Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    مشرکین کا نظریہ

    آج کل تعلیمی اداروں کلیسیاؤں میں بھی ہر جگہ روح کے بارے تعلیم پہنچ گئی ہے جو خدا اور اس کے کلام میں ایمان کو کمزور کرتی ہے- یہ نظریہ خ خداوند خدا فطرت کی ہر چیز میں موجود ہے بہت سے ان ایمانداروں نے بھی قبول کر لیا ہے جو پاک صحیفوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں- مگر یاد رہے کہ اگرچہ نظریہ بڑے دلفریب انداز میں پیش کیا جاتا ہے تاہم خطرناک دھوکہ ہے- یہ نظریہ خداوند کی شان وشوکت، فوقیت اور خداوند کی غلط تحویل کرتا ہے- یہ نظریہ نہ صرف انسان کی غلط رہنمائی کرتا ہے بلکہ اسے بے آبرو بھی کرتا ہے- اندھیرا اس کا جزو لازم ہے جب کہ نفس پرستی، ہوس رانی اسکا مرکز ہے- اسے قبول کرنے کا نتیجہ خدا سے جدائی اور تباہی ہے-SKC 307.1

    گناہ کے باعث ہماری حالت غیر فطری ہے اور جو ہمیں اصل مقام پر بحال کر سکتی ہے وہ فوق الفطرت ہی ہو سکتی ہے، ورنہ ہماری موجودہ حالت بے وقعت ہے- ایک ایسی طاقت دستیاب ہے جو بنی نوع انسان کے دل سے برائی کی اجارہ داری کو خدمت کر سکتی ہے وہ طاقت یسوع مسیح کے زریعے خدا کی طاقت ہے- صرف مسیح مصلوب کے خون کی بدولت ہی گناہوں سے شفا ممکن ہے- صرف اسکا فضل ہی ہمیں اس قابل کرتا ہے کہ ہم اپنی بگڑی ہوئی فطرت کی رغبتوں کو مغلوب کر سکیں- مگر مشرکین کا نظریہ خدا کے فضل کو بے اثر کر دیتا ہے- اس نظریے کے مطابق اگر خدا ایک ایسا جوہر ہے جو ہر ایک چیز میں موجود ہے تو وہ انسان کے اندر بھی رہتا ہے- تو پھر پاکیزگی حاصل کرنے کے لئے انسان کو اپنی طاقت کی نشوونما کرنی ہو گی جو اس کے اندر موجود ہے-SKC 307.2

    یہ نظریات اپنے منطقی نتائج کے ساتھ تمام مسیحی تعلیم اور عقیدے کو باطل اورکفارے کی ضرورت کو ختم کرتے ہیں- گویا انسان اپنا آپ ہی نجات دہندہ ہے- ان نظریات کی روشنی میں خدا کا کلام بے تأثیر رہ جاتا ہے اور جو اس نظریے سکو قبول کر لیتے ہیں وہ سخت خطرے کو مول لے لیتے ہیں- کیونکہ اب ان کے نزدیک کتاب مقدس ایک قصہ سے زیادہ کچھ بھی نہیں- شاید وہ بھلائی سکو برائی پر ترجیح دیں لیکن قادر مطلق خدا سکو اس کے درجہ سے گرا دینے کی وجہ سے انسانی قوت پر توکل کرتے ہیں جو خدا کے بغیر فضول ہے- کیونکہ بے یارومددگار قوت ارادی کے پاس بدی پر غلبہ پانے اور مزاحمت کرنے کے لئے کوئی حقیقی قوت موجود نہ ہو گی- یوں خدا جو روح کی پناہ گاہ تھی اسے مسمار کر دیا گیا- اس طرح انسان کے پاس گناہ سے بچنے کے لئے کوئی پناہ نہیں رہی- جب خدا کے کلام اور اسکی روح کو رد کر دیا جاتا ہے تو معلوم نہیں انسان کس تحت الثری میں اتر جاتا ہے-SKC 307.3

    “خداوند کا ہر ایک سخن پاک ہے- وہ انکی سپر ہے جن کا توکل اس پر ہے- تو اس کے کلام میں کچھ نہ بڑھانا- مبادہ وہ تجھ سکو تنبیہ کرے اور تو جھوٹا ٹھہرے” امثال-6-5:30 SKC 308.1

    “شریر سکو اس کی بدکاری پکڑے گی- اور وہ اپنے ہی گناہ کی رسیوں سے جکڑا جائے گا” امثال -22:5 SKC 308.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents