Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    چودھواں باب - شرابیوں اور بدپرہیزگاروں کی خدمت

    ہر ایک حقیقی مصلح کے لیے انجیل کی خدمت امتیاز مقام ہے اُسے چاہیے کہ وہ روحوں کی بحالی اور خبرگیری کر کے انہیں شریفانہ زندگی بسر کرنے کے قابل بنائے ۔ خاص کر پرہیز گاری کی اصلاح مسیحی کارگزاروں کا ہی مطالبہ کرتی ہے۔ انہیں اس طرح راغب ہو کر اس پیشہ میں جان ڈالنی چاہیے۔ ہر جگہ لوگوں کے سامنے حقیقی پرہیزگاری کے اصولوں پر کار بند رہنے کے لیے لوگوں سے حلف لیے جائیں۔ جو لوگ بُری عادات کے پھندے میں پھنس چکے ہیں ان کے لیے مخلص کوششیں کی جانی چاہیے۔SKC 114.1

    ہر جگہ ایسے لوگوں کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے جو بد پرہیزی کے سبب گناہ میں گر گئے ہیں۔ کلیسا کے اندر، مذہبی اداروں اور ایماندار مسیحی خاندانوں میں سے بہت سے نوجوان بربادی کے راستے کا چناؤ کر رہے ہیں۔ بد پرہیزی کے سبب وہ اپنے اوپر بیماری لاتے ہیں۔ اور اپنی بری عادات کو تسکین دینے کے لیے غلط غلط طریقے اپنا کر پیسہ حاصل کرتے ہیں۔ بے شک وہ بےایمانی اور بد دیانتی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان کی صحت اور سیرت دونوں تباہ ہو گئے ہیں۔ خُدا سے دور چلے گئے ہیں۔ معاشرے نے دھتکار دیا ہے۔ اب یہ نادار روحیں سوچتی ہیں کہ ہمارے لیے نہ اس زندگی میں امید ہے نہ آنے والی زندگی میں۔ ماں باپ کے دل ٹوٹ گئے ہیں بے شک لوگ انہیں برباد اور نا اُمید کہتے ہیں مگر ان گمراہ روحوں کے بارے خُدا ایسا خیال نہیں کرتا۔ وہ ان تمام حالات سے واقف ہے۔ جن کے تحت وہ اس حالت کو پہنچے ہیں۔ اور وہ ان پر رحم بھری نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اسے ان پر ترس آتا ہے۔ یہ وہ طبقہ ہے جنہیں مدد کی اشد ضرورت ہے۔ ان برباد روحوں کو یہ کہنے کا موقع نہ دیں کہ “کسی انسان کو میری روح کی کوئی پرواہ نہیں”SKC 114.2

    ہر طبقہ اور ہر پیشہ میں شرابی اور بدپرہیز لوگ موجود ہیں۔ عالی منصب، اعلٰی ہنرمند، اعلٰی صلاحیتوں اور قابلیتوں کے مالک سبھی یہاں تک اشتہا کے غلام ہو چکے ہیں کہ اب ان میں اس آزمائش کا مقابلہ کرنے کی سکت باقی نہیں رہی۔ ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کبھی صاحب ثروت ہوا کرتے تھے۔ ان کے ہاں دولت کی ریل پیل تھی۔ مگر اب وہ بے گھر، بے یار و مددگار ہیں۔ ہماری بد حالی اور ذلت نے ان پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہیں اپنے آپ پر کوئی ضبط نہیں۔ جب تک انہیں مدد حاصل نہ ہو وہ نیچے ہی نیچے دھنستے جائیں گے۔ بد پرہیزوں کا نتیجہ صرف اخلاقی گناہ ہی نہیں جسمانی بیماری بھی ہے۔SKC 114.3

    شرابیوں، بد پرہیزوں کی خدمت کرنے کے سلسلہ میں ہمیں چاہیے وہی کچھ کریں جو یسوع مسیح کرتا تھا۔ یعنی سب سے پہلے ان کی جسمانی حالت کی طرف توجہ دیں۔ پہلے انہیں صحت بخش خوراک صاف ستھرے کپڑے اور جسمانی صفائی کی ضرورت ہے۔ انہیں ایسی جگہ رکھنا چاہیے جہاں انہیں مدد اور مسیحی ماحول مل سکے تاکہ ان کی بحالی جلد ہو۔ ہر ایک شہر میں ایسا مرکز قایم کرنا چاہیے جہاں بری عادات کے غلام اس زنجیر کو توڑ سکیں جس میں وہ جکڑے ہوئے ہیں۔ بعض کے نزدیک شراب ہی سکون کا ایک زریعہ ہے۔ اس کی حوصلہ شکنی کی جانی چایئے۔SKC 115.1

    جب ہم بد پرہیزی کے مریضوں کی بحالی کے لیے خدمت کرتے ہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم کسی پاگل کا علاج نہیں کر رہے بلکہ ان کا علاج کر رہے ہیں جو وقتی طور پر ابلیس کے قبضہ میں آ چکے ہیں۔ تحمل و بُربادی سے کام لیں اُس کی نفرت انگیز، کریہہ النظر صورت کو نہ دیکھیں۔ بلکہ اس قیمتی زندگی کو مدنظر رکھیں جسے نجات دینے کے لیے خُداونیسوع مسیح نے اپنی جان قربان کر دی۔ جب ایک شرابی کو اپنی حالت زار کا اندازہ ہو جائے تو جو کچھ آپ کر سکتے ہیں اس کے لیے کریں۔ نیز اسے یہ بتائیں کہ ہم تمہارے دوست ہیں لعنت ملامت کا ایک بھی لفظ منہ سے نہ نکالیں۔ اپنے تاثرات سے بھی اس پر یہ ظاہر نہ ہونے دیں کہ آپ اس کی اس عادت اور حرکت سے متنفر ہیں۔ وہ بدبخت تو پہلے ہی اپنے آپ کو کوس رہا ہے۔ ہم اس کے اُٹھنے میں اس کی مدد کریں۔ ایسا کلام کریں جس سے اس کے ایمان کو تقویت پہنچے اور جو اس میں آپ کو اچھائیاں نظر آئیں ان کی تعریف کریں۔ اسے سکھائیں کہ وہ کیسے پستی سے بلندی کی طرف جا سکتا ہے۔ اسے یقین دلائیں کہ وہ ہم جنس انسانوں کی نظر میں دوبارہ عزت پا سکتا ہے۔ اسے بتائیں کے وہ باعزت زندگی بسر کر سکتا ہے۔ اسے بتائیں کہ خُداوند نے آپ کو کتنے ہی توڑے دے رکھے ہیں مگر آپ نے ان کی نشوونما میں غفلت سے کام لیا ہے۔SKC 115.2

    بے شک اس شخص کے ارادے ناپاک اور کمزور ہو چکے ہیں پھر بھی اس کے لیے مسیح میں امید باقی ہے۔ اس کے دل میں اعلٰی اجازت اور پاکیزہ خواہشات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس کی حوصلہ افزائی کریں کہ اس کو تھامے رہے جو انجیل میں پائی جاتی ہے۔ آزمائش میں گرے ہوئے کے لیے خُدا کا کلام بار بار پڑھیں اور خُدا کے وعدوں کو دہرائیں۔ یہ وعدے اس کے لیے ایسے ہوں گے جیسے زندگی کے درخت کے پتے۔ صبرو تحمل سے اپنی کوشش اس وقت تک جاری رکھیں جب تک وہ شخص خوشی سے خُداوند یسوع مسیح کی نجات کو تھام نہ لے۔SKC 115.3

    جن کی آپ مدد کرنا چاہتے ہیں انہیں مضبوطی سے پکڑیں۔ ورنہ آپ کبھی بھی فتح نہ پائیں گے۔ وہ مسلسل بدی کی آزمائش میں پڑیں گے۔ بار بار انہیں شراب کی خواہش ہو گی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بار بار آزمائش میں گر پڑیں۔ اس کی وجہ سے آپ کوشش کرنا ترک نہ کریں۔ SKC 116.1

    انہوں نے تو فیصلہ کر لیا ہے کہ اب سے وہ مسیح کے لیے زندگی بسر کریں گے مگر ان کی قوت ارادی بہت کمزور ہے۔ ان کی خوب حفاظت کی جانی چاہیے ۔ جس انسانیت سے وہ ہاتھ دھو بیٹھے ہیں انہیں دوبارہ حاصل کرنا چاہیے۔ بعض ایک کو یہ برائیاں والدین سے ملی ہیں۔ انہیں ان سے جنگ کرنا ہو گی یعنی غیر فطری رغبتیں، جنسی اور شہوانی خواہشات۔ ان برائیوں کے خلاف خوب دھیان رکھنا چاہیے۔ نیکی اور بدی دونوں جسم اور باطن پر قبضہ جمانا چاہتی ہیں۔ پس ارادے اور بری رغبتوں کی جنگ لڑی جانی چاہیے۔SKC 116.2

    بہت سے جو خُداوند یسوع مسیح کی طرف لائے جا رہے ہیں ان میں اتنی اخلاقی ہمت نہ ہو گی کہ وہ اپنی اشتہا اور اپنے جذبات کے ساتھ جنگ جاری رکھ سکیں۔ مگر کار گزار کو اس وجہ سے پست ہمت ہونے کی ضرورت نہیں۔SKC 116.3

    یاد رکھیے کہ آپ اکیلے کام نہیں کر رہے۔ آسمان کے فرشتے خُدا کے ہر بچے اور بچی کے ساتھ مل کر خدمت کرتے ہیں۔ سب سے بڑا شفا دینے اور بحال کرنے والا توخود خُداوند یسوع مسیح ہے۔ عظیم طبیب اپنے وفادار خادموں کے ساتھ کھڑا ہو کر توبہ کرنے والی روح کو یوں فرماتا ہے “بیٹا تیرے گناہ معاف ہوئے” پرقس 5:2۔SKC 116.4

    بہتیرے ایسے ہیں جنہیں رد کر دیا گیا تھا وہ اس امید کو جو انجیل میں پائی جاتی ہے اسے تھام کر خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو جائیں گے۔ جب کہ بہتیرے جن کو خُدا کی بادشاہی حاصل کرنے کی برکات ملی تھیں مگر موقع سے فائدہ نہ اُٹھایا اندھیرے میں رہ گئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بری عادات کے شکار لوگوں کے اس بات کی ضرورت محسوس کرائی جائے کہ خلاصی پانے کے لیے انہیں خود کوشش کرنی چاہیے۔ دوسرے بھی بےشک ان کو بہال کرنے کے لیے اپنی انتھک کوشش کریں گے۔ لیکن یہ سب فضول ہو گا اگر وہ خود اُٹھ کر اپنے لیے یہ جنگ نہ لڑیں۔SKC 116.5

    داؤد کا کلام جو اس نے سلمان کی تخت نشینی سے پہلے کیا “اس لیے تو مضبوط ہو اور مرادانگی دکھا” 1 سلاطین 2:2 ہر بشر کے لیے جو ابدی تاج حاصل کرنے کا امید وار ہے اس کے لیے یہ کلام نہایت ہی حوصلہ بخش ہے کہ “مضبوط ہو اور مردانگی دکھا”SKC 117.1

    بری عادات کے حامل انسان کو یہ محسوس کرانے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ تندرست توانا مرد بننے کی خواہش کرتے ہیں تو درستی اور تجدید کی ضرورت ہے۔ خُداوند بلاتا ہے کہ “اُٹھو اور مسیح یسوع میں قوت پا کر اس مردانگی کو حاصل کرو جو بری عادات کے سبب کھو بیٹھے ہو” SKC 117.2

    آزمائش کی ہولناک طاقت کو محسوس کرتے ہوئے خواہش کی گرفت جو انہیں اشتہا کی طرف کھینچتی ہے اس کا اندازہ کرکے بہتیرے مایوس ہو کر چلا اٹھتے ہیں “ میں بدی کا مقابلہ نہیں کر سکتا” انہیں بتائیں کہ وہ اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور بدی کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کئی بار گرے ہوں مگر ہمشہ ایسا ہوتا نہ رہے گا، جب وہ بار بار اپنے عہد سے منحرف ہو جاتے ہیں تو اپنے خلوص پر شک ہونے لگتا ہے۔ پھر وہ خود ہی محسوس کرنا شروع کردیتے ہیں کہ خُدا انہیں قبول نہیں کر سکتا اور نہ ہی ان کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ مگر انہیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔SKC 117.3

    وہ جو خُداوند یسوع مسیح پر تکیہ کرتے ہیں وہ نہ تو خاندانی نہ اپنائی ہوئی کسی بری لت کے غلام ہو سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی کسی بری رغبت کے۔ برعکس اس کے انہیں اپنے ہر جذبات، اشتہا اور بدی پر مکمل ضبط ہو گا۔ کیونکہ خدا نے ہمیں تنہا نہیں چھوڑا کہ ہم صرف اپنی طاقت سے بدی کا مقابلہ کریں۔ ہم میں کوئی بھی بری عادت کیوں نہ ہو خُداوند کی قوت سے اس پر غلبہ پا سکتے ہیں-SKC 117.4

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents