Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    شہر کے گندے اور تاریک علاقے

    شہر میں بسنے والے ہزاروں لوگوں کی زبوں حالی دیکھی نہیں جاتی۔ حتیٰ کے بے زبان جانور بھی ان سے بہتر زنگی بسر کر رہے ہیں۔ اُن خاندانوں کو دیکھیں جو چھوٹی چھوٹی جھونپڑیوں میں اس طرح پڑے ہوئے ہیں جیسے بھیڑ بکریوں کے ریوڑ۔ وہ بڑی تکلیف برداشت کر رہے ہیں۔ ان غلیظ جگہوں میں بچے پیدا ہوتے، نشونما پاتے اور پر جاتے ہیں۔ وہ خُداوند خُدا کی اس خوبصورت فطرت کو بالکل نہیں دیکھتے جو روح کو تازگی بخشتی ہے۔ انہیں پورے کپڑے نصیب نہیں ہوتے۔ پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا۔ انہیں بدی، بد چلنی، گناہ اور بد بختی نے گھیر رکھا ہے۔ وہاں خُدا کے نام کی تحقیر ہوتی ہے۔ گندی زبانوں میں بچے خُدا کا نام سنتے ہیں۔ ان بچوں کے کانوں میں غلیظ زبان کی آواز پڑتی ہے۔ شراب اور تمباکو نوشی کی بدبو انہیں بیماری اور اخلاقی پستی کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ ہوں ہزاروں جرائم کرنے کی تربیت پاتے اور اس معاشرے کے جانی دشمن ہو جاتے ہیں جس نے انہیں غلیظ زندگی بسر کرنے کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ SKC 127.2

    ایسی جگہوں میں رہنے والے تمام غریب یا بدکار طبقہ سے تعلق نہیں رکھتے۔ بلکہ بہت ساے خدا ترس مرد و خواتین یہاں غریبی یا بیماری کے سبب پہنچے ہیں۔ یا پھر کسی نے بے ایمانی اور ہیرا پھیری کر کے انہیں یہاں پہنچایا۔ بہت سے لوگ جو راست اور نیک تھے محض اس لیے غریب ہو گئے کیونکہ انہیں کوئی بھی کاروبار کرنے کی تربیت نہ ملی تھی۔ نادانی اور لا عملی سے وہ زندگی کی دشواریوں کا مقابلہ کرنے کے نا اہل ہیں۔ شہروں میں آوارہ گردی کرتے رہتے ہیں مگر ان کو کوئی کام ہی نہیں ملتا۔ بدکاری ان کے چاروں طرف ہوتی ہے۔ ان کے کانوں میں گندی غلیظ آوازوں کے سوا کچھ نہیں پڑتا۔ پس وہ ہولناک آزمائش کا شکار ہو کر خطرناک گروہ میں شامل ہو جاتے ہیں جن کی کوئی عزت و ناموس نہیں ہوتی۔ سوائے خُداوند کی طاقت کے ان کو کوئی بدکاری کی دلدل میں دھنسنے سے نہیں بچا سکتا۔ بہت سے ایماندار صداقت کو تھامے رہتے ہیں۔ وہ بدی میں پڑنے کی نسبت چند روزہ دکھوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس طبقے کی خاص طور پر مدد کرنی چاہیے۔ ان کو ہمدردی دکھانی چاہیے۔ ان کی ہمت بندھانی چاہیے۔ SKC 127.3

    غریبوں کو اتنا بڑا نبوہ جو شہروں میں زندگی بسر کر رہا ہے اگر انہیں کھلے میدان میں رہنے کو گھر مل جائیں تو وہ نہ صرف باعزت روزی کما سکیں گے بلکہ وہ اس صحت اورخوشی و خرمی کو بھی جان سکیں گے جس سے وہ اب تک نا واقف رہے ہیں۔ شہروں سے باہر دیہاتوں میں محنت مشقت، سادگی، کم پیسہ، مصائب اور تنگی و عسرت تو ہو گی۔ مگر شہر کو چھوڑ کر جو وہ برکات حاصل کریں گے وہ بھی بیان سے باہر ہے۔ دیہاتوں میں آ کر بدی کی رغبت، جرائم اور غلیظ ماحول سے جان چھوٹ جائے گی اور اس کی جگہ ماحول کی پاکیزگی اور سکون حاصل ہوگا۔ SKC 128.1

    شہروں میں بسنے والے ہزاروں ایسے ہیں جن کے پاس ہری ہری گھاس پر پاؤں رکھنے کی جگہ تک نہیں۔ کئی سالوں سے یہ ان کے نصیب میں نہیں ہوا۔ وہ صرف گندے دالانوں، تنگ گلیوں، اینٹوں پتھروں کی سڑکوں اور دھوئیں اور گرد سے اٹے ہوئے آسمان کو جانتے ہیں۔ اگر ان لوگوں کو ایسی جگہ ملے جہاں کھیتی باڑی کا ماحول ہو۔ چاروں طرف ہرے بھرے کھیت ہوں۔ جنگل، پہاڑ اور چشمے ہوں۔ تازہ اور صاف شفاف آسمان دیکھنے کو ملے۔ آلودگی سے پاک ہوا میں سانس لینے کا شرف حاصل ہو۔ تو یہ بہشت سے کم نہ ہو گا۔ SKC 128.2

    اگر وہ انسان پر کم سے کم انحصار کریں۔ نیز دُنیا کے رسم و رواج جو بد چلنی کی طرف راغب کرتے ہیں ان سے بچیں تو وہ فطرت کے بہت قریب آ جائیں گے۔ اور بہتیرے خُدا پر انحصار کرنا سیکھ لیں گے۔ فطرت کے ذریعے وہ خُدا کی محبت اور سکوں آور آواز اپنے دلوں میں سنیں گے، اور اُن کا ذہن و دماغ روح اور بدن خُدا کی اُس شفا بخش قوت کا جواب دیں گے جو زندگی بخشتی ہے۔ SKC 128.3

    اگر ان میں کوئی محنت کر کے اپنی مدد آپ کرنا چاہے تو ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ان کو مناسب ہدایات دی جائیں۔ بہت سے غریب خاندانوں کی اس سے بڑھ کر اور کیا مشنری خدمت ہو سکتی ہے کہ انہیں تنگ و تاریک علاقوں سے نکال کر کھلی فضا میں آباد ہونے کے لیے آمادہ کیا جائے اور انہیں اس قابل کیا جائے کہ وہ خود باعزت روزی کما سکیں۔ SKC 128.4

    اسی طرح کی مدد اور ہداہت شہروں تک ہی محدود نہیں۔ دیہاتوں میں بھی ہزاروں لوگ ایسے ہیں جن کو بہتر زندگی بسر کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام معاشرہ صحت و صفائی، تعلیم اور صنعت و حرفت کے علم سے محروم ہے۔ کئی خاندان تنگ و تاریک گھروں اور سائبانوں تلے رہتے ہیں۔ ان کے پاس خستہ و خراب فرنیچر اور پھٹے پرانے کپڑے ہیں۔ سامان زندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان کے پاس کوئی کتاب نہیں۔ کوئی آرام دہ سامان نہیں۔ گھروں میں کوئی قرینہ کوئی سلیقہ نہیں۔ روح اور بدن دونوں بیمار اور کمزور ہیں۔ ایسے لگتا ہے یہ سب کچھ انہوں نے بُری عادات یا ورثہ میں پایا ہے۔ ایسے لوگوں کو تعلیم دی جانی چاہیے۔ انہوں نے عرصہ تک بیکاری، بد چلنی اور یکسانیت کی زندگی گزاری ہے۔ انہیں اچھی عادات اپنانے کی تربیت دی جائے۔SKC 129.1

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کس طرح ان کو اپنی حالت بہتر بنانے کے لئے بیدار کیا جائے؟ ان کی توجہ کیوں کر مثالی زندگی کی طرف دلائی جائے؟ اس سطح سے اوپر اٹھنے کے لیے اُن کی کس طرح مدد کی جائے؟ جہاں غربت نے چھاؤنی ڈال رکھی ہو اور لوگ اس کے ساتھ سمجھوتہ کر بیٹھے ہوں۔ وہاں کیا کیا جائے؟ بے شک کام تو بہت مشکل ہے۔ جب تک باہر سے مدد میسر نہ ہو، ضروری اصلاح کبھی بھی نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا مستحق مرد و زن کی مدد کی جانی چاہیے۔ یہ خُدا کا مقصد ہے کہ امیر اور غریب دونوں اکٹھے ملکر رہیں اور ان کے اس ناطے کے بندھن کو ہمدردی اور مدد مستحکم کرتی ہے۔ وہ بھائی جو صاحب ثروت ہیں، جو قابلِ اور ہنر مند ہیں ان کو چاہیے کہ اپنے ان بھائیوں کی خدمت کے لیے اپنے توڑے استعمال لائیں۔ SKC 129.2

    مسیحی کسان اس مشنری کام کو خوب انجام دے سکتے ہیں۔ جن غریبوں کو مدد درکار ہے انہیں اپنی زمینوں پر آباد کریں۔ انہیں کھیتی باڑی کرنا سکھائیں۔ اور ان کو کارآمد انسان بنائیں۔ انہیں سکھائیں کہ کس طرح بیج بونا ہے۔ کس طرح کھیت کی نگہداشت کرنا ہے اور باغوں کی کس طرح دیکھ بھال کرنا ہے۔SKC 129.3

    بہتیرے ایسے ہیں جو کھیتی باڑی کرتے ہیں مگر اپنی کم علمی کے سبب انہیں بہت کم حاصل ملتا ہے۔ آُن کے باغیچے کو مناسب دیکھ بھال نہیں ہوتی۔ صحیح موسم میں فصل نہیں بوئی جاتی۔ اور زمیں جوتنے کا کام بھی سطحی سا کیا جاتا ہے۔ بے شک یہ اُن کی اپنی کوتاہی ہے مگر زمین کو الزام دیتے ہیں کہ یہ زرخیز نہیں۔ اگر یہی زمین اچھی طرح جوتی جائے تو بہت حاصل دے سکتی ہے۔ SKC 129.4

    جو سیکھنا چاہتے ہیں انہیں مناسب طریقہ جات سکھائیں جائیں۔ اگر کوئی یہ نہیں چاہتا کہ آپ اُن کو جدید طریقے سکھائیں تو آپ صبر سے آہستہ آہستہ ان کو جدید طریقوں کی طرف لائیں۔ جب ممکن ہو پڑوسی کو تھوڑا بہت مشورہ دیں۔ مناسب طریقوں سے کاشت کرتے جائیں۔ فصل کے تیار ہونے پر نتیجہ سامنے آجائے گا۔ غریب خاندانوں کو کام پر لگائیں۔ بڑھئی، لوہار جو خود ماہر ہیں ان کو سکھائیں جو لا علم اور بے روزگار ہیں۔ SKC 130.1

    غریبوں کی مدد کرنے کے میدان میں عورتوں اور مردوں کے لیے بہت سا کام ہے۔ قابل خانساماں، گھر کا میسنجر، درزی اور نرس ان سب کی اس شعبہ میں مدد درکار ہے۔ غریب خانداوں کو سکھایا جائے کہ کیسے پکانا ہے۔ کسے نئے کپڑے سلنا اور پرانے کپڑوں کی مرمت کرنا ہے۔ بیماروں کی کس طرح نگہداشت کرنا اور اپنے گھر کی کس طرح مناب دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ آئیے بچوں اور بچیوں دونوں کو کسی نہ کسی کارآمد پیشہ کی تربیت دلائیں۔ SKC 130.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents