Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    صحت کے اُصولوں میں تعلیم کی ضرورت

    صحت کے اصولوں کے بارے میں تعلیم کی جتنی آج ضرورت ہے کبھی نہ تھی۔ زندگی کو آرام و آسائش پہنچانے کے لیے بڑی ترقی ہوئی ہے۔ حتٰی کہ حفظانِ صحت اور بیماریوں کے علاج میں بھی- اس کے باوجود جسمانی صحت و توانائی سکو بڑے بڑے خطرے لاحق ہیں۔ اور یہ ان مخیر اور رحمدل لوگوں کی توجہ کے حامل ہیں جو عوام کی بھلائی چاہتے ہیں۔SKC 75.2

    ہمارا مصنوعی تمدن ہمیں صحیح اصولوں کی تباہی پر اُبھارتا ہے۔ دستور، رسم و رواج اور فیشن فطرت کے ساتھ نبردآزما ہیں۔ فیشن اور رسم و رواج کے زمرے جو کچھ آتا ہے وہ زہنی اور جسمانی قواٰء کو بدستور کمزور کرتا ہے۔ نیز ہر فرد بشر پر نا قابل برداشت بوجھ بن جاتا ہے۔ بد پرہیزی، جرائم، بیماری، افلاس اور بدبختی ہر جگہ دیکھی جا سکتی ہے اور یہ فیشن اور رسم و رواج کا نتیجہ ہے۔SKC 75.3

    کچھ لوگ ایسے ہیں جو کم علمی کے باعث صحت کے اصولوں کو توڑتے ہیں انہیں تو ہدایت کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر زیادہ تر ایسے ہیں جو جانتے ہیں کہ انہیں اس سے بہتر کرنا چاہیے جو وہ کر رہے ہیں۔ طبیب کے پاس یہ بڑا اچھا موقع ہے کہ صحت کے اصولوں کی تعلیم دوسروں تک پہنچائے اور ان کو یہ بھی بتائے کہ صحت کے اصولوں سکو اپنانے سے کیا اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں- طبیب صحیح ہدایات دینے کی وجہ سے بے شمار بیماریوں سے نجات دلا سکتا ہے جو بے بیان نقصان پہنچا رہی ہیں۔ زیادہ تر بیماریوں کی بنیاد اور اس سے بھی بڑی قباحتیں جو جنم لے لیتی ہیں اس کی وجہ آزادانہ زہریلی دواؤں کا استعمال ہے۔ جب بیماریاں آتی ہیں تو لوگ اُس بیماری کی وجہ معلوم کرنے کی بالکل تکلیف محسوس نہیں کرتے۔ ان کی سب سے بڑی کوشش یہ ہوتی ہے کہ جس طرح ممکن ہو اس درد اور بے آرامی سے نجات حاصل کی جائے۔ پس وہ اشتہاروں میں دی گئی دوائیاں استعمال میں لاتے ہیں- ان دواؤں کی قوت کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا- بعض مریض اپنی غلط عادات اور غلط کاریوں کے لیے طبیب سے رجوع کرتے ہیں۔ مگر وہ کسی طرح بھی غیر صحت مند عادات جو انہوں نے اپنا رکھی ہیں تبدیل کرنے کو تیار نہیں ہوتے اگر انہیں پہلی دوا سے افاقہ نہ ہو تو وہ دوسری دوا استعمال کرتے ہیں۔ اور پھر تیسری اس طرح اس حماقت اور قباحت کا سلسلہ جاری رہتا ہے مگر بری عادات کو نہیں بدلتے۔SKC 75.4

    عوام کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ ادویات بیماری کا علاج نہیں۔ نہ ان سے تندرستی نصیب ہوتی ہے۔ یہ تو سچ ہے کہ بعض اوقات ان سے وقتی طور پر چین آ جاتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ ادویات نے مریض کو شفا دے دی ہے۔ مگر حقیقت یہ کہ فطرت میں بڑی قوت ہے جس نے بدن میں موجود زہر کو ختم کرکے مریض کی نازک حالت کو تندرستی میں بدل دیا ہے۔ بلکہ بعض حالتوں میں ادویات مریض کی صورت اور جگہ ہی تبدیل کرتی ہیں شفا نہیں دیتیں۔SKC 76.1

    زہریلے ڈرگ استعمال کرنے کی وجہ سے بعض لوگ زندگی بھر کے لیے بیماری کے قبضے میں آ جاتے ہیں۔ بلکہ بعض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ اگر ایسے لوگ فطری علاج کرتے تو بچ سکتے تھے۔ یہ زہریلے ڈرگ جنہیں بیماری کا علاج خیال کیا جاتا ہے وہ ایسی بُری ادویات جن کے اشتہار دئے جاتے ہیں ان سے شراب نوشی، افیم اور دوسری منشیات استعمال کرنے کی عادت قائم ہو جاتی ہے۔ اور یہ سماج کے لیے ایک بڑی ہی خطرناک لعنت ہے۔SKC 76.2

    صحت کے صحیح اصولوں کی تعلیم دینے میں ہی خیریت اور اُمید ہے۔ چاہیے کہ طبیب عوام کو سکھائیں کہ صحت کی بحالی کا دارومدار دواؤں پر نہیں بلکہ فطرت میں ہے۔ بیماری فطرت کی وہ کوشش ہے جو نظام بدن کو ان حالات سے چھٹکارا دلاتی ہے جو صحت کے قوانین توڑنے کے نتیجہ میں وارد ہوئے ہیں۔ اس لیے بیماری کی صورت میں بیماری کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہیے۔ غیر صحت مندانہ حالات تبدیل کیے جانے چاہیں اور غلط عادات کی درستی۔ پھر فطرت بدن میں موجود آلائشوں کو ببخوبی دور کرنے میں مدد کرے گی۔SKC 76.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents