Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    کیا تو تندرست ہونا چاہتا ہے؟

    یروشلیم میں بھڑ دروازہ کے اس کے ایک حوض ہے جو عبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اس کے پانچ برآمدے ہیں۔ ان میں بہت سے بیمار اور آندھے اور لنگڑے اور پژمردہ لوگ پانی کے ہلنے کے منتظر ہو کر پڑے ہوئے تھے یاحنا 2:5- 3۔ ایک خاص موقع پر اس حوض کا پانی ہلایا جاتا تھا۔ عام خیال یہی تھا کے خُدا کا فرشتہ اس پانی کو ہلاتا ہے۔ نیز پانی ہلنے کے فوراً بعد جو کوئی پہلے حوض میں اُتر جاتا اس کی خواہ کوئی بھی بیماری کیوں نہ ہوتی وہ ضرور شفا پاجاتا۔ سیکڑوں دکھی انسان وہاں پڑے ہوئے تھے۔ جب پانی ہلتا یہ بڑا ہجوم حوض کی طرف بھاگتا تو بہت سے بچے، بہنیں اور بوڑھے لوگ جو دوسروں سے کمزور ہوتے تھے ہجوم کے پاؤں تلے کچلے جاتے ۔ زیادہ تر تو حوض تک پہنچ بھی نہ پاتے اور جو پہنچ جاتے ان میں سے اکثر کنارے پر ہی دم توڑ جاتے ۔ وہاں برآمدے اس لیے بنائے گئے تھے تاکہ بھیڑ رات کی سردی اور دن کی تپش سے محفوظ رہے۔ کیونکہ کہ کئی مریض انہیں برآمدوں میں اس اُمید سے گزارتے کہ پانی ہلتے ہی وہ حوض میں اُتر کر شفا پالیں گے۔ وہ بے فائدہ شفا کی اُمید میں دن رات وہاں پڑے رہتے۔ یسوع مسیح یروشلیم میں تھا۔ وہ اکیلا چلتا ہوا دُعا اور خُدا کی یاد میں گم اس حوض کی طرف آ نکلا۔ اس نے وہاں کئی بد نصیبوں کو پڑے ہوئے دیکھا جن کی واحد اُمید یہی تھی کہ پانی میں اُتریں اور شفا پائیں۔ وہ تو چاہتا تھا کہ سب کو شفا دے۔ مگر وہ سبت کا دن تھا۔ بھیڑ ہیکل میں عبادت کے لیے جا رہی تھی اور اُسے معلوم تھا کہ سبت کے روز شفا دینے کا عمل یہودہوں کو بھڑ کا دے گا۔ مگر وہاں خُداوند نے ایک بہت ہی بد حال شخص کو دیکھا۔ یہ شخص اپاہج تھا۔ اور اڈتیس سال سے شفا کی اُمید پر یہاں پڑا تھا۔ اس کی بیماری کی اصل وجہ اس کی اپنی بری عادات تھیں۔ عام تاثر یہ تھا کہ اُس پر یہ بیماری خُدا کے غضب کے باعث آئی تھی۔ وہ بے یارو مددگار تھا۔ یہ محسوس کرتے ہوئے کہ وہ خُدا کی رحمت سے کتنا دور ہے اُس شحص نے کئی برس کرب میں گزار دیے تھے۔ جب خیال کیا جاتا کہ اب پانی ہلایا جائے گا تو اس پر ترس کھا کر برآمدے میں چھوڑ آتا لیکن جب پانی ہلتا تو اس کے پاس کوئی نہ ہوتا جو اسے پانی میں اُتار دیتا۔ اس نے کئی بار پانی کو ہلتے دیکھا تھا مگر حوض کے کنارے سےآگے کبھی بھی نہ جا سکا۔ اس سے پہلے کہ یہ پانی میں اترتا جو اس سے مضبوط اور توانا ہوتے وہ پہلے اُتر جاتے اور شفا پا جاتے۔ اس کی مسلسل کوشش اور مسلسل مایوسی نے اسی کی رہی سہی طاقت بھی سلب کر لی تھی۔SKC 45.2

    یہ مریض اپنی چٹائی پر پڑا ہوا سر اُٹھا کر پانی کی طرف دیکھ رہا تھا جب ایک مہربان شخص نے جھک کر اس سے پوچھا کیا تو تندرست ہونا چاہتا ہے؟ مریض نے فوراً اس کی طرف دیکھا۔ اس کے دل میں اُمید کا دیا جل اُٹھا۔ اس نے سمجھا کے یہ کسی نہ کسی طرح کی مدد ضرور ہے۔ مگر ہمت کی کرن جو پھوٹی تھی فوراً معدوم ہو گئی۔ اسے یاد آنے لگا کہ کتنی دفعہ اس نے کوشش کی ہے کہ حوض تک پہنچے۔ اور اب اس کی زندگی بھی کم رہ گئی ہے۔ نہ جانے کب پانی ہلے۔ اس نے افسردہ دلی سے آہ کھنیچ کر کہا “ اے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہلا یا جائے تو مجھے حوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہنچتے پہنچتے دوسرا مجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے” اس پر مسیح یسوع نے حکم دیا کہ “ اُٹھ اور اپنی چارپائی اٹھا کر چل پھر” یوحنا6:5۔8۔ ایک نئی اُمید لے کر مریض نے یسوع کی طرف دیکھا خُداوند یسوع مسیح کے چہرے کے تاثرات اور جذبات اس کی آواز کی شیرینی دوسرے لوگوں سے بہت مختلف تھی- اس کی حضوری سے محبت اور قدرت ٹپکتی تھی۔ اپاہج شخص نے یسوع مسیح کے کلام کا یقین کیا۔ اس نے اُس کی مرضی بجا لانے کا تہیہ کر لیا اور جوں ہی اس نے ایسا کیا اس کا سارا بدن یسوع کے تابع فرمان ہو گیا۔ اس کے بدن کی ہر نس اور پٹھا نئی زندگی سے بھرپور ہوگیا۔ اور اس کے ناکارہ اور خستہ عضا میں زندگی رواں دواں ہو گئی۔ وہ اچھل کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا اور خُدا کی حمدو ثناء کرتا ہوا بڑی ثابت قدمی سے چوکڑیاں بھرتا ہوا بھاگتا جا رہا تھا۔ اور یہ سب کچھ اس نئی زندگی اور قوت کے سبب سے ہوا جو اسے خُداوند یسوع مسیح نے عطا کی تھی۔SKC 46.1

    خُداوند مسیح نے اس اپاہج شخص کو الٰہی مدد کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی۔ وہ شخص کہہ سکتا تھا کہ “پہلے مجھے شفا دے پھر میں تیرا حکم مانو گا” وہ یسوع کے کلام پر شک بھی کر سکتا تھا۔ یوں ہمیشہ کے لیے شفاہ سے محروم رہ جاتا۔ مگر اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ مسیح یسوع کے کلام کا یقین کیا۔ اور یہ بھی کہ وہ یسوع کے کلام کے مطابق شفا پا گیا۔ اس نے فوراً ہمت کے اور خُداوند نے اسے قوت دی۔ اس نے یسوع کے کہنے پر چلنے کا تہیہ کر لیا۔ اور وہ یقیناً چلا۔ مسیح خُداوند کے کلام پر عمل کرنے سے اس نے شفا پائی۔SKC 47.1

    گناہ کے سبب سے خُداوند کی دی ہوئی زندگی سے ہم محروم ہو گئے ہیں۔ ہماری روحیں خستہ و ناکارہ ہو گئیں ہیں۔ اب ہم میں سکت نہیں کہ خود بخود پاکیزہ زندگی بسر کریں۔ ہم میں سے بہیترے اپنی بےبسی کو محسوس کرتے ہیں۔ وہ خٗداوند سے صادر ہونے والی روحانی زندگی کی تمنا کرتے ہیں۔ جو انہیں خُدا کے ساتھ ہم آہنگ کر دے۔ بلکہ وہ اسے حاصل کرنے کے لیے انتہائی تگ ودو کرتے ہیں۔ مگر ان کی اپنی تمام کوششیں لاحاصل ہیں۔ پرھ وہ بے بسی کی حالت میں چلا اٹھتے ہیں۔ “ہائے میں کیسا کم بخت آدمی ہوں! اس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا” رومیوں 24:7۔ ایسے بے دل اور نااُمید جدو جہد کرنے والوں کو چاہیے کہ اوُپر کی طرف نگاہ اُٹھائیں وہ اپنے خون خریدوں کی طرف دیکھ کر کہتا ہے کیا تم تندرست ہونا چاہتے ہو؟ پھر وہ کہتا ہے کہ اُٹھ اور شفا اور اطمینان پا۔ اس وقت تک انتظار نہ کریں جب تک تم محسوس نہ کر لو کہ تمھیں شفا ہو گئی ہے۔ بلکہ خُداوند یسوع مسیح کے فرمان کا یقین کریں۔ اپنی مرضی کو خُدا کے تابع کر دیں۔ اور اس کے کلام پر عمل کرتے ہوئے قوت پائیں۔ آپ کی زندگی میں خواہ کیسی ہی بدیاں کیوں نہ پائی جاتی ہوں جنہوں نے آپ کے بدن اور روح کو مجروح کر رکھا ہو۔ یسوع مسیح میں قدرت ہے کہ وہ آپ کو ان آلائشوں سے پاک کر کے چھٹکارہ دلائے۔ وہ اس روح کو زندگی عطا کرے گا جو گناہ کے باعث مُردہ ہو چکی ہے۔ افسیوں 1:2۔ وہ گناہ کے قیدوں کو رہائی بخشے گا اور اس سب کو بھی جو طرح طرح کی کمزوریوں میں مبتلا ہیں۔SKC 47.2

    گناہ کے احساس سے زندگی کے چشمہ کو زہریلا کر رکھا ہے۔ لیکن ہمارا نجات دہندہ کہتا ہے کہ “میں تمہارے گناہ اُٹھا لوں گا۔ میں تمہیں اطمینان دوں گا۔ میرا فضل تمہارے کمزور ارادوں کو تقویت بخشے گا۔ گناہ کا جو پچھتاوا تمہاری زندگی کو اجیرن کر رہا ہے میں اسے دور کر دوں گا۔” جب آزمائشیں آپ کو گھیر لیں۔ جب فکریں اور پریشانیاں آپ کو دبا لیں ۔ جب آپ پست ہمت اور بے دل ہو جایئں۔ یہی وہ وقت ہے جب آپ کو یسوع کی طرف تکنا ہے۔ اس کی حضوری سے وہ گھپ اندھیرا جو آپ کو ڈرا رہا ہے بقعہ نور بن جائے گا۔ جب گناہ آپ کی روح کو مغلوب کرنے کے لیے جدوجہد کرے۔ یا آپ کے ضمیر کو کچل دے ۔ یہی وہ وقت ہے جب آپ کو اپنی مخلصی دینے والے کو پکارنا ہے۔ اپنے شکر گزار دل کو جو بے یقینی سے کانپ رہا ہے اپنے خُداوند کی طرف لگائیں۔ اس امید کو تھامیں رہیں جو آپ کے سامنے رکھی گئی ہے۔ خُداوند یسوع مسیح آپ کو اپنے خاندان میں قبول کرنا چاہتا ہے۔ اس کی قوت سے آپ کی کمزوریاں جاتی رہیں گی۔ وہ ہر قدم پر آپ کا رہنما ہو گا۔ اپنے ہاتھ اس کے ہاتھ میں دے دیں تاکہ وہ آپ کی رہبری کرے۔ یہ خیال اپنے ذہن سے نکال دیں کہ خُداوند یسوع مسیح آپ سے دور ہے۔ وہ تو ہر وقت ہمارے اردگرد ہوتا ہے اس کی حضوری ہمیں گھیرے رکھتی ہے۔ بدل و جان اس کی تلاش کریں ۔ وہ صرف یہی نہیں چاہتا کہ آپ اس کے چوغے کو ہی چھوئیں بلکہ یہ کہ آپ مسلسل اس کی رفاقت میں چلتے رہیں۔SKC 47.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents