Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    غذا کو تیار کرنا

    صرف بھوک کی تسکین کرنے کے لیے کھانا کھانا غلط ہے۔ اور یہ خیال نہ کرنا کہ غذا خصوصیت کے لحاظ سے کیسی ہے نیز اسے کس طرح پکانا یا تیار کرنا ہے۔ اگر غذا آپ کے دل پسند نہیں تو بدن کو صحیح طور پر تقویت نہ مل سکے گی۔ کھانے کا اچھی طرح انتخاب کریں اور پھر اسے بڑی مہارت اور احتیاط سے تیار کریں۔ SKC 208.3

    مثلا روٹی بنانے کے لیے نہایت ہی باریک یا بہت سفید آٹا ٹھیک نہیں ہوتا۔ نہ تو یہ صحت کے لحاظ سے اچھا ہوتا ہے اور نہ ہی سستا۔ میدے وغیرہ یا بہت ہی باریک آٹے سے تیار شدہ روٹی میں وہ حیات بخش عنصر نہیں ہوتے جو موٹے آٹے سے تیار شدہ روٹی میں ہوتے ہیں۔ باریک آٹے سے تیار شدہ روٹی اکثر قبض اور دوسری خرابیوں کا سبب ہوتی ہے۔ اسی طرح روٹی بنانے کے لیے اس میں سوڈا غیر ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ صحت کی خرابی کا سبب بنتا ہے۔ سوڈے سے معدے کی سوجن ہو جاتی ہے اور اکثر یہ پورے نظام میں زہر بھر دیتا ہے۔ بعض خواتین یہ سوچتی ہیں کہ ہم بغیر سوڈے کے اچھی روٹی نہیں بنا سکتیں۔ یہ ان کی سخت غلطی ہے۔ اگر وہ تکلیف کر کے اچھے طریقے سیکھ لیں تو ان کی تیار کردہ روٹی زیادہ صحت افزا ہو گی۔ اس کا ذائقہ فطری ہو گا اور کھانے میں زیادہ مزیدار۔ SKC 208.4

    خمیر سے روٹی تیار کرتے وقت پانی کی جگہ دودھ نہ ڈالیں کیونکہ دودھ تو فالتو کا خرچ ہی ہے۔ اور اس سے روٹی صحت بخش تیار نہیں ہوتی۔ دودھ سے تیار شدہ روٹی اتنی زیادہ دیر تک مٹھاس قائم نہیں رکھ سکتی جتنی پانی سے تیار کی جائے والی روٹی رکھ سکتی ہے۔SKC 209.1

    روٹی ہلکی پھلکی اور میٹھی ہونی چاہیے۔ اس میں ذرا سی بھی ترشی یا کھٹاس برداشت نہ کی جائے۔ روٹیاں چھوٹی چھوٹی اور اچھی طرح پکی ہوئی ہونی چاہئیں تاکہ خمیر کے جراثیم بلکل ختم ہو جائیں۔ تازہ یا گرم روٹی جو خمیر سے تیار ہوئی ہو اسے نہ کھایا جائے کیونکہ اس کے ہضم ہونے میں دشواری پیش آتی ہے۔ جب تک روٹی ٹھنڈی نا ہو جائے کھانے کی میز پر نہ لائیں۔ بے خمیری روٹی پر یہ اصول لاگو نہیں ہوتا۔ تازہ روٹی جو بغیر خمیر سے تیار کی جائے اور اچھی طرح پکی ہوئی ہو وہ خوش ذائقہ بھی ہوتی ہے اور صحت بخش بھی۔ سالم اناج کے دلیے کو پکنے میں کئی گھنٹے درکار ہوں گے۔ مگر نرم غذا یا شوربے والے کھانوں سے کہیں صحت بخش ہوتے ہیں۔ ہمیں کھانے کو اچھی طرح چبا چبا کر کھانا چاہیے۔ نرم اور ابھی طرح سے پکی ہوئی روٹی زودِ ہضم ہوتی ہے۔ خمیری روٹی کو کھانے سے پہلے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لئے جائیں اور انہیں اچھی طرح توے وغیرہ پر اتنا گرم کیا جائے کہ ان میں ذرا بھر نمی نہ رہے۔ یعنی اچھی طرح پکا لیں۔ خشک جگہ پر رکھنے سے یہ روٹی عام روٹی کی نسبت دیر پا قائم رہے گی۔ جب اس کو کھانا ایک دفعہ پھر گرم کر لیں تو یہ تازہ روٹی کی طرح ذائقہ دے گی۔ SKC 209.2

    کھانے تیار کرتے وقت اکثر بہت زیادہ چینی ڈال دی جاتی ہے جیسے کیک، حلوہ، پیسٹری، جیلی، جام وغیرہ اور یہی بد ہضمی کا باعث بنتے ہیں۔ خاص طور پر حلوے اور کسٹرڈ وغیرہ جن میں دودھ ، انڈے اور چینی دوسری چیزوں سے زیادہ مقدار میں استعمال ہوتے ہیں۔ چینی اور دودھ کو اکٹھا استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔SKC 209.3

    دودھ کو استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح اُبال لیا جائے تاکہ اگر اس میں کسی لگنے والی بیماری کے جراثیم موجود ہوں تو ضائع ہو جائیں۔ ٹھنڈی روٹی پر مکھن لگا کر کھانا کم نقصان دہ ہوتا ہے۔ بہ نسبت اس کے کہ اسے کسی کھانے میں پکا کر کھایا جائے۔ مگر اصولی طور پر اسے نہ ہی کھایا جائے۔ پنیر اس سے بھی قابل اعتراض ہے۔ غذائیت کے لحاظ سے یہ غیر معقول ہے۔ SKC 209.4

    صحیح طور سے نہ پکا ہوا کھانا بھی خون کے لیے غیر موزوں ہےکیونکہ ایسا کھانا خون بنانے والی اعضا کو کمزور کر دیتا ہے۔ یہ نظام میں گڑ بڑ پیدا کر کے بیماری لاتا ہے۔ بیماری کے باعث نسیں دکھنے لگتی ہیں اور انسان کا مزاج بدمزہ اور چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔ غلط قسم سے تیار ہونے والی غذا کے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگ شکار ہو جاتے ہیں۔ اگر ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جائے اور اُن کی موت کا سبسب ان کی قبروں کے کتبوں پر لکھا جائے تو بہتوں کی قبروں پر یہ لکھا جائے گا۔ SKC 210.1

    “ناقص پکی ہوئی غذا کھانے کے سبب مرا”SKC 210.2

    “معدے میں خرابی کے سبب مرا”SKC 210.3

    کھانا تیار کرنے والوں کو مقدس فریضہ سونپا گیا ہے۔ اس لئے انہیں سیکھنا چاہیے کہ کس طرح صحت بخش کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ اچھی روٹی تیار کرنے کے لئے اچھی عقل اور شعور کی ضرورت ہے۔ بہت کم اچھے نانبائی اپنے کام کے ماہر ہوتے ہیں۔ نوجوان لڑکیاں سوچتی ہیں کہ کھانا پکانا گھٹیا سا کام ہے اور اسی طرح دوسرے گھریلو کام بھی۔ اس لیے جب ان لڑکیوں کی شادی ہوجاتی ہے۔ تو ان کو ماں اور بیوی کے گھریلو فرائض کی بہت کم واقفیت ہوتی ہے۔ SKC 210.4

    کھانا پکانے کا علم کوئی گھٹیا یا حقیر علم نہیں ہے بلکہ یہ زندگی کی اہم ضرورتوں میں سے ایک ضرورت ہے۔ اسے عملی طور پر سیکھنا چاہیے۔ یہ وہ علم ہے جسے سب خواتین کو حاصل کرنا چاہیے اور اس طرح سکھایا جانا چاہیےکہ جو غریب تر طبقہ ہے اسے اس سے فائدہ پہنچے۔ SKC 210.5

    سادہ تقویت بخش اور رغبت دالانے والا کھانا بیشک بہت زیادہ مہارت مانگتا ہے مگر ایسا ہو سکتا ہے۔ کھانا پکانے والے کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسطرح سادہ کھانا بھی صحت بخش ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا کر سکیں تو کھانا مزیدار اور ضرور صحت بخش ہو گا کیونکہ یہ سادگی سے تیار گیا ہے۔ SKC 210.6

    اگر کوئی گھر کی مالکہ ہونے کے باوجود صحت مند کھانا تیار کرنے کے فن سے واقف نہیں تو اسے اپنے خاندان کی بھلائی کے لیے ضرور سیکھنا چاہیے۔ کی جگہ خانہ داری کے اسکول مل جائیں گے جو صفائی ستھرائی کا لحاظ رکھ کر آپ کو اس فن سے شناسائی کرا سکیں گے۔ اگر آس پاس کوئی ایسی سہولت موجود نہ ہو تو کسی ایسی بہن سے مدد لے لیں جو اس فن سے اچھی طرح واقف ہو۔SKC 210.7

    کھانے پینے میں باقاعدگی اشد ضروری ہے۔ کھانے کے اوقات مقرر ہونا چاہیے۔ کھانے کے وقت جتنی ضرورت ہو کھائیں۔ لیکن اگلے کھانے تک کچھ نہ کھائیں۔ بعض ایک لوگ اس وقت بھی کھا لیتے ہیں جب بھوک نہیں ہوتی۔ وہ وقتاً فوقتاً کھاتے ہی رہتے ہیں۔ وہ ایسا اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنی قوت ارادی کو اپنی رغبتوں کے ساتھ مزاحمت نہیں کرنے دیتے۔ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو سفر کے دوران مسلسل کچھ نہ کچھ کھاتے ہی رہتے ہیں ار یہ مضر صحت ہے۔ اگر مسافر باقاعدگی سے اپنا کھانا وقت پر کھائیں تو وہ کمزوری اور بیماری دونوں سے محفوظ رہیں گے۔ SKC 211.1

    دوسری بُری عادت یہ ہے کہ لوگ سونے سے تھوڑی دیر پہلے کھانا کھاتے ہیں۔ انہوں نے شام کا کھانا وقت پر کھایا ہوتا ہے۔ لیکن اس ڈر سے کہ کہیں رات کو بھوک نہ ستائے وہ سونے سے پہلے ضرور کھاتے ہیں۔ لہٰذا زیادہ کھانا کھایا جاتا ہے۔ یہ بڑی رغبت ہے اور وہ سوچتے ہیں کہ اگر سونے سے پہلے نہ کھایا تو شاید سو نہ سکیں گے۔ اس کا حتمی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سونے کے دوران بھی ہاضمہ کام کرتا رہتا ہے۔ بعض دفعہ نیند حرام ہوجاتی ہے اور نا خوشگوار خواب آتے رہتے ہیں۔ انسان جب صبح کو اُٹھتا ہے تو پژمردگی محسوس کرتا ہے اور ناشتے کو جی نہیں چاہتا۔ جب ہم آرام کے لیے لیٹتے ہیں تو چاہیے کہ ہاضمہ کا اپنا کام ختم ہو چکا ہو اور اسی طرح جسم کے دوسرے اعضا کا بھی تا کہ وہ آرام کا لطف اُٹھا سکیں۔ وہ دفتروں میں کام کرنے والے لوگ ہیں رات کو دیر سے کھانا کھانا ان کے لئے سخت مضر صحت ہے۔ ایسے لوگوں کو اگر کوئی خرابی یا بیماری شروع ہو جائے تو پھیر اس کا انجام موت ہی ہوتا ہے۔ SKC 211.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents