Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تمباکو نوشی کی عادت

    تمباکو سست رفتار دھوکے باز اور نہایت ہی خطرناک زہر ہے خواہ یہ کسی بھی شکل میں استعمال کیا جائے اس کا اثر بدنی نظام مزاج اور خصلت پر ضرور پڑتا ہے۔ یہ اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس کے اثرات آہستہ آہستہ نمودار ہوتے ہیں۔ بلکہ ابتدا میں بمشکل اس کے اثرات کا شک ہو تا ہے۔ پہلے تو یہ نس میں ہیجان پیدا کرتا ہے اور پھر ان کو بے بس اور مفلوج کر دیتا ہے۔ یہ دماغ کو کمزور اور انتشار میں مبتلا کر دیتا ہے ۔ اکثر یہ نسوں کو اتنا متحرک کر سکتا ہے جتنا زہریلا شراب بھی نہیں کر سکتا۔ یہ نہایت ہی چالباز اور دھوکہ باز ہے کیونک نظام میں اسکا قلع قمع کرنا نہایت ہی مشکل ہے۔ یاد رہے کہ تمباکو آہستہ آہستہ کسی بڑے نشے کی طرف راغب کرتا ہے اکثر شراب کے رسیا کی بنیاد تمباکو نوشی ہی ٹھہری ہے۔SKC 228.3

    تمباکو نوشی پیسے کا زیاں اور غلیظ عادت ہے۔ کیونکہ یہ تمباکو نوش نجس اورجو تمباکو نوشی نہیں کرتے ان کو اذیت پہنچاتی ہے۔ تمباکو نوش کو کوئی بھی کسی جگہ پسند نہیں کرتا۔ آپ کا گزر شاذونادر ہی کسی ایسے ہجوم سے ہوا ہو گا جہاں کسی تمباکو نوش نے دھوئیں کے بڑے بڑے مرغولے آپ کے منہ کے قریب نہ چھوڑے ہوں۔ ریلوے کار یا کسی ایسے کمرے میں بیٹھنا جہاں فضا کو شراب کی بدبو اور تمباکو کے دھوئیں نے مکدد کر رکھا ہو۔ نہایت ہی تکلیف دہ، ناخوشگوار اور غیر صحت مند ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بعض لوگ جو اپنے نظام میں زہر بھرنے پر تلے ہوئے ہیں انہیں یہ حق کیونکر پہنچتا ہے کہ اس فضا کو غلیظ کریں جس میں اور لوگ بھی سانس لیتے ہیں جو تمباکو نوشی نہیں کرتے۔SKC 229.1

    بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو اس قدر نقصان پہنچا رہا ہے جو بیان سے باہر ہے۔ غیر صحت مند عادات جو گزری پشتوں میں پائی جاتی ہے ان کا خمیازہ آج کے نوجوان اور بچے بھگت رہے ہیں۔ دماغی فتور اور رغبتیں والدین سے بچوں تک پہنچتی ہیں۔ اور وہی عادات اگر ان کے بچے بھی جاری رکھتے ہیں تو قدیم سے کہیں زیادہ بدیاں اور برائیاں قائم ہوجائیں گی۔ اس وجہ سے جسمانی، ذہنی اور اخلاقی گراوٹ خطرناک حدتک پہنچ گئی ہے۔ لڑکے بہت ہی چھوٹی عمر میں تمباکو نوشی شروع کر دیتے ہیں۔ اور یہ عادت اس وقت پڑ جاتی ہے جب خاص کر بدن اور ذہن دونوں اثرات قبول کرنے کے لئے تیار ہو تے ہیں۔ یوں ان کی جسمانی قوت کو نقصان پہنچتا ہے۔ ان کا قد کوتاہ رہ جاتا ہے اور ذہن مدہوش جب کہ اخلاق بگڑ جاتے ہیں۔ SKC 229.2

    مگر بچوں اور نوجوانوں کو ان غلط عادات کے خلاف سکھانے کے لئے کیا کیا جائے جب کہ والدین، اساتذہ اور پاسبان ان کے سامنے سگریٹ نوشی کر تے ہیں؟ چھوٹے چھوٹے بچے جو بمشکل ابھی لڑکپن میں آئے ہیں تمباکو نوشی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ اور اگر ان سے پوچھا جائے کہ آپ نے یہ بری عادت کہاں سے اپنائی تو کہتے ہیں اپنے والد سے۔ کبھی کبھی کبھار وہ پاسبان یا سنڈے اسکول کے استاد کی طرف اشارہ کر کے کہتے ہیں“ اگر یہ لوگ جو اتنے اچھے ہیں” وہ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو پھر سگریٹ نوشی کرنے میں مجھے کیا ضرر پہنچے گا۔ پرہیز گاری کے کئی کارکن تمباکو نوشی کے عادی ہیں۔ بد پرہیزی کی بری عادت سے بچانے کے لئے اس طرح کے کار گزاروں کا کیا اثر ہو گا؟SKC 229.3

    میری ان سب سے التماس ہے کہ جو خدا کے کلام کی فرمان برداری کرتے ہیں اور اس میں ایمان رکھتے ہیں وہ کسی بھی صورت میں تمباکو نوشی نہ کریں۔ کیا آپ مسیحی ہوتے ہوئے بھی ایسی گندی عادات اپنائینگے جو آپ کی عقل کو مفلوج کر دے اور آپ کو اس قدرت اور طاقت سے محروم کر دے جو ابدی حقائق کا اندازہ کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔؟ کیا آپ اس خدمت سے جو آپ نے خدا کی کرنی ہے ٹھگیں گے اور اپنے بھائی بندوں کو غلط نمونہ دینگے۔ نیز جو خدمت آپ کے ذمہ تھی کیا آپ انہیں محروم رکھیں گے؟SKC 230.1

    کیا آپ نے خدا کے مختار ہوتے ہوئے اپنے ذمہ داری کا احساس کیا ہے۔ اور کیا جو خداوند نے آپ کو دیا ہے اس کا دیانتداری سے استعمال کر رہے ہیں؟ خدا کا کتنا سرمایہ آپ تمباکو نوشی پہ خرچ کر رہے ہیں۔ ذرا حساب کریں کہ پوری ذندگی میں آپ کتنی دولت اس طرح صرف کر دیں گے۔ اس نجس عادت کی تسکین کے لئے جو آپ نے رقم برباد کی ہے اس کا مقابلہ اس سے کریں جو آپ نے انجیل کے خوشخبری پھیلانے اور غریبوں کو دلاسا دینے میں صرف کی۔SKC 230.2

    تمبا کی تو کسی بھی ذی حیات کوضرورت نہیں۔ مگر ہزاروں بلکہ لاکھوں کروڑوں لوگ اپنی ناداری کے ہاتھوں برباد ہو رہے ہیں۔ اور آپ اپنے پیسے کو اس طرح برباد کر رہے ہیں۔ کیا آپ خدا کے مال و دولت کو ناجائز طریقے سے استعمال نہیں کر رہے؟ کیا آپ خدا اور انسان دونوں کے چور اور ٹھگ نہیں؟SKC 230.3

    کیا تم نہیں جانتے کے تم اپنے نہیں۔ کیونہ قیمت سے خریدے گئے ہو پس اپنے بدن سے خداوند کا جلال ظاہر کرو” کرنتھیوں 2019:6SKC 230.4

    “مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے۔ اور جو کوئی ان سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں”۔ امثال 1:20SKC 230.5

    “کون افسوس کرتا ہے کون بے سبب گھائل ہے؟ اور کس کی آنکھوں میں سرخی ہے؟ وہی جو دیر تک مے نوشی کرتے ہیں۔ وہی جو ملائی ہوئی مے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ جس میں لال لال ہو اور اس کا عکس جام پر پڑے۔ اور جب وہ روانی کے ساتھ نیچے اترے تو اس پر نظر نہ کر کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور رافعی کی طرح ڈس جاتی ہے۔ تیری آنکھیں عجیب چیزیں دیکھیں گی اور تیرے منہ سے الٹی سیدھی باتیں نکلیں گی۔ ” امثال 32-29:23۔SKC 230.6

    انسانی ہاتھ نے اس سے پہلے کبھی بھی اتنی ذلت و رسوائی اور زہریلے مشروبات پینے والوں کی غلامی کی تصویر نہ بنائی تھی- انسان شراب کا اتنا گرویدہ ہے کہ حتی کہ اسے اپنی ذلت و رسوائی کے بارے میں پتا بھی چل جائےاور اس کے حواس بیدار ہو جاتے ہیں پر اس میں اس میں اتنی قوت ہی نہیں ہوتی کہ اس رسوائی کے پھندے سے خلاصی پائے۔ بلکہ وہ اس کا طالب ہوتا ہے۔ (امثال35:23).SKC 231.1

    شرابی پر جو زہر کے بد اثرات پڑتے ہیں ان کے بارے میں بحث کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ عاقبت نااندیش، نشہ اور مدہوش، پاگل، تباہ حال، روحیں ہیں جن کے لئے خداوند مسیح نے اپنی جان قربان کی۔ اور جن پر فرشتے زاروقطار روتے ہیں۔ ایسے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ یہ ہماری تہذیب و تمدن پر کلنگ کا ٹیکہ ہیں اور ہر ملک کے لئے شرم و ننگ لعنت کا باعث خطرہ ہیں۔SKC 231.2

    شرابی لوگوں کی گھر کی بدبختی، جان کنی اور ذہنی کرب کی کون تصویر کھینچ سکتا ہے؟ شرابی کی بیوی کے بارے میں سوچیں جس کی پرورش بڑے ناز ونعمت سے ہو ئی ۔ جو بڑی حساس اور تمیزدار ہے اس کا تعلق ایسے شخص کے ساتھ ہو گیا ہے جس کو شراب نے ابلیس بنا دیا۔ شرابی کے بچوں کے متعلق سوچیں جن کے گھر کا آرام لٹ گیا ہے۔ تعلیم و تربیت جاتی رہی اور اب وہ ہر وقت دہشت کا شکار رہے ہیں وہ باپ جو ان کے لئے امن و چین اور پناہ گاہ ہونا چاہیئے تھا۔ وہ ان کے لئے شرم و ننگ کا سبب بنتا ہے۔ SKC 231.3

    ان ہولناک حادثوں کی طرف دیکھیں جو آئے روز شراب پینے کیوجہ سے سرزد ہوتے ہیں۔ شراب کے نشے میں ریلوے آفیسر یا تو سگنلز نظرانداز کرتے ہیں یا تو سمجھ ہی نہیں پاتے۔ یوں بڑے بڑے المیہ دنیا کو دیکھنا پڑتے ہیں۔ جن میں ہزاروں بے گناہ اور قیمتی جانیں تلف ہو جاتی ہیں۔ بحری جہازکو شرابی ڈبو دیتے ہیں اور مسافروں کی قبریں پانی میں بنتی ہیں اور جب ان تمام حادثوں کی تفشیش ہو تی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بڑا آفیسر جو شراب کے ذیر اثر تھا اس کے سبب حادثہ وقوع میں آیا۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی کتنی مقدار میں شراب نوشی کرے کہ وہ خود او دوسرے بھی حادثات سے محروم رہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شراب سے بالکل اجتناب کیا جائے۔SKC 231.4

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents