Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    غذا کا انتخاب

    ایسی خوراک کا چناؤ کیا جائے جو بدن کی ساخت کے لئے بہترین عنصر مہیا کر سکے۔ اس چناؤ میں میلان یا رغبت کا خیال رکھنا درست نہ ہو گا۔ کھانے کی غلط عادات کی وجہ سے میلان درہم برہم ہوگیا ہے۔ اکثر ایسا کھانا بھی طلب کیا جاتا ہے جو صحت کو بگاڑ دیتا ہے اور قوت بخشنے کے بجائے کمزوری لاتا ہے۔ سوسائٹی کی عادات کی پیروی کرنا محفوظ نہیں ہے۔ غلط طریقے کی غذا استعمال کرنے سے ہی ہر جگہ بیماری اور تکالیف چھا گئی ہیں۔ SKC 205.2

    یہ جاننے کے لیے کہ بہترین غذا کیا ہے ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہو گی کہ خُدا نے انسان کے لیے ابتدا میں کون سی غذا دی تھی۔ وہ جس نے انسن کو تخلیق کیا اور اس کی ضروریات کو سمجھتا ہے اس نے آدم کو غذا کے بارے میں فرمایا------SKC 205.3

    “میں تمام روی زمین کی کل بیج دار سبزی اور ہر درخت جس میں اس کا بیج دار پھل ہو تم کو دیتا ہوں۔ یہ تمھارے کھانے کو ہوں” پیدائش 29:1۔SKC 205.4

    گناہ کے باعث جب آدم کو باغ عدن چھوڑنا پڑا اور اپنی روزی زمین کاشت کر کے کمانا پڑی تو اس وقت بھی خُداوند نے اس کو کھیت کی سبزیاں ہی کھانے کو کہا پیدائش 18:3۔ ہمارے خالق نے جس غذا کا چناؤ ہمارے لئے کیا اس میں اناج، پھل ، مغز اور سبزیاں شامل تھیں۔ یہ کھانے اگر سادگی اور فطری طریقے سے تیار کئے جائیں تو صحت بخش اور قوت بخش ثابت ہوتے یہں۔ ان سے قوت حاصل ہوتی ہے۔ یہ برداشت اور صبر پیدا کرتی ہیں۔ شعور کو بیدار کرتی ہیں اور قوت پہنچاتی ہیں جو کوئی دوسری محرک اور نشاط انگیز غذا نہیں دے سکتی۔ SKC 206.1

    مگر کوئی بھی ایک کھانا بذاتِ خود اپنے اندر اپنی خصوصیات کا حامل نہیں ہوتا جو ہماری تمام ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے کافی ہو۔ اس لیے غذا کے انتخاب میں بڑی احتیاط برتی جائے۔ ہماری غذا موسم، آب و ہوا (جس میں ہم رہتے ہوں) اور ہمارے پیشے کے مطابق ہو۔ کیونکہ بعض کھانے ایک موسم اور آب و ہوا میں موزوں ہیں جب کہ دوسرے موسم اور فرق آب و ہوا میں موزوں نہیں۔ اسی طرح مختلف قسم کی غذا کا انتخاب پیشہ کے مطابق کیا جائے۔ ایک ہی قسم کی غذا ہر پیشے کے لیے مناسب اور مفید ہوتی ہے، وہ دفتری بابو کے لیے غیر موزوں ہوتی ہے جو دماغی کام کرتا ہے۔ خُداوند تعالیٰ نے ہمیں مختلف اقسام کی صحت بخش غذا دے رکھیں ہیں۔ اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنی ضرورت کے مطابق بڑی ہوش مندی سے غذا کا انتخاب کرے۔ SKC 206.2

    فطرت نے وافر اقسام کے بھل، مغزیات، اناج پیدا کر رکھے ہیں۔ اور ہر سال ان کی پیداوار ذرائع نقل و حمل کی سہولت کی وجہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے وہ خوردنی اشیاء جو پہلے بہت مہنگی ہوتی تھیں اب ہم سب انہیں حاصل کر سکتے ہیں۔ کیونکہ کثرت سے ہونے کی وجہ سے سستی ہیں اور ہم انہیں ہر روز استعمال میں لا سکتے ہیں۔ اور یہ خاص کر خشک اور ڈبوں میں بند غذا کے بارے میں ہیں۔ SKC 206.3

    مغزیات اور ان سے تیار ہونے والی غذا، بہت حد تک گوشت کی جگہ لے رہی ہے۔ مغزیات کے ستھ اناج، پھل کو ملا کر بنایا ہوا کھانا صحت بخش اور مقوی ہو گا۔ اس بات کا خیال رہے کہ بہت زیادہ مغریات نہ ڈالے جائیں۔ وہ حضرات جو مغزیات کے ذریعے تیار کئے ہوئے کھانے کے مضر اثرات سے واقف ہیں وہ شاید بآسانی قائل نہ ہوں۔ بہر کیف یہ یاد رہے کہ بعض مغزیات اتنے صحت بخش نہیں ہوتے جتنے دوسرے۔ مثال کے طار پر بادموں کو مونگ پھلی پر ترجیح دی جاتی ہے۔ مگر کم مقدار میں مونگ پھلی جس میں کوئی اناج شامل ہو مقوی اور صحت بخش اور زود ہضم ہوتی ہے۔ SKC 206.4

    اگر زیتون اور مغزیات کو مناسب انداز سے پکایا جائے تو یہ مکھن اور گوشت کا بدل ہو سکتا ہے۔ تیل جو زیتون کے ساتھ کھایا جاتا ہے وہ جانوروں کی چربی یا ان کے تیل سے کہیں بہتر ہوتا ہے۔ زیتون کا تیل قبض دور کرتا ہے۔ سوجن یا ورم سے رہائی دیتا ہے اور دکھتے معدے کے لیے راحت بخش ہے۔ SKC 207.1

    وہ لوگ جو مرغن، محرک اور غیر فطری غذائیں کھانے کے عادی ہیں وہ فوراً اس کھانے کو جو سادہ ہے، بے شک پسند نہ کریں کیونکہ سادے کھانوں کو پسند کرنے میں دیر لگے گی۔ اور معدہ جو اتنی دیر تک غلط کھانوں کو کھا کھا کر مجروح ہو گیا ہے اسے بھی اپنی اصلی فطرت حالت پر آنے میں وقت درکار ہو گا۔ مگر جو صحت مند کھانے کو جاری رکھیں گے کچھ دیر کے بعد یہی سادہ کھانا انہیں خوشگوار لگے گا۔ اس کے اچھے ذائقے کی تعریف کی جائے گی۔ اور اسے خوشی خوشی کھایا جائے گا۔ بلکہ ہر وقت بہتر خدمت انجام دینے کے لئے تیار ہو گا۔ SKC 207.2

    صحت کو بحال رکھنے کے لیے اچھی اور کافی صحت بخش غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہم بہتر صحت کے لیے عقلمندی سے غذا تجویز کریں تو نیک کام ہر ملک میں ممکن ہے۔ چاول، مکئی، گندم اور جئی ہر جگہ بیرونی ملک بھیجے جاتے ہیں ان کیساتھ مقامی پھل اور سبزیاں ملا کر ایسی غذا تیار ہو سکتی ہے جو گوشت والی غذا کے عوض استعمال کی جا سکتی ہے۔SKC 207.3

    جہاں پھل بڑی کثرت سے ہوتے ہیں وہاں سردیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ پھل خشک کر کے، یا ڈبوں میں بند کر کے رکھ لئے جائیں۔ چھوٹے پھل مثلا کشمش، گوزبیریز، سٹرابیریز، رس بیریز اور بلیک بیریز کی کاشت پر خاص دھیان دیا جائے تاکہ جہاں پھل کم ہوتے ہیں ہا جہاں ان کی کاشت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے وہاں کے لوگ بھی پھلوں سے مستفید ہو سکیں۔ SKC 207.4

    گھریلو استعمال کے لیے ڈبوں میں بند خوراک کے لیے شیشے کا مرتبان استعمال میں لائیں۔ تاکہ پھل وغیرہ اچھی حالت میں رہ سکیں۔ پھل کو اچھی طرح پکائیں اور اس میں تھوڑی سی چینی ڈالیں تا کہ محفوظ رہ سکیں۔ یہ تازہ پھلوں کا بہت اچھا بدل ہوں گے۔ SKC 207.5

    جس جگہ سستے داموں کشمش، سیب، آلوچہ، خوبانی اور ناشپاتی وغیرہ مل سکیں لے کر محفوظ کر لیں اور اسے کھانے کا بڑا حصہ بنائیں- یہ صحت اور قوت کے لحاظ سے ہر پیشہ کے انسان کے لیے بہت اچھے ہیں۔ SKC 207.6

    کسی بھی ایک وقت کے کھانے میں کئی طرح کے کھانے نہ پکا رکھیں۔ ورنہ نہ چاہتے ہوئے بھی زیادہ کھایا جائے گا جس سے معدے کے خراب ہونے کا احتمال ہے۔ اور یہ بھی اچھا نہیں کہ کھانے کے ساتھ بیک وقت پھل اور سبزیاں دونوں کھائی جائیں۔ اگر ایسا کریں گے تو یہ آپ کے لئے بے آرامی اور پریشانی کا باعث ہو گا۔ اس کا زیادہ اثر آپ کے ذہن و دماغ پر پڑے گا۔ آپ اچھی طرح سوچ نہ سکیں گے۔ بہتر یہی ہے کہ کھانے کے وقت پھل استعمال کیے جائیں اور دوسرے کھانے کے وقت سبزیاں۔ SKC 208.1

    ہر روز ایک ہی طرح کا کھانا نہیں ہونا چاہیے۔ کھانے بدل بدل کر میز پر آئیں تو رغبت بڑھتی ہے۔ شوق سے کھایا جاتا ہے۔ لیکن ہر روز ایک ہی طرح کے کھانے سے جی اُکتا جاتا ہے۔ اس کا اثر نظام پر اچھا نہیں پڑتا۔ جب کہ رغبت اور چاہت کے مطابق فرق فرق کھانے صحت اور قوت کا باعث بنتے ہیں۔ SKC 208.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents