مسیح کی محبت، شفا بخشنے والی قوت اور ابدی زندگی آپ کے وسیلہ نمودار ہو گی۔ جونہی آپ دوسروں کو خُداوند کی محبت میں لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تو آپ کی زبان پاکیزگی بے لوث خدمت اور اظہار محبت سے خُداوند کے فضل کی گواہی دے۔ دنیا کے سامنے خُداوند کی نمائندگی ایسی راستبازی اور پاکیزگی سے کریں کہ خُداوند کی سیرت کو دنیا جان سکے۔SKC 100.4

    جب ہم کسی کی غلط عادات کی اصلاح کے لیے حملہ یا اعتراض کرتے ہیں تو اس کا بہت ہی کم فائدہ ہوتا ہے۔ ایسی کوششوں کا نتیجہ اکثر بھلائی کی بجائے نققصان کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ عورت کے ساتھ کلام کرتے ہوئے خُداوند یسوع مسیح نے یعقوب کے کنویں کی بالکل حقارت نہ کی مگر اس سے بہتر چیز پیش کردی۔ “یسوع نے جواب میں اس سے کہا اگر تو خُدا کی بخشش کو جانتی کہ وہ کون ہے جو تجھ سے کہتا ہے مجھے پانی پلا تو تو اس سے مانکتی وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا” یوحنا 10:4۔ خداوند یسوع نے اپنی گفتگو کا رخ اس خزانے کی طرف موڑ دیا جو وہ اسے دینے سکو تھا- یعنی جو کچھ اس عورت کے پاس تھا اس سے کہیں بیش قیمت- زندگی کا پانی انجیل کی خوشخبری اور مبارک امید-SKC 101.1

    یہ ایک مثال ہے جس کی روشنی میں ہمیں کلام کرنا ہے۔ جو کچھ دنیا کے پاس ہے ہمیں اس سے بہتر چیز پیش کرنا ہو گی۔ یعنی یسوع مسیح کا اطمینان جو ساری سمجھ سے بالاتر ہے۔ ہمیں دنیا کو خُداوند کی پاک شریعت کے بارے میں بتانا ہے جو یسوع مسیح کی سیرت کی بنیاد ہے۔ نیز یہ کہ خُداوند چاہتا ہے کہ ... سیرت بھی شریعت کی روشنی میں ویسی ہی پاکیزہ ہو۔ ان کو بتائیں کہ آنے والا جہاں جو باقی رہے گا اس کی خوشیاں اور جلال کیسا بے بیاں ہے۔ ان کو یہ بتائیں کہ خُداوند یسوع مسیح جو ہمارا نجات دہندہ ہے اس میں آرام اور آزادی دونوں موجود ہیں۔SKC 101.2

    “مگر جو کوئی اس پانی میں سے سے پیے گا جو میں اسے دوں گا وہ ابد تک پیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی میں دے دوں گا وہ اس میں نیک چشمہ بن جائے گا۔ جو ہمیشہ کی زندگی کے لیے جاری رہے گا” یوحنا 14:4-SKC 101.3

    یہ پکارتے ہوئے اس کی بڑائی کریں “دیکھو خُدا کا برہ جو دنیا کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے” یوحنا 19:1۔ واحد وہی ہستی ہے جو روح کو اطمینان بخش سکتی ہے جو ہر انسان کی آرزو ہے۔SKC 101.4

    جو بھی اصلاح کا حامی ہو اسے چاہیے کے دنیا بھر کے تمام لوگوں سے زیادہ ایثارمند، مہربان ہو۔ ان کے اعمال سے یہ پتہ چلنا چاہیے کہ وہ خود غرض نہیں۔ ان کی زندگیوں سے حقیقی بھلائی نمایاں ہونی چاہیے۔ وہ کار گزار جو غیر شائستہ ہوتے ہیں۔ اور جو دوسروں کی کمزوریوں اور غفلتوں پر جھنجلانا شروع کر دیتے ہیں یا بولنے میں جلد بازی دکھاتے ہیں۔ وہ خود اپنے ہاتھوں لوگوں تک پہنچنے کے دروازے بند کر دیتے ہیں۔ وہ ضرورت مندوں تک کبھی بھی رسائی نہیں کر سکتے۔SKC 101.5

    جب کوئی بھائی یا بہن غلطی پر ہو اور آپ اس کو جیتنا چاہتے ہوں تو آپ کی باتیں اس کے کان میں اس طرح نرم ملائم اور شائستہ طور پر پڑیں جیسے کملائے ہوئے پودوں اور جھلسی ہوئی گھاس پر شبنم پڑتی ہے۔ خُدا کی تجویز یہ ہے کہ پہلے دلوں تک رسائی کرو۔ ہمیں سچائی بھی محبت کی روح سے پیش کرنا ہے اور خُداوند میں کامل بھروسہ رکھنا ہے جو اصلاح زندگی کی قوت عنایت کرتا ہے۔ جو کلام محبت کی رو سے کیا جائے گا روح القدس اس میں تاثیر پیدا کرے گا تاکہ انسان بچ جائے۔SKC 102.1

    حقیقت تو یہ ہے ہم سب فطری طور پر خود پسند اور اپنی رائے کو مقدم سمجھنے والے وارد ہوئے ہیں۔ لیکن جب ہم وہ سبق سیکھ لیتے ہیں جو خُداوند یسوع مسیح ہمیں سکھانا چاہتا ہے تو ہم اس کی فطرت اپنا لیتے ہیں اور آئندہ سے اپنی نہیں بلکہ ان کی زندگی بسر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ خُداوند یسوع مسیح کا شاندار نمونہ دیکھئے کہ وہ کس طرح شفقت اور نرمی سے دوسروں کے غموں میں شریک ہوتا۔ رونے والوں کے ساتھ روتا اور ہنسنے والوں کے ساتھ ہنستا اور جو خلوص نیتی سے اس کے پیروی کرتے ان کے چال چلن کا گہرا اثر پڑتا۔ اسی لیے وہ بھی نرم کلام اور عمل کرکے تھکے ماندے قدموں کے لیے راستہ آسان بنا دیتے۔SKC 102.2

    “خُداوند خُدا نے مجھ کو شاگرد کی زبان بخشی تاکہ میں جانوں کہ کلام کے وسیلہ سے کس طرح تھکے ماندے کی مدد کروں” یسعیاہ 4:50۔ ہماری چاروں طرح تباہ حال روحیں موجود ہیں۔ ہم ان کو یہاں وہاں ہر جگہ پا سکتے ہیں۔ آیئے ان کی دکھی روحوں کو تلاش کر کے ان کے دلوں کو تسلی آمیز کلام سے راحت پہنچائیں۔ آئیے ہم ان کے لیے ایسا سوتا بنیں جس سے راحت اور تازگی کا پانی بہہ نکلتا ہے۔SKC 102.3

    دوسرے کے ساتھ میل جول کے دوران ہمیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ بعض ایک کی زندگی میں ایسے ایسے تجربات آ چکے ہوتے ہیں جو انسانی آنکھ سے مخفی ہیں۔ یادداشت کے اوراق پر افسوسناک تاریخ جو متجسس آنکھوں سے بچا کر رکھی گئی ہے۔ بعض لوگ حالات کے پیش نظر مشکل جنگ اور آزمائش سے نبرد آزما ہیں۔ شاید گھریلو زندگی میں مصیبت ہے جو آئے دن ہمت، اعتماد اور ایمان کو کم کرتی جارہی ہے۔ اگر تھوڑی توجہ دی جائے تو شاید وہ لوگ حوصلہ اور ہمت پاسکتے ہیں۔ اُن کی زندگی کو بچانے کے لیے تھوڑی سی مگر محبت بھری کوشش درکار ہے۔ ایسوں کے لیے حقیقی دوست کی مضبوط گرفت، سونے چاندی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ دلجوئی کا کلام ان کے لیے فرشتہ کی مسکراہٹ سے ہرگز کم نہیں۔SKC 102.4

    بہت سے ایسے ہیں جو غربت سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تھوڑی سی تنخواہ پر ان سے سخت مشقت لی جاتی ہے۔ مجبوراً انہیں زندگی کی ضروریات کے پیش نظر یہ سب کچھ برداشت کرنا پڑرہا ہے۔ سخت مشقت اور محرومی ان کا صلہ ہے۔ بہتری کی امید نظر نہیں آتی۔ یوں ان کا بوجھ نہایت بھاری ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ جب دکھ درد اور بیماری کا اضافہ ہو جاتا ہے تو پہلا بوجھ بھی برداشت سے باہر ہو جاتا ہے- غموں کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں کہ انھیں یہ ہوش ہی نہیں رہتا کہ اس سے خلاصی پانے کے لئے کس طرف رجوع کریں- ان کی آزمائشوں، ان کے دکھوں اور مایوسیوں میں ان سے درد مندانہ کلام کر کے ہمدردی دکھائیں۔ یوں آپ کے لیے ان کی مدد کرنے کا دروازہ کھل جائے گا۔ انہیں خُداکے وعدے یا د دلائیں۔ان کے ساتھ ملکر ان کے لیے دعا مانگیں۔ امید کے ساتھ ان کا حوصلہ بڑھائیں۔SKC 103.1

    جب کوئی روح بیمار ہے اور پست ہمتی کا شکار ہو چکی ہے۔ اس وقت ہمت افضائی اور مسرت آمیز کیا ہوا کلام مسیح یسوع کی نظر میں گراں قدر ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ یہ کلام خود اس سے کیا گیا ہے۔ جب دلوں میں فرحت لائی جاتی ہے تو آسمان کے فرشتے ان پر پرمسرت نگاہ ڈالتے ہیں۔ زمانوں سے خُداوند انسانوں کے دلوں کو بیدار کرنے اور انہیں یہ احساس دلانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ خدا کے ہم خدمت ہیں یعنی خُدا اور انسان دونوں اکھٹے ملکر انسان کی نجات کا کام کرتے ہیں۔ جب کہ نافرمانی کی روحیں اس دنیا کو مغلوب کیے ہوۓ ہیں تو خُداوند یسوع مسیح کے شاگردوں کو اس روح کا مظاہرہ کرنا ہے جو آسمان میں حکومت کرتی ہے۔SKC 103.2

    ایسے کلام کرو جیسے وہ (مسیح) کرتا تھا اور ایسے چلو جیسے وہ زندگی میں چلتا تھا۔ ایسے ہی عمل کرو جیسے وہ عمل کرتا تھا۔ اس کی محبت کی دولت سے دُنیا کو مالامال کرو۔ چھوٹے سے چھوٹا کار گزار، جب وہ مسیح کا ہم خدمت بن جاتا ہے تو دُنیا کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ آسمانی ایجنسیاں (فرشتگان) انتظار میں ہیں کہ وہ انسانوں کے ساتھ تعاون کرکے دنیا کو بتا سکیں کہ خُدا کے ساتھ ملکر انسان کیا کر سکتا ہے۔ اور کیا کچھ بن سکتا ہے۔ اور ان روحوں کو بچانے کے لیے کیا کچھ کر سکتا ہے جو تباہی کے کنارے بیٹھی ہیں۔ ان کے لیے کوئی حد نہیں کہ وہ کتنے مفید ثابت ہو سکتے ہیں جو اپنے آپ کو خُدا کے لیے مکمل طور پر وقف کر دیتے ہیں۔ وہ کارگزار جو مکمل طور پر اپنے دل و دماغ، روح اور جان اور بدن خداوند کی خدمت کے لئے مخصوص کر دیتے ہیں وہ مسلسل طور پر خُداوند سے جسمانی، روحانی اور ذہنی قوت کی تازگی پاتے رہتے ہیں۔ آسمان کی تمام رسد جس کو زوال نہیں انہیں کے لیے ہے۔ خُداوند یسوع مسیح نے انہیں اپنی روح کا دم اور اپنی زندگی ان کو دے رکھی ہے۔ روح القدس اپنی زیادہ سے زیادہ قوت ان کے ذہن و دماغ اور دل میں بھر دیتا ہے تاکہ وہ بہتر خدمت انجام دیں۔ اس فضل کے وسیلہ جو ہمیں نصیب ہوا ایسی کامیابی اور کامرانیاں حاصل کر سکتے ہیں جو ہم اپنی خطاؤں، اپنی تجاویز، منصوبوں نکمے چال چلن اور اپنی کم اعتقادی کے سبب حاصل نہیں کرسکتے تھے۔ وہ جو خود کو خُدا کی خدمت کے لیے دیتا ہے اور کسی چیز کو خدا سے باز نہیں رکھتا خداوند بھی اسے ایسی قوت دیتا ہے۔جس کے نتائج حیرت انگیز اور لا محدود ہوتے ہے۔ ایسوں کے لیے خُداوند یقینا بڑے بڑے کام کرے گا۔ وہ انسانوں کے ذہنوں پر کا کرے گا اور اس کے نتائج اس دنیا میں بھی دیکھے جا سکیئں گے گو ان کا وعدہ آنے والی دنیا کے لیے ہے۔SKC 103.3

    “بیابان اور ویران شادمان ہوں گے اور دشت خوشی کرے گا اور نرگس کی مانند شگفتہ ہو گا۔ اس میں کثرت سے کلیاں نکلیں گے۔ وہ شادمانی سے گا کر خوشی کرے گا۔ لبنان کی شاکت اور کرمل اورشارون کی زینت اسے دی جائے گی۔ وہ خُداوند کا جلال اور حشمت دیکھیں گے۔ کمزور ہاتھوں اور زور آور ناتواں گھٹنوں کو توانائی دو۔ ان کو جو کچ دلے ہیں کہو ہمت باندھومت ڈرو۔ دیکھو تمیارا خُدا سزا اور جزا لیے آتا ہے۔ ہاں خُدا ہی آئے گا اور تمھیں بچائے گا۔ اس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گونگے کی زبان گائے گی کیونکہ بیابان میں پانی اور دشت میں ندیاں پھوٹ نکلیں گی۔ بلکہ سراب تلاب ہو جائے گا اور پیاسی زمین چشمہ بن جائے گی۔ گیدڑوں کی ماندوں میں جہاں وہ پڑے تھے نے اور نل ٹھکانا ہوگا۔ اور وہاں ایک شاہراہ اور گزرگاہ ہو گی جو مقدس راہ کہلاۓ گی جس سے کوئی ناپاک گزر نہ کرے گا۔ لیکن یہ مسافروں کے لیے ہو گی۔ احمق بھی اس میں گمراہ نہ ہوں گے۔ وہاں شیر ببر نہ ہوگا اور نہ کوئی درندہ اس پر چڑھے گا نہ وہاں پایا جائے گا لیکن جن کا فدیہ دیا گیا وہاں سیر کریں گے۔ اورجن کو خداوند نے مخلصی بخشی لوٹیں گے اور صیون میں گاتے ہوئے آئیں گے اور ابدی سرور ان کے سروں پر ہو گا۔ وہ خوشی اور شادمانی حاصل کریں گے اور غم و اند وہ کافور ہو جائیں گے” یسعیاہ 1:35-10۔SKC 104.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents