Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    بدسلوکی کی برداشت

    ہم اپنی روح کو کسی حقیقی یا غیر حقیقی الزام کے باعث مجروح نہیں کرسکتے۔ وہ دشمن جس سے ہمیں ڈرنا چاہیے وہ ہمارا نفس ہے۔ انسانی جذبات جو روح القدس کے تحت نہ ہوں ان سے زیادہ کوئی اور بدی ہماری سیرت کو داغ دار نہیں کرسکتی۔ اس لیے اپنے نفس پر فتح پانے سے زیادہ اور کوئی فتح اتنی منافع بخش اور قیمتی نہیں۔SKC 358.3

    ہمیں اپنے احساسات کو بہ آسانی مجروح نہیں ہونے دینا چاہیے کیونکہ ہمیں اپنی شہرت اور احساسات کو بچانے کے لئے زندگی بسر نہیں کرنا بلکہ اپنی روح کو۔SKC 358.4

    جب ہم اپنی روحوں کی نجات میں دلچسپی رکھیں گے تو چھوٹے چھوٹے اختلاف جو اکثر دوسروں کے ساتھ صحبت رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوجاتے ہیں اُن کو ہم ختم کردیں گے۔ کچھ بھی روح القدس کے ساتھ ہماری رفاقت اور یسوع مسیح کے ساتھ وحدیت میں باعث خلل نہ ٹھہرے۔SKC 358.5

    “اس لیے کہ اگر تم نے گناہ کرکے مکے کھائے اور صبر کیا تو کون سا فخر ہے؟ ہاں اگر نیکی کرکے دکھ پاتے اور صبر کرتے ہو تو یہ خُدا کے نزدیک پسندیدہ ہے” 1پطرس 20:2۔SKC 358.6

    بدلہ نہ ہو۔ جہاں تک تمہارے بس میں ہو غلط فہمیوں کی وجوہات کو دور کرو۔ بدی سے کنارہ کشی کرو۔ اُصولوں کی قربانی دیئے بغیر جو کچھ آپ کے بس میں ہے اُس کے مطابق دوسروں کے ساتھ میل ملاپ رکھو۔SKC 358.7

    “پس اگر تو قربان گاہ پر اپنی نذر گزرانتا ہو اور وہاں تجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مجھ سے کچھ شکایت ہے۔ تو وہیں قربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جاکر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کر۔ تب آکر اپنی نذر گزران” متی 24-23:5۔SKC 358.8

    اور خاموشی میں حیرت انگیز قوت ہے۔ جو شخص غصے میں ہے اُسے جواب دینا اُس کے غضب کو بھڑکانا ہے۔ مگر خاموش رہنا، برداشت کرنا اور نرم جواب دینا غصے کو بہت جلد دور کردیتا ہے۔SKC 359.1

    تیروں کی بوچھاڑ میں، عیب تلاش کرنے کی گفتگو کے دوران اپنا ذہن ودماغ خدا کے کلام پر جمائے رکھیں۔ دل ودماغ میں خُدا کے وعدوںں کو جمع کرلیں۔ اگر آپ سے بدسلوکی کی جاتی اور بے وجہ الزام تراشی کی جاتی ہے پھر بھی درشت جواب کے بجائے خُداوند کے وعدوں کو دہرائیں۔SKC 359.2

    “بدی سے مغلوب نہ ہو بلکہ نیکی سے بدی پر غالب آؤ” رومیوں 21:12۔SKC 359.3

    “اپنی راہ خداوند پر چھوڑ دے۔ اور اُس پر توکل کر۔ وہی سب کچھ کرے گا۔ وہ تیری راستبازی کو نور کی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا” زبور 6-5:37۔SKC 359.4

    “کیونکہ کوئی چیز ڈھکی نہیں جو کھولی نہ جائے گی اور نہ کوئی چیز چھپی ہے جو جانی نہ جائے گی” لوقا2:12۔SKC 359.5

    “تُو نے سواروں کو ہمارے سروں پر سے گزارا۔ ہم آگ میں سے اور پانی میں سے ہو کر گزرے۔ لیکن تو ہم کو فراوانی کی جگہ میں نکال لایا” زبور 12:66۔SKC 359.6

    ہم اکثر غمخواری اور ترقی کے لئے یسوع مسیح کی بجائے اپنے ہم طبیعت انسانوں پر تکیہ کرتے ہیں۔ لیکن خُداوند اپنی محبت اور رحمت میں اُن کو اجازت دیتا ہے کہ ہمیں ناکام بتائیں تاکہ ہم انسان پر بھروسہ کرنے کی غلطی سے سبق حاصل کریں۔ا ئیے ہم مکمل طور پر، فروتنی اور بغیر لالچ کے خُدا میں بھروسہ رکھیں۔ وہ ہمارے اُن دُکھوں کی گہرائی سے واقف ہے جن کا ہم اظہار بھی نہیں کرسکتے۔ جب سب کچھ تاریک اور ناقابلِ بیان ہو خُداوند مسیح کے اس کلام کو یاد رکھیں۔SKC 359.7

    “یسوع نے جواب میں اُس سے کہا کہ جو میں کرتا ہوں تُو اب نہیں جانتا مگر بعد میں سمجھے گا” یوحنا 7:13۔SKC 359.8

    یوسف اور دانی ایل کی تاریخ کا مطالعہ کریں۔ خُداوند نے اُن لوگوں کی سازشوں کو نہ روکا جو اُنہیں نقصان پہنچانا چاہتے تھے مگر اُس نے اُن سب چیزوں کے ذریعے اُن کے لئے بھلائی پیدا کی اور ان آزمائشوں اور دکھوں میں اُن کے ایمان اور وفا کو محفوظ رکھا۔SKC 359.9

    جب تک ہم دُنیا میں ہیں ہمیں تباہی کے اثرات سے دوچار ہونا ہوگا۔ ہمارے مزاج کو آزمانے کے لئے اشتعال انگیزیاں کی جائیں گی ان کا مقابلہ اچھی مسیحی روح میں کرنے سے فضل کی نعمتیں ترقی پائیں گے۔ اگر مسیح خداوند ہم میں بسے گا تو ہم صابر، مہربان، برداشت کرنے والے مسیحی بنیں گے نیز مصیبتوں اور دُکھوں میں بھی خوش رہیں گے۔ ہر روز، ہرسال ہم نفس پر قابو پاکر شجاعانہ کردار پاسکتے ہیں۔ یہ خدمت ہمیں سونپی گئی ہے مگر ہم اسے اُس وقت تک پایہ تکمیل کو نہیں پہنچاسکتے جب تک یسوع مسیح کی مدد، مصمم عہد، ٹھوس مقصد مستعد نگرانی اور بلا ناغہ دُعا شامل حال نہ ہو ہر ایک کو اپنی شخصی جنگ لڑنا ہے۔ جب تک ہم خُدا کے ساتھ ملکر کام نہ کریں، وہ خود اکیلا ہمارے کردار کو راست اور ہماری زندگیوں کو مفید نہ بنائے گا۔ وہ جو جدوجہد کرنے سے کتراتے ہیں وہ فتح کی خوشی اور طاقت سے محروم رہ جاتے ہیں۔SKC 360.1

    ہمیں اپنی آزما ئشوں، مشکلوں، غموں اور دُکھوں کا حساب کتاب ر کھنے کی ضرورت نہیں۔ ان سب چیزوں کی فہرست کتا بوں میں لکھی ہو ئی ہے اور آسمان اُن کی دیکھ بھال کر یگا۔ جب اُن چیزوں کا شما ر کر تے ہیں جو نا گوار ہیں، اور بہت سی خو شگو ار چیزوں کو بھو ل جا تے ہیں مشلا خدا کی مہر بانی ، رحم جو ہر لمحہ ہمیں گھیر ے ہو ئے ہے اور وہ محبت جس پر فر شتے بھی حیران ہیں کہ اُس نے اپنابیٹا ہمارے لئے قربان کر دیا۔ خُدا کے کارگزار ہوتے ہوئے اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی مشکلات اور آزمائشیں دوسروں سے کچھ زیادہ ہیں تو یہ بھی یاد رکھئے کہ آپ کے لئے خداوند کا وہ اطمینان ہے جس سے وہ لوگ ناواقف ہیں جنہوں نے اس بوجھ کو ترک کردیا۔ مسیح کی خدمت میں آرام اور اطمینان ہے۔ دُنیا کو دکھائیں کہ جو اُس میں رہتا ہے اُس کے لئے کوئی ناکامی نہیں۔SKC 360.2

    اگر آپ مغموم اور بے دل ہیں تو ان احساسات کا اظہار نہ کریں۔ دوسروں کی زندگیوں پر اس کا سایہ نہ ڈالیں۔ مغموم اور رُوکھا پھیکا مذہب کسی کو بھی مسیح کے پاس نہیں لاتا۔ بلکہ یہ روحوں کو مسیح یسوع سے دور ابلیس کے جال میں پھنسا دیتا ہے جو اُس نے پراگندہ روحوں کے قدموں کے لئے بچھا رکھا ہے۔ پست ہمتی کی گفتگو کرنے کی بجائے اُس قدرت کی بات کریں جو آپ کو یسوع مسیح میں حاصل ہے۔ اندیکھی چیزوں پر تمہاری نظریں جمی رہیں۔ اور خُدا کی عظیم محبت جو آپ کے لئے ہے اُس پر آپ کے خیالات اور تصورات ٹکے رہیں۔ ایمان آزمائشوں کو برداشت کرسکتا ہے۔ ایمان مصائب کو زیر کرسکتا ہے اور آزمائشوں کا مقابلہ کرکے مایوسیوں سے نپٹ سکتا ہے۔SKC 360.3

    کیا آپ نہیں سوچتے کہ جو خُداوند کے لئے پورے طور سے خدمت کرتے ہیں اُس کی نظروں میں اُن کی بہت زیادہ قدرومنزلت ہے؟ کیا آپ نہیں سوچتے کہ وہ اُن سے ملاقات کرتا ہے جو یوحنا کی طرح جلاوطنی کی قید میں ہیں۔ جو خدا کی خاطر مصیبتیں جھیلتے ہیں اور آزمائشوں کی جگہ پڑے ہیں؟ خداوند خُدا کسی بھی مفلس کارگزار کو تنہا نہ چھوڑے گا۔ مبادہ وہ شیطان کا مقابلہ کرکے مغلوب ہوجائے۔ وہ اُن سب کی زندگیوں کو قیمتی ہیرے کی طرح محفوظ رکھتا ہے جن کی زندگیاں مسیح یسوع میں چھپی ہوئی ہیں۔ ایسوں کے لیے وہ کہتا ہے ۔۔۔۔۔SKC 361.1

    “میں تجھے نگین ٹھہروں گا۔ کیونکہ میں نے تجھے برگزیدہ کیا ہے” حجی 23:2۔SKC 361.2

    تو پھر خدا کے وعدوں کے بارے کلام کریں۔ یسوع کے بارے گفتگو کریں جب ہم ناموافق حالات کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہم اُس کی محبت میں پورا اعتماد رکھ کر اُس میں چھپ جاتے ہیں تو اُس کی موجودگی کا احساس ہمیں بڑا اطمینان بخشتا ہے۔SKC 361.3

    اپنے بارے خُداوند یسوع ناصری نے فرمایا۔۔۔۔۔SKC 361.4

    “پس یسوع نے کہا میں اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ جس طرح باپ نے مجھے سکھایا اُسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔ اور جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ میں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُسے پسند آتے ہیں” یوحنا 29-28:8۔SKC 361.5

    خداوند خدا کی حضوری مسیح خُداوند پر چھا گئی اور اُسے کوئی چیز زک نہ پہنچا سکتی تھی مگر صرف وہی جو خُداوند خدا اُس پر آنے دیتا تھا تاکہ دُنیا برکت پائے۔ یہی اُس کے اطمینان کا منبع تھا اور وہ ہمارے لئے بھی ہے۔ جس میں مسیح یسوع کا روح ہے وہی اُس کے ساتھ سکونت کرتا ہے۔ اور جو کچھ اُس پر گزرتا ہے مسیح یسوع کی طرف سے آتا ہے۔ جو اُسے اپنی حضوری اور معموری سے گھیرے ہوئے ہے۔ اس لیے خُدا کی اجازت کے بغیر اُسے کوئی چیز چھو نہیں سکتی۔ ہمارے تمام دُکھ، ہماری تمام غمیاں، ہماری تمام آزمائشیں، ہمارے تمام رنج والم، ہماری تمام ایذارسانیاں، تنگی ومسرت سب مل ملا کر ہمارے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں۔ تمام تجربات اور ہر طرح کے حالات خدا کے کارندے ہیں جن کے ذریعے ہمارے پاس بھلائی لائی جاتی ہے۔SKC 361.6

    اگر ہمیں خُدا کے تحمل کے بارے معلوم ہو جو وہ ہمارے خاطر کررہا ہے تو ہم نہ دوسروں کی عیب جوئی کریں گے اور نہ ہی اُن پر الزام تراشی کریں گے۔ جب یسوع مسیح اس دُنیا میں تھا اُس کے ساتھ محبت رکھنے والے لوگ یہ جان کر کتنے حیران ہوئے ہوں گے کہ وہ کسی پر الزام تراشی نہیں کرتا، کسی کی خطائیں نہیں ڈھونڈتا اور نہ ہی بے صبری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس لئے ہمیں یہ کبھی نہ بھولنا چاہیے کہ ہم جو اُس کو پیار کرتے ہیں ہمیں اپنے چال چلن سے اُسے ظاہر کرنا ہے۔ اس کی نمائندگی کرنا ہے۔SKC 361.7

    “برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔ عزت کے رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو” رومیوں 10:12۔SKC 362.1

    “بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اس کے برعکس برکت چاہو کیونکہ تم برکت کے وارث ہونے کے لئے بلائے گئے ہو” 1 پطرس 9:3۔SKC 362.2

    خُداوند یسوع مسیح ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم ہر شخص کے حقوق کو تسلیم کریں۔ انسانی کے سماجی حقوق اور غیر مسیحیوں کے مسیحیت کو قبول کرنے کے حقوق مانیں۔ سب کو خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں جان کر شائستگی اور شرافت سے پیش آئیں۔ (یعنی دوسروں کے جذبات کا احترام کیا جائے)۔SKC 362.3

    مسیحیت ہر شخص کو شریف النفس بنادے گی۔ مسیح یسوع اپنے ستانے والوں کیساتھ بھی شائستگی سے پیش آتا تھا۔ اُس کے نیچے پرستار بھی اُس کی روح کا مظاہرہ کریں گے۔ پولس رسول کی طرف دیکھیں جب اُسے حاکموں کے سامنے پیش کیا گیا۔ اگر پابادشاہ کے سامنے اُس کی تقریر بڑی موثر، فصیح اور شائستہ تھی۔ انجیل اُس مروت اور خوش خلقی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی جو ظاہری ہے بلکہ اُس سے شائستگی کی جو شفیق دل سے نکلتی ہے۔SKC 362.4

    زندگی کی بیرونی قواء کی نشوونما خواہ کتنی ہی خبر گیری سے کی جائے وہ تمام بدحواسی، جھنجھلاہٹ، ناگوار فیصلے اور نازیبا گفتگو کو ختم کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔ اُس وقت تک حقیقی شائستگی نہ آئے گی جب تک ہم نفس کو عزت و بڑائی دیتے رہیں گے۔ محبت کو دل سے جاگزین ہونا چاہیے۔ ایک راسخ اور حقیقی مسیحی، محبت بھرے دل کی گہرائی سے اپنے آقا کے لئے اپنی نیت کا اظہار کرتا ہے۔ اُسکی محبت کی جڑوں سے جو اُسے مسیح یسوع کے ساتھ ہے، اُس سے دل میں اپنے بھائیوں کے لئے بے لوث دلچسپی پھوٹ نکلتی ہے۔ محبت اپنے آقا کو فضل، اقبال مندی، اور بہترین رویہ عطا کرتی ہے۔ یہ چہرے کو نُور بخشتی اور آواز کو اُس کے تابع کرکے ترقی بخشتی ہے۔ محبت شائستگی بخش کر انسان کو سرتاپا فضیلت بخشتی ہے۔SKC 362.5

    زندگی بڑی بڑی قربانیوں اور کامرانیوں سے نہیں بلکہ چھوتی چھوٹی چیزوں سے ملکر بنتی ہے۔ اکثر یہ چھوتی چھوٹی اور حقیر سی چیزیں ہی ہوتی ہیں جو ہماری زندگی میں نیکی بھلائی یا بدی اور بدکاری لانے کا سبب ٹھہرتی ہیں۔ چھوٹی چھوٹی آزمائشیں جب ہمیں ناکام بناکر ہماری عادتیں اور چال چلن تباہ کردیتی ہیں تو پھر جب بڑی بڑی آزمائشیں آتی ہیں تو اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے ہم تیار نہیں پائے جاتے۔ اُصولوں پر عمل کرتے ہوئے ہی ہم روزمرہ کی زندگی میں آنے والی آزمائشوں کے مقابل ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔SKC 363.1

    ہم کبھی بھی تنہا نہیں ہوتے۔ خواہ ہم خُداوند کا انتخاب کریں یا نہ کریں وہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔ یادرکھئے جہاں کہیں بھی آپ ہوں، جو کچھ بھی کررہے ہوں، خُداوند وہاں موجود ہے۔ جو کچھ کہا، سوچا اور کیا جاتا ہے اُس سے وہ ہرگز ناواقف نہیں۔ آپ جو بھی کام یا کلام کرتے ہیں خُداوند جو پاک اور گناہ سے نفرت کرتا ہے اُس کا گواہ ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ بولیں، یا عمل کریں بہتر یہی ہے اس کے بارے سوچیں۔ مسیحی ہوتے ہوئے آپ شاہی خاندان کے فرد ہیں یعنی آسمانی بادشاہ کے بچے، ایسی کوئی بات یا حرکت نہ کریں جو اُس بزرگ نام کی بے عزتی کا باعث ٹھہرے۔ “جس سے تم نامزد ہو” یعقوب 7:2۔SKC 363.2

    ابن آدم کی سیرت کا بغور مطالعہ کرتے رہیں۔ اور خود سے پوچھتے رہیں کہ “اگر یسوع مسیح میری جگہ ہوتا تو وہ کیا کرتا”؟ ہمارے کارِ منصبی کا یہی پیمانہ ہونا چاہیے۔ غیر ضروری طور پر خود کو ایسے لوگوں کی صحبت میں نہ رکھیں جو راستی کے کام کرنے کے مقصد کو کمزور کریں یا آپ کے ضمیر پر داغ دھبہ لگادیں۔SKC 363.3

    اجنبیوں کے درمیان، گلی کوچوں، مسافر گاڑیوں یا گھروں میں بھی کوئی ایسا کام نہ کریں جس میں چھوتی سی بھی بدی آشکارہ ہو۔ ہر روز کوئی ایسا کام کریں جو رُوپ کو سنوارے، جو اُس زندگی کو سرفرازی عطا کرے جسے خُداوند یسوع نے اپنے خون سے خرید رکھا ہے۔SKC 363.4

    آپ کا ہر فعل جذبات کے نہیں بلکہ اصول کے تابع ہو۔ حلیمی اور شرافت سے اپنے فطری جلد باز مزاج کو اعتدال پر لائیں۔ فضول اور لااُبالی پن میں مشغول نہ ہوں۔ آپ کے منہ سے مزاق اور بے ہودہ چٹکلے نہ نکلیں۔ حتیٰ کہ بدمستی اور عیش وطرب کے خیالات کو بھی آوارہ گردی کرنے کی اجازت نہ دیں۔ اُن کو بھی پابند سلاسل کر کے یسوع مسیح کے تابع کریں۔ اپنے خیالات پاک اور مقدس چیزوں پر جمائیں۔ پھر وہ یسوع مسیح کے فضل سے پاک اور شفاف ہوں گے۔ پاک اور مقدس سوچ کو سرفرازی بخشنے والی قوت کا ہمیں ہر وقت (مسلسل) دھیان رہے۔ راست سوچ میں ہی کسی روح کی سلامتی ہے۔ کیونکہ جیسے انسان کے دل کے اندیشے ہیں وہ ویسا ہی ہے (امثال7:23)۔ خود ضبطی کی قوت اُسی صورت میں توانا ہوتی ہے جب اسے استعمال میں لایا جاتاہے۔ حتیٰ کہ راست خیالات اور اعمال عادت چانیہ بن جاتے ہیں۔ اگر ہم ہر نکمی اور بے ہودہ بات سے کنارہ کشی کریں ۔ اور اعلے ٰ معیار تک پہنچ جائیں تو خدا وند کے نزدیک ہم عزیزہوں گے اور انسانوں کے درمیان عزت دار۔SKC 363.5

    دوسروں کے بارے اچھی اچھی باتیں کہنے کی عادت بنائیں۔ جن لوگوں کے ساتھ آپ صحبت رکھتے ہیں زیادہ تر ان کی اچھی باتوں پر غور کریں۔ اور ان کی غلطیوں اور ناکامیوں کو کم سے کم دیکھنے اور تلاش کرنے کی عادت بنائیں۔ جو کچھ کسی نے کہا یا کیا ہے اور آ اس کی شکایت کرنے کی آزمائش میں مبتلا ہیں، تا اس ے بہتر یہ ہے کہ آپ اس شخص کی زندگی یا سیرت میں جو چیز اچھی ہے اس کی تعریف کریں۔ شکرگزاری کرنے کی عادت بنائیں۔ خدا وند خدا کی اس عجیب و غریب محبت کے لئے کہ اس نے اپنا پیارا بیٹا ہمارے لئے دے دیا تعریف کریں۔ گلے شکوؤں اور رنجشوں کے بارے سوچنا بے فائدہ ہے۔ SKC 364.1

    پرخلوص، ایماندار کارگزاروں کے پاس اتنا وقت کہاں کہ دوسروں کی خامیاں تلاش کرتے رہیں۔ ہم دوسروں کی خطاؤں اور ناکامیوں پر اپنی زدندگی بس نہیں کر سکتے۔ بدی کا کلام دوہری لعنت ہے۔ جو بولنے والے پر زیادہ اور سننے ولاے پر تھوڑٰ سی کم۔ وہ جو جھگڑے، نا اتفاقی اور جنگ و جدل کے بیچ بوتا ہے اس کا مہلک پھل پائیگا۔ دوسروں کے اندر بدی تلاش کرنے والوں کے خود باطن میں بدی ترقی کرنا شروع کردیتی ہے۔ دوسروں کی غلطیوں پر نظریں جمائے رکھنے سے ہماری اپنی شبیہ بھی داغ دار ہوجاتی ہے مگر یسوع مسیح کو تکنے، اس کی محبت اور اس کی کامل سیرت کے بارے گفتگو کرنے سے ہم اس کی (یسوع) شبیہ پر ڈھل جاتے ہیں۔ پُر وقاراور بلند و بالا نمونہ جو اس نے ہمارے سامنے رکھا ہے اس پر غور خوض کرنے کی بدولت ہم پاک شفاف موحول میں پہنچ سکتے ہیں۔ بلکہ خداوند کی حضوری میں بھی پہنچ سکتے ہیں۔ جب ہم ایسی زندگی اس دنیا میں گزارتے ہیں تو ہ سب جو ہمارے ساتھ صحبت رکھتے ہیں وہ بھی اس نور سے منور ہو تے ہیں۔SKC 364.2

    دوسروں پر نکتہ چینی اور لعنت بھیجنے کی بجائے کہیے”مجھے اپنی نجات کے لئے کام کرناہے۔ اگر میںا ُس کی ساتھ تعاون کروں گا جو میری روح بچانا چاہتا ہے تو مجھے اپنے نفس کو بخوبی نگرانی کرنا ہو گی۔ مجھے ہر نقص اور خرابی کومغلوب کرنا ہوگا ۔ مجھے مسیح نیا مخلوق ہونا ہوگا۔ یوں وہ جو بدی کا مقبالہ کر رہے ہیں اں کو کمزور کرنے کی بجائے میں ان کی حوصلہ افزائی کر کے قوت بخشوں گا۔ “ہم ایک دوسرے میں بالکل دلچسپی نہیں لیتے۔ اکثر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے ہم خدمت بھائیوں کو ہمت اور شاباش کی ضرورت ہوتی ہے جس سے اُن کی حوصلہ افزائی ہو۔ وقت نکالیں اور انہیں یقین دلائیں کہ آپ ان میں میں دلچسپی رکھتے ہیں او ان کے غمخوار ہیں ۔ دعا کے ذریعے ان کی مدد کریں اور ان کو بتائیں کہ ہم آپ کے لئے دعا کرتے ہیں۔SKC 364.3

    وہ جو یہ ارار کرتے ہیں کہ ہم مسیح کار گزار ہیںا ن میں سب کے سب سچے شاگرد نہیں ہیں۔ ان میں بعض جو اس کے نام کہلاتے ہیں حتیٰ کہاس کے کارندوں میں شمار کئے جاتے ہیں اپنے چال چلن سے مسیح کی نمائندگی نہیں کرتے۔ نہ ہی وہ اس کے اصولوں کے مطابق زندگی بس کرتے ہیں۔ اکثر ایسے لوگو ان کارندوں کے لئے پست ہمتی اور اُلجھن کا سبب بنتے ہیں جو مسیحی تجربہ میں ابھی بچے ہیں۔ مگر کسی کو بھی گمراہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ مسیح یسوع نے ہمیں پنا کامل نموننہ دیاہے۔ وہ فرماتا ہے کہ میری پیروی کرو۔ اَخیر زمانہ تک گیہوں کے ساتھ کڑوے دانے بھی رہیں گے۔ جب نوکرو نے گھر کے مالک سے پوچھا کہ کیا تا چاہتا ہے کہ ہم کڑوے دانوں کو اُکھاڑدیں تو مالک نے جواب دیا نہیں۔”ایسا نہ ہو کہ تم کڑوے دانوں کیساتھ گیہوں بھی اُکھاڑلو۔ کٹائی تک دونوں کو اکٹھا بڑھنے دو”متی29-18:13۔SKC 365.1

    اپنے رحم اور تحمل میں خُداوند سرکشوں اور مکاروں سے بھی جلد بازی سے پیش نہیں آتا۔ یسوع مسیح کے اپنے چنیدوشاگردوں میں ایک شگرد یہود اہ اسکریوتی دھو کے باس تھا۔تو کیا یہ حیرانی اور پست ہمتی کو جانچتاہے یہود اہ کو برداشت کرسکتا ہے جس کو وہ جانتا تھا کہ اسے پکڑاوائے گا تو کیا ہم ان کے ساتھ صبر اور تحم سے پیش نہ آئیں جن میں کچھ خرابیاں پائی جاتی ہیں؟SKC 365.2

    ایسے سب لوگ جو قسور وار اور خراب نظر آتے ہیں وہ بھی کم ازکم یہوداہ اسکریوتی سے بہتر ہیں ۔ پطرس،پُرجوش،جلدباس، بے باک، خود اعتماد بعض موقع جات پر یہود اہ سکریوتی سے بھی زیادہ غیر مفید ثابت ہوا۔ نجات دہندہ نے اکثر اسے جھڑکا۔ کیوں؟ کیونکہ وہ ٹھوکر کھلانے کا باعث بنا۔ مگر اس کی قربانی اور خدمت کس قدر اعلیٰ تھی ! خدا کی قدرت کی یہ کتنی بڑی گواہی ہے ۔ جہاں تک ہم سے ہو کسے ہمیں بھی SKC 365.3

    دوسروں کے ساتھ اُسی طرح سلوک کرنا ہے جس طرح خداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے ساتھ کیا۔SKC 366.1

    سب سے پہلے خود کو اپنے ہم خدمتوں کے درمیان مشنری کے طور پر پیش کریں۔ مسیح یسوع کے لئے ایک روح جیتنے کے لئے اکثر کافی وقت اور محنت درکار ہوتی ہے۔ اور جب ایک روح گناہ سے منہ موڑ کر راستبازی کی جان مڑتی ہے تو فرشروں کے درمیان بڑی خوشی منائی جاتی ہے۔ ذراسوچئے! کہ وہ خدمت گزار روحیں (یعنی پاک فرشتے) جوان کمزور روحون کی حفاظت کرتی ہیں جب وہ دیکھیں گی کہ بعض جو مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان روحوں کے ساتھ کتنی بے اعتنائی برتت ہیں۔ تو وہ کتنی مایوس ہوں گی؟ SKC 366.2

    اگر خداوید یسوع مسیح ہمارے ساتھ ویسا ہ سلوک کرے جیسا ہم دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں تو ہم میں سے کتنے بچ سکیں گے؟SKC 366.3

    یاد رکھئے آپ کسی کا بھی دل نہیں پڑھ سکتے۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ کیا محرکات تھے جن کے تحت اس نے یا اس نے ایسا قدم اُٹھایا جو آپ کی نظر میں صریحاً غلط ہے۔ بہیترے ایسے ہیں جنہیں راست تعلیم وربیت نصیب نہیں ہوئی۔ ان کے چال چلن کو بگارڑہ گیاہے اب وہ سخت دل اور پیچیدہ ہیں۔ اُنہیں جس زاویے سے دیکھیں ٹیڑھے میڑھے دکھائی دیتے ہیں یعنی چالباز اور دغا باز نظر آتے ہیں ۔ مگر یسوع مسیح کا فضل انہیں تبدیل کر سکتا ہے ۔ انہیں دور نہ پھینک دیں اور نہ ہی انہیں یہ کہہ کر پست ہمت کر دیں“تم نے مجھے مایوس کیاہے، اس لئے میں تمہاری مدد نہیں کروں گا” جلد بازی میں صرف چند کہے ہوئے کلمات اُنہیں اشتعال دلا سکتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ہمارا ان پر اثر ورسوخ زائل ہو سکتا ہے۔ برعکس اس کے اگر ہم نے ان سے حوصلہ افزائی کا کلام کی اہو تو ان کے دل ہمارے دلوں کے ساتھ بندھے رہتے ۔SKC 366.4

    بااُصول زندگی، تحمل و برداشت ، مستقل مزاجی پر سکون روح معتبر دلیل اور سنجیدہ التماس ہے اگر آپ کو اسیے استحقاق نصیب ہوئے ہیں جو دوسروں کو نہیں ہوئے ، تو اس پر غور کریں ۔ دانشمند، باہوش محتاط اور شریف النفس معلم بنیں۔SKC 366.5

    مومی مادہ کے اوپر واضح اور گہرے نقش حاصل کرنے کے لئے آپ ٹھپے کو جلدی جلدی اور بے پرواہی سے اس کے اوپر ٹھوس نہیں دییتے، بلکہ بڑی مہارت اور مستعدی سے اس کے اوپر رکھتے اور احتیاش سے اس وقت تک دبائے رہتے ہیں جب تک مومی مادہ سانچے کے اندر ڈھل کر سخت نہیں ہوجاتا۔ انسانی روحوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرو۔ لگاتا رروحانی اور اخلاقی مسیحی اثرورسوخ میں ہی قوت ہے۔ اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کتنی پختگی اور متعدی سے مسیح یسوع کی صورت کو اپنے ذریعے آسکارہ کرتے ہیں۔ اں کی مدد کریں جن سے قصور یا غلطیاں ہوئی ہیں۔ ان کو اپنی مثال دے کر بتائیں کہ جب آپ سے بہت ہی سنجیدہ قصور ہوا تو آپ کے ہم خدمت کار گزاروں نے کس طرح مہربانی،تحمل سے تمہاری حوصلہ افزائی کی اور امید دلائی اور تم بچ گئے۔SKC 366.6

    آپ روزِ عدالت تک اس مہربانی کے اثرورسوخ کے بارے نہ جان سکیں گے جو بے اصول، نامعقول اور غیر مستحق لوگوں کے ساتھ کیا گی اجب ہم بے وفا اور دغاباز سے ملتے ہیں ، تو ہمیں اُبھارا جاتا ہے کہ ہم ان کے ساتھ کمینگی اور نفرت کا اطہار کریں ۔ جن سے غلطی سرزد ہوئی ہے وہ حضرات بھی ہم سے ایسی ہی توقع کرتے ہیں۔ مگر جب ہم اُن مہربانی اور تحمل کا سلوک کرتے ہیں تو وہ ششدررہ جاتے ہیں اور ان کے اعلے ٰ جذبات بیدار ہوجاتے ہیں اس پر طرہ یہ کہ وہ شریفانہ زندگی بسر کرنے کی تمنا کرنے لگتے ہیں۔SKC 367.1

    “بھائیو! اگر کوئی آدمی کسی قصور میں پکڑا بھی جائے تو تُم جو روحانی ہو اُس کو حلمِ مزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ کہیں تو بھی آزمائش میں نہ پڑجائے۔ تم ایک دوسرے کا بار اُٹھاؤ اور یوں مسیح کی شریعت کو پورا کرو” ھوگلتیوں2-1:6۔SKC 367.2

    وہ سب جو خدا کے فرزند ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں یادرکھیں کہ بطور مشنری انہیں ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑے گا۔ میں مہذب ، گنوار حلیم، مغرور، خداترس، مشرک، تعلیم یافتہ امیر غریب سبھی لوگ شامل ہوں گے۔ آپ سب کو ایک لاٹھی سے نہیں ہانک سکتے۔ تا ہم ان سب لوگوں کو غمخوری اور مہربانی درکارہے۔ پھر بھی ہم سب ایک دوسرے کی صحبت سے نفاست شائستگی، سلیقہ مندی حاصل کر سکتے ہیں۔ یاد ہرے کہ ہم سب ہی کسی نہ کسی حد تک ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔ کیونکہ بھای چارہ کے ناطہ میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ جکڑے ہوئے ہیں۔SKC 367.3

    دُنیا میں مسیحیت ایک دوسرے کے ساتھ صحبت رکھنے اور ملنساری کے سبب ہی آسکتی ہے۔ وہ مردوزن جنہوں نے مسیح کا نورپایاہے۔ ان کا یہ فرض ہے کہ ان کی راہوں کو منور کریں جو ظلمات میں بیٹھے ہیں۔ مسیح یسوع کی روح سے تقدس شدہ سماجی قوت کو ترقی دی جائے تا کہ روحوں کو مسیح یسوع کے قدموں میں لایا جاسکے ۔ مسیح یسوع وہ مقدس او ر شیریں خزانہ نہیں جسے ایک لالچی اپنے دل میں چھپائے رکھے اور خود ہی اس کا حظ اٹھانئے۔ مسیح یسوع ہمارے اند رپانی کے اس کنویں کی مانند ہونا چاہیے جو ابدی زندگی کے لئے رواں دواں رہے اور ان سے کو تازگی بخشے جو ہماری صحبت میں آئیں۔SKC 367.4

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents