شفا کے فائدے
“خُداوند اپنے بندوں کی جان کا فدیہ دیتا ہے اور جو اس پر توکل کرتے ہیں ان میں سے کوئی مجرم نہ ٹھہرے گا” زبور 22:34۔SKC 174.1
“خُداوند کے خوف سے قوی امید ہے اور اس کے فرزندوں کو پناہ کی جگہ ملتی ہے” امثال 26:14۔ SKC 174.2
“لیکن صیوں کہتی ہے یہوداہ نے مجھے ترک کیا ہے اور خُداوند مجھے بھول گیا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیر خوار بچے کو بھول جائے اور رحم کے بچے پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شائد بھول جائے پر میں تجھے نہ بھولوں گا۔ دیکھ میں نے تیرے صورت اپنی ہتھیلیوں پر کھود رکھی ہے” یسعیاہ 16-14:49 ۔SKC 174.3
“تو مت ڈر کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوں۔ ہراساں نہ ہو کیونکہ میں تیرا خُدا ہوں۔ میں تجھے زور بخشوں گا۔ میں یقیناً تیری مدد کروں گا۔ اور میں اپنی صداقت کے داہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالوں گا” یسعیاہ 10:41۔SKC 174.4
“جن کو بطن سے میں نے اٹھایا۔ اور جن کو رحم ہی سے میں نے گود میں لیا میری سنو۔ میں تمہارے بڑھاپے تک وہی ہوں اور سر سفید ہونے تک تم کو اُٹھائے پھروں گا۔ میں ہی نے خلق کیا اور میں ہی اٹھاتا رہوں گا۔ میں ہی لیے چلوں گا اور رہائی دونگا” یسعیاہ 4-3:46۔SKC 174.5
شکر گزاری کی روح اور خُداوند کی تعریف سے زیادہ کوئی چیز نہیں جو روح اور بدن دونوں کی صحت کی نشوونما کرے۔ جتنا ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم افسردگی، غمگینی اور بے قناعتی کے خیالات کی مزاحمت کریں، خُدا سے دُعا مانگنا ھی ہمارا اتنا ہی فرض ہے۔ اگر ہمارا سفر بہشت کی طرف جا ری ہے تو ہم کیونکہ ماتم کرتے، بڑ بڑاتے، آہیں بھرتے اور شکایتیں کرتے ہوئے اپنے باپ کے پاس پہنچیں گے؟ SKC 174.6
ایسے ایماندار مسیحی جو بدستور شکایت کرتے رہتے ہیں اور جو خوشی و مسرت، اور خوش طبعی کو گناہ خیال کرتے ہیں۔ ان کے پاس حقیقی مذہب نہیں ہے۔ وہ جو فطرت کی دنیا میں غمگینی سے خط اٹھاتے ہیں۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون خوبصورت تازہ پھولوں کو چھوڑ کر خزاں زدہ مردہ پروں کو جمع کرے گا۔ ایسا شخص جس کو اونچے اونچے قوی ہیکل پر بتوں اور گھاس سے ڈھکی ہوئی وادیوں میں کوئی خوبصورتی نظر نہیں آتی اور جو فطرت کی موسیقی اور خوشی کی چہکار کو سننے کے لیے اپنے حواس خسمہ کو استعمال نہیں کرتا وہ یسوع مسیح میں نہیں ہے۔ وہ اپنے لیے تاریکی اور غم جمع کر رہا ہے جب کہ اُسے تابناکی (روشنی) نصیب ہو سکتی ہے۔ بلکہ راستابازی کا سورج اپنی نورانی کرنوں کے ساتھ شفا لے کر اُسے کے دل پر طلوع ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار آپ کا ذہن درد سے بھر سکتا ہے۔ اس وقت سوچنا بند کر دیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ یسوع آپ کو پیار کرتا ہے۔ آپ اب صرف اس کی مرضی کو بجا لا کر اس کے بازوؤں میں آرام کریں۔SKC 174.7
یہ فطرت کا قانون ہے کہ ہمارے خیالات اور احساسات کو اس وقت تقویت ملتی ہے جب یم ان کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔ جیسے یہ سچ ہے کہ ہمارا کلام ہمارے خیالات کی عکاسی کرتا ہے ویسے ہی یہ بھی سچ ہے کہ خیالات ہمارے کلام کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنے ایمان کا زیادہ اظہار کریں گے اور جو خُداوند نے ہمیں برکات دے رکھی ہیں ان کے لیے شکر گزار ہوں گے ، تو اس سے ہمارے ایمان اور ہماری خوشی میں اضا فہ ہوگا۔ خُداوند کی بھلائی اور محبت کی قدر کرنے سے جو برکات حاصل ہوتی ہیں وہ بیان سے باہر ہیں۔ بلکہ کوئی انسانی ذہن ان کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ حتیٰ کہ اس زمین پر ہماری خوشی ایسی ہوگی جیسے وہ چشمہ جو کبھی خشک نہیں ہوتا کیونکہ وہ اس ندی سے پانی حاصل کرتا ہے جو خُداوند کے تخت سے جاری و ساری ہوتی ہے۔ SKC 175.1
تو پھر آئیے اپنے دلوں اور ہونٹوں کی تربیت کریں تاکہ وہ خُدا کی تعریف اور اس کی بے نظیر محبت کی ثنا گائیں۔ آئیے ہم اپنی روحوں کو سکھائیں کہ وہ پر امید ہو کر اس روشنی مین رہیں جو کلوری سے صادر ہوتی ہے۔ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم آسمانی باپ کے بچے اور بچیاں ہیں۔ اور یہ ہمارا حق ہے کہ ہم خُداوند میں پرسکوں آرام پائیں۔ “اور خُدا کا اطمینان تمہارے دلوں پر حکومت کرے اور تم شکر گزار رہو” کلسیوں 15:3۔ SKC 175.2
اپنی مشکلات کو بھول کر اس استحقاق کے لیے خُداوند کی تعریف کریں کہ ہم اس کے لئے جتے ہیں۔ ہر نئے دن کی تازہ برکات اور پدرانہ شفقت اور حفاظت کیلئے ہمارے دلوں سے اس کی تعریف بلند ہو۔ جب آپ صبح اپنی آنکھیں کھولیں تو رات بھر کی حفاظت کے لیے خُداوند کا شکر ادا کریں۔ جو اس نے آپ کے دل کو اطمینان دیا ہے اس کا شکریہ ادا کریں۔ صبح، دوپہر اور شام کو شکر گزاری کی قربانی چڑھائیں جو بخور کی مانند آسمان کی طرف اٹھے۔ SKC 175.3
اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ کا کیا حال ہے تو اس کی ہمدردی، غمخواری حاصل کرنے کے لیے کوئی خیال سوچ کر بتانا شروع نہ کر دیں۔ اپنی کم اعتقادی، آزمائشوں اور دکھوں کا قصہ لے کر نہ بیٹھ جائیں۔ آزمائش کرنے والا ایسے کلام کو سن کر بہت خوش ہوتا ہے۔ جب آپ افسردگی اور مغمومی کا قصہ سناتے ہیں تو حقیقت میں آپ ابلیس کو جلال دیتے ہیں۔ ہم ابلیس کی اس عظیم طاقت پر بھروسہ نہیں کرتے جو ہمیں مغلوب کر لیتی ہے۔ جب کہ ہم اس کہ بڑی طاقت کا ذکر کرنے سے ہی خود کو اس کے ہاتھوں میں دے دیتے ہیں۔ SKC 176.1
آئیے ہم ابلیس کی بجائے خُدا کی عظیم قدرت اور طاقت کا بیان کریں اور اپنی تمام دلچسپیوں کا اظہار اسی میں ہو کر کریں۔ ہر طرح سے ہماری وابستگی خُداوند خُدا کے ساتھ ہونی چاہیے۔ یسوع مسیح کی بے مثال قدرت اور اس کے جلال کا بیان کریں۔ کیونکہ پورا آسمان ہماری نجات میں دلچسپی رکھتا ہے۔ خُداوند کے فرشتے جو ہزاروں ہزار بلکہ لاکھوں لاکھ ہیں ان کو حکم دیا گیا ہے کہ جو نجات کے وارث ہوں گے ان کی خدمت کریں۔ وہ بدی سے ہمیں بچاتے ہیں اور تاریکی کی قوتوں کو پیچھے پچھاڑتے ہیں جو ہمیں برباد کرنا چاہتی ہیں۔ کیا ہر لمحہ خُداوند کا شکر گزار ہونے کے لیے ہمارے پاس معقول وجہ نہیں۔ SKC 176.2