Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    گوشت والی غذاکوترک کرنے کی وجہ

    وہ جو گوشت کھاتے ہیں وہ اصل میں دوسرے درجے کا اناج اور سبزیاں کھاتے ہیں۔ جانور انہیں کھا کر غذائیت حاصل کرتے ہیں جس سے انکی نشوونما ہوتی ہے۔ اور جب ہم کسی جانورکا گوشت کھاتے ہیں تو اصل میں جس اناج اور سبزی سے اسکا یہ گوشت بنا ہے وہ کھاتے ہیں۔ مگر یہ دوسرے درجے کا اناج یا سبزی ہوتی ہے۔ تو کتنا اچھا ہو اگر ہم برائے راست اس سبزی کو کھائیں جو خَدا نے ہمارے لیے بنائی ہے۔SKC 218.2

    گوشت کبھی بھی اچھی غذا نہ تھی مگر آج کل تو گوشت والی غذا دگنی قابل اعتراض ہو گئی ہے کیونکہ جانوروں میں بیماری بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ جو گوشت کھاتے ہیں ان کو بہت کم معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس طرح کے جانور کا گوشت کھا رہے ہیں۔ اگر وہ اس جانور کو زندہ دیکھتے جس کا گوشت کھا رہے ہیں تو یقیننا انکو اس سے کراہت ہوتی اوراس گوشت کو کبھی نہ کھاتے۔ لوگ بدستور گوشت کو کھا رہے ہینی جس میں تپ دق یا کینسر کے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ اسی طرح کئی مہلک بیماریاں جانوروں سےانسانوں تک پہنچ رہی ہیں۔SKC 218.3

    سور کی بافتیں طفیلی کیڑوں سے بھری ہوتی ہیں۔ اسی لیئے اسکے بارے میں خداوند نے فرمایا “یہ تمہارے لئے ناپاک ہے۔ تم نہ انکا گوشت کھانا اور نہ اس کی لاش کو ہاتھ لگانا۔” استسناہ 14:8۔SKC 218.4

    یہ حکم اسلئے دیا گیا کیونکہ اس کا گوشت کھانے کے قابل نہیں۔ یہ جانور گندگی کھانے والا ہے اوراسی مقصد کے لیے ہے۔ انسان کو کسی بھی حالات کے تحت اس کا گوشت نہیں کھانا چاہیئے۔ کسی ایسے جانور کے گوشت کاصحت بخش ہونا ناممکن ہے جو گندگی پر گزر بسر کرتا ہے۔SKC 218.5

    منڈیوں میں اکثر ایسے جانور فروخت کئے جاتے ہیں جو سخت بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اوران کے مالک ان کو زیادہ دیر اپنے پاس رکھنے سے ڈرتے ہیں۔ ان جانوروں کوموٹا تازہ کرنے کے لیے جوتراکیب استعمال کی جاتی ہیں ان سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔ روشنی اور تازہ ہوا ان سے دور رکھی جاتی ہے۔ بدبودار اسطبل میں رکھ کر اور گلے سڑے چارے کھلا کر انہیں موٹا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یوں ان کا تمام بدن زہرآلود ہو جاتا ہے۔SKC 219.1

    اس کے علاوہ جانوروں کو اکثر دور دراز منڈیوں میں لانے کے لیے بڑی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض جانور جن کو ہری بھری چراگاہوں سے لایا جاتا ہے انہیں کئی میل تک گرما میں چلنا پڑتا ہے۔ سڑک گرد آلود ہوتی ہے۔ یا انہیں غلیظ گاڑیوں میں بند کر کے لے جایا جاتا ہے۔ تھكاوٹ سے انہیں بخار وغیرہ ہو جاتا ہے۔ کئی کئی گھنٹے پانی اور خوراک سے محروم رہتے ہیں۔ ایسے جانور کم و بیش مرے ہی ہوتے ہیں اور انسان ان کو کھاتے ہیں۔SKC 219.2

    بعض جگہوں کی مچھلی بھی زہرآلود ہوگئ ہے کیونکہ جس غذا پہ وہ پل بڑھ رہی ہے وہ غلیظ ہے۔ لہذا اس جگہ کی مچھلی کو کھانا بیماری کو دعوت دینا ہے۔ یہ خاص طور پر اس جگہ مچھلی کا حال ہے بے جو بڑے شہروں کے گندے نالوں کے پاس پر پرورش پاتی ہیں۔ یا یہ گندا پانی اس ندی نالےمیں گرتا ہے جہاں مچھلی پائی جاتی ہے۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جس مچھلی کی پرورش گندے نالے کے پانی سے ہوئی ہے اس کو اس جگہ سے پکڑا گیا ہو جہاں پانی پاک صاف اورتازہ ہے۔ لہذا جب اسے کھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو وہ کھانے والوں کے لیے بیماری اورموت لاتی ہے جب کہ اس پہ ایسا شک نہیں کیا جا سکتا تھا۔ تھوڑے ہی لوگ ہیں جن کو آپ یہ بات باور کرا سکتے ہیں کہ جو گوشت آپ نے کھایا اس سے آپ کا خون زہریلا ہوا ہے اور وہ آپ کی تکلیف کا سبب بنا ہے۔ بہت سے لوگ تو صرف گوشت کھا کر ہی قبر میں پہنچ گئے۔ اس بات کا شک نہ کھانے والے کو تھا نہ کسی اورکو۔SKC 219.3

    گوشت کھانے کی اخلاقی برائیاں بھی جسمانی برائیوں سے کم نہیں۔ گوشت والی غذا مضر صحت ہے اور جو چیزبھی بدن کومتاثر کرے اس کا لازما اثر ذہن و دماغ اور انسان کی روح پر ہوتا ہے۔ ذرا اس ظلم کے بارے میں غور کیجئیے جو گوشت کھانے کی وجہ سے جانور پر کیا جاتا ہے۔ اور جو اس اذیت کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ یہ اس محبت، نرم دلی اور غمخواری کو ختم کر دیتا ہے جو جانوروں کے بارے میں خدا نے انسان کے دل میں رکھی تھی۔SKC 219.4

    بہتیرے بے زبان جانوروں کی آگہی (ہوشیاری ) جس کا انہوں نے مظاہر کیا وہ انسانوں کی سمجھ اور حکمت کے اس قدر قریب تھی که یہ معاملہ عقل سے باہر یعنی کوئی رازلگا۔ جانورد یکھتے، سنتے، محبت جتاتے ڈرتے اور تکلیف برداشت کرتے ہیں۔ وہ اپنے اعضا کو بڑی وفاداری سے بعض انسانوں سے کہیں زیادہ حرکت میں لاتے ہیں۔ وہ اپنے ان ساتھیوں سے جو مصیبت با تکلیف میں ہوتے ہیں ہمدردی، غمخواری اور شفقت دکھاتے ہیں۔ بہت سے جانور اپنے نگرانوں سے بڑی محبت جتاتے ھیں ۔ اور یہ محبت اس محبت سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے جوبعض انسان اپنےسے برتر شخص کو دکھاتے ہیں۔ وہ انسان کے ساتھ اس قدر مضبوط لگاؤ بنا لیتے ہیں کہ جب تک ان کو کوئی سخت اذیت کا سامنا نہ ہو اس لگاؤ سے باز نہیں آتے۔ وہ کونسا ایسا شخص ہو سکتا ہے جس میں انسانی دل بھی ہو اور اس نے خود گھر میں جانوروں کو پالا پوسا ہو۔ اور پھر اس نے ان کی آنکھوں میں مکمل اعتمار اورمحبت کو بھی دیکھا ہو۔ اس سب کے باوجود وہ کیونکر با رضاورغبت ان کو قصائی کی چھری کے حوالے کر دے گا ؟ وہ کیونکر ایک تر نوالے کی خاطر ان کو چیر ڈالے گا؟SKC 220.1

    بعض سوچتے ہیں کہ ہمارے پٹھوں کی قوت کا انحصار جانوروں کے گوشت پر ہے۔ ایسے لوگ سراسر غلطی پر ہیں۔ بلکہ ہمارے بدن کے نظام کی ضرورت اس سے بہتر طریقے سے مہیا ہو سکتی ہے۔ گوشت کے بغیر ہمارا نظام جسم اعلی صحت وتوانائی کا حظ اٹھا سکتا ہے۔SKC 220.2

    پھلوں کے ساتھ اناج مغزیات اور سبزیوں میں وہ تمام ضروری خصوصیات موجود ہوتی ہیں جوصالح خون بناتی ہیں۔ یہ تمام عناصر گوشت والی خوراک سے میسر نہیں آ سکتے۔ اگر جانوروں کا گوشت اتنا ضروری اور اچھا ہوتا تو ابتدا ہی میں خداوند تعالی اسے ہمارے پہلے والدین کی خوراک کا حصہ بنا دیتا۔ SKC 220.3

    دیکھنے میں آیاہے جب کوئی شخص گوشت والی خوراک ترک کرتا ہے تواسے کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔ اس کی قوت میں کمی آ جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے بہتیرے یہ کہنا شروع کردیتے ہیں کہ دیکھا گوشت والی خوراک کتنی ضروری ہے مگر وجہ کچھ اور ہے۔ یعنی گوشت والی خوراک محرک اور ہیجان خیز ہے. کیونکہ یہ خون میں بخار کی سی کیفیت پیدا کر کے نسوں میں ولولہ پیدا کر دیتی ہے۔ تو جب کوئی گوشت والی خوراک ترک کرتا ہے تو فطری خوراک اس کے خون میں نہ بخار والی کیفیت پیدا کرے گی اور نہ ہی نسوں میں ہیجان اور یہی کچھ ہے جس سے وہ محروم ہو جاتا ہے۔ بعض ایک کے لئے گوشت چھوڑنا اتنا دشوار ہے جتنا شرابی کو شراب۔ لیکن اگر وہ گوشت کو چھوڑ دینگے تو انشاءاللہ جسمانی طور پر صحت کا حظ اٹھائینگے۔SKC 220.4

    جب گوشت والی خوراک ترک کی جائے تو اس کی جگہ اور مختلف قسم کے اناج، مغزیات، سبزیاں اورپھل استعمال کئے جاسکتے ہیں۔۔ یہ مقوی اور زور ہضم اوردلکش بھی ہیں۔ یہ ان حضرات کے لئے خاص طورپر ضروری ہے جو کمزور اور مشقت کر کے اپنی روزی کماتے ھیں۔ بعض ممالک جہاں انتہائی غربت ہے وہاں گوشت سستا ہے۔ تاہم لوگوں کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی ذندگی بھر کی عادات کی طاقت کا اندازہ کرتے ہوۓ خواہ آپکا نظریہ کتنا ہی درست کیوں نہ ہو ان پر نہ تھوپیں۔ بلکہ بڑی خبرداری اور ہوشیاری سے کام لیں۔ کسی پربھی فوری تبدیلی لانے کیلئے زور نہیں دینا چاہیے۔SKC 221.1

    گوشت کی بجائے صحت افزا غذا مہیا کی جانی چاہیے جو کم قیمت ہے۔ اس کا زیادہ تر انحصار کهانا پکانے والے پر ہے۔ بڑی مہارت اور خبر گیری سے ایسی غذا تیار کی جائے جو مقوی اور دلکش ہو۔ بہت ممکن ہے کہ یہ غذا جلد ہی گوشت والی غذا کی جگہ لے لے۔SKC 221.2

    معاملہ کچھ ہی کیوں نہ ہو لوگوں کو اس علم کی تعلیم دیں۔ مصمم ارادے سے کام کریں۔ اچھی صحت بخش غذا مہیا کریں۔ تبدیلی جلد واقع ہو جائے گی اورگوشت کی طلب ختم۔ کیا یہ وہ وقت نہیں کہ سب کے سب لوگ گوشت کو ترک کریں؟ جومقدس ہونا چاہتے ہیں، جو پاک اور شائستہ ہونا چاہتے ہیں اور جو آسمان مخلوق (فرشتگان) کی صحبت کے خواہاں ہیں وہ کیونکر ایسی چیز کوبطور غذا استمال کرتے ر ہیں گے جو روح اور ان دونوں کے لیے نقصاندہ ہے؟ وہ خداکے جانداروں کی کیونکر جان لے سکتے ہیں تاکہ ان کو اپنی دلپسند غذا بنائیں؟ جو ابھی تک گوشت والی خوراک استعمال کرتے ہیں انکو چاہیے کہ صحت بخش اورخوش ذائقہ غذا کی طرف متوجہ ہوں جو ابتدا میں خدا نے آدم کو دیں تھی۔ خود اس پر عمل کریں۔ اپنے بچوں کو بھی سکھائیں کہ ان بے زبان جانوروں پر رحم کریں جن کو خدا نے ہماری حکمرانی میں دیا ہے۔SKC 221.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents