Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    ساتواں باب - خدمت کرنے کے لیے بچائے گئے

    گلیل کی جھیل پر صبح نمودار ہو چکی ہے خُداوند یسوع مسیح اور ا س کے شاگرد سمندر میں طوفانی رات گزار کر کنارے لگ گئے ہیں۔ سورج کی شعاعیں سمندر کے پانی سے گلے مل رہی ہیں۔ مگر جونہی وہ ساحل سمندر پر آئے انہیں سمندری طوفان سے بھی خطرناک منظر کا سامنا کرنا پڑا۔ قبروں میں سے نکل کر دو آدمی جن میں بدروحیں تھی ان پر ٹوٹ پڑے۔ گمان غالب ہے کہ ان دو شخصوں کو زنجیروں میں جکڑکر تنہا کہیں بند کر رکھا ہو گا۔ مگر یہ زنجیریں توڑ کر وہاں سے بھاگ نکلے ہوں گے۔ اس لیے ٹوٹی ہوئی زنجیریں ان کے جسم کے ساتھ ابھی تک لٹک رہی تھیں۔SKC 55.1

    ان دونوں کا بدن جگہ جگہ سے زخمی ہو چکا تھا اور زخموں سے خون بہہ رہا تھا۔ ان کی آنکھیں سرخ اور باہر نکلی ہوئی تھیں۔ ان کے بال اُلجھے اور بکھرے تھے۔ جن کے باعث انکی آنکھیں ااور بھی ڈراؤنی دکھائی دیتی تھیں۔ انسانوں سے زیادہ وہ حیوان اور جنگلی درندے معلوم ہوتے تھے۔SKC 55.2

    انہیں دیکھ کر شاگرد اور دوسرے لوگ جو اُن کیساتھ تھے بھاگ کھڑے ہوئے۔ مگر کچھ دور جا کر انہیں معلوم ہوا کہ خُداوند یسوع مسیح ان کے ساتھ نہیں۔ لہٰزا وہ واپس لوٹے تاکہ اس کو ڈھونڈیں۔ وہ تو وہیں کھڑا تھا جہاں اُنہوں اُسے چھوڑا تھا۔ وہ جس نے طوفان کو تھما دیا۔ جس نے ابلیس کو شکست دی تھی وہ ان کی بدروحوں سے ڈر کر ہرگز نہ بھاگا۔ جب وہ شخص جن میں بدروحیں تھیں۔ دانت پیستے اور وہی تباہی بکتے ہوئے مسیح کے قریب آئے تو خُداوند یسوع مسیح وہی ہاتھ بلند کیا جس سے اس نے طوفان کو ڈانٹ کر واپس بھگا دیا تھا۔ لہٰزا وہ دونوں شخص اس کے قریب نہ آئے۔ وہ اس کے سامنے غصے سے بھر کھڑے تھے مگر بے بس تھے۔SKC 55.3

    اُس وقت خُداوند مسیح نے پورے اختیار سے بد روحوں کو حکم دیا کہ ان میں سے باہر نکل آؤ۔ اب بدنصیب شخصوں نے محسوس کیا کہ یہ شخص ہمیں بدروحوں سے خلاصی دلانے کی قدرت رکھتا ہے۔ وہ اس کے قدموں میں گر کر اس سے رحم کی التماس کرنے لگے۔ لیکن جب ان کا منہ کھلا تو ان کے ہونٹوں کو بدروحوں نے خود استعمال کیا اور چلا کر کہا “اے خُدا کے بیٹا ہمیں تجھ سے کیا کام؟ کیا تو اس لیے یہاں آیا ہے کہ وقت سے پہلے ہمیں عذاب میں دالے؟” متی 29:8۔SKC 55.4

    بدروحوں کو مجبور کیا گیا ان مردوں کو چھوڑیں۔ جن مردوں میں بدروحیں تھیں ان میں حیران کن تبدیلی آ گئی۔ ان کے ذہن روشن ہو گئے ان کی آنکھوں سے ذہانت ٹپکنے لگی۔ ان کے چہرے جو ابلیس نے کرخت کر رکھے تھے نہایت ہی خوشگوار ہو گئے۔ ان کے بدن سے خون کے دھبے جاتے رہے۔ ان کی زبان سے خُداوند کی تعریف کے نعرے بلند ہونے لگے۔ یہاں تک کہ فضا گونج اٹھی۔SKC 56.1

    اب بدروحیں ان میں سے نکل کر سورؤں میں داخل ہو گئیں اور انہیں ہلاک کر دیا۔ سورؤں کے چرانے والوں نے یہ خبر شہر میں پہنچائی اور دیکھو سارا شہر یسوع سے ملنے کو نکل آیا۔ بدروحوں کے ہاتھوں دکھ پانے والے ان دو شخصوں نے اس علاقے میں تباہی مچا رکھی تھی۔ اب وہ کپڑے پہنے ہوش میں بیٹھے خُداوند یسوع کا کلام سن رہے تھے۔ اور اسکی تعریف کر رہے تھے جس نے انہیں شفا بخشی تھی۔ مگر یہ بھیڑ اس حیران کن منظر کو دیکھ کر بالکل خوش نہ ہوئی۔ انہیں ان دو شخصوں کی شیطان سے رہائی کے بجائے سورؤں کے نقصان کا زیادہ غم تھا۔ وہ خوف زدہ ہو کر یسوع کی منت کرنے لگے کہ ہماری سرحدوں سے باہر چلا جا۔ خُداوند یسوع نے ان کی بات مان لی اور کشتی میں بیٹھ کر جھیل کے دوسرے کنارے چلا گیا۔ جو شفا پا گئے تھے ان کے تاثرات میں بہت فرق تھا۔ وہ تو اپنے نجات دہندہ کے ساتھ ہی رہنا چاہتے تھے۔ اس کی حضوری میں وہ اس ابلیس سے محفوظ تھے جس نے ان کی زندگی اور جوانی دونوں برباد کر کے رکھ دی تھی۔ جب خُداوند یسوع مسیح کشتی میں داخل ہونے لگا وہ اس کے قریب آ کر گھٹنے نشیں ہو کر کہنے لگے کہ ہمیں اپنے ساتھ رہنے کی اجازت دے تاکہ تیرا کلام سن سکیں۔ مگر خُداوند یسوع مسیح نے انہیں حکم دیا کہ اپنے گھر جا اور اس بات کی منادی کرو کہ خُداوند نے تمھارے لیے کیسے بڑے کام کئے ہیں۔ پرقس 18:5۔20SKC 56.2

    انہیں یہ کام کرنا تھا کہ جو برکتیں انہوں نے یسوع مسیح سے پائی تھیں ان کا ذکر بت پرستوں سے کریں۔ گو ان کے لیے مشکل تھا کہ خُداوند یسوع مسیح سے جدا ہوں۔ بت پرستوں کے ساتھ رفاقت رکھنا ان کے لیے بڑا مشکل کام تھا ۔ دوسری بڑی بات یہ تھی کہ وہ سوسائٹی سے کافی دور رہے تھے۔ اور سماج نے انہیں آبادی میں رہنے کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔ وہ خُداوند یسوع مسیح کے بتائے ہوئے کام کو کیوں کر کر سکتے تھے۔ پھر بھی اس نے حکم کو مانا۔SKC 56.3

    انہوں نے یسوع مسیح کے بارے میں نہ صرف اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بتایا بلکہ وہ پورے دکپلس میں گئے اور جو کچھ خُداوند یسوع نے ان کے لیے کیا تھا اس کا چرچا کرتے پھرے۔ انہوں نے اس کی بچانے والی قدرت کا بیان کیا۔ اور یہ بھی کہ خود انہوں نے کس طرح ابلیس سے چھٹکارہ پایا۔ بے شک گراسین کے رہنے والوں نے مسیح خُداوند کو قبول نہ کیا پھر بھی اس نے انہیں اس اندھیرے میں نہ رہنے دیا جس کا انہوں نے خود چناؑؤ کیا تھا۔ “کہ ہماری سرحدوں سے نکل جا”۔ اس وقت انہوں اس کی تعلیم دینی تھی جس کو وہ رد کر رہے تھے۔ اسی لیے اس نے ان میں اپنا نور بھیجا ۔ اب وہ اس نور کے بارے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انکار نہ کرسکتے تھے۔SKC 57.1

    ابلیس سمجھتا تھا کے سورؤں کی بربادی کے سبب یہ لوگ نجات دہندہ سے دور چلے جائیں گے۔ یوں اس علاقے میں خوشخبری کی منادی میں بڑی رکاوٹ آ جائے گی۔ مگر اس واقعہ سے علاقہ میں بڑی بیماری آ گئی اور لوگوں کی نظریں یسوع مسیح پر مرکوز ہو گئیں۔ بے شک خُداوند یسوع مسیح ان کی سرحدوں سے چلا گیا مگر وہ اشخاص جن کو اس نے شفا دی تھی اس کی قدرت کے گواہ رہے۔ وہ جو تاریکی کے شہزادے کے لیے کام کرتے تھے وہ یسوع کا نور پھیلانے کا بڑا وسیلہ ٹھہرے۔ وہ خُدا کے بیٹے کے پیغام رساں بن گئے۔ اور جب خُداوند یسوع مسیح دکپلس واپس آیا۔ تو بھیڑ اس کے گرد جمع ہو گئی اور تین دن تک ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ آ کر نجات کے پیغام کو سنتے رہے۔SKC 57.2

    یہ دو شخص جن کو خُداوند مسیح نے بدروحوں سے رہائی دلائی تھی۔ دکپلس کے علاقے کےلیے مشنری بن گئے تاکہ خوشخبری کی منادی کریں۔ ان دونوں نے قلیل مدت کے لیے مسیح یسوع سے تعلیم پائی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے ایک بھی وعظ یسوع کی زبانی نہیں سنا تھا۔ وہ اس طرح لوگوں کو ہدایت نہیں کر سکتے تھے جیسے مسیح کے اپنے شاگردہ کیونکہ وہ تو دن رات اس کے ساتھ رہتے تھے۔ مگر جو کچھ وہ جانتے تھے ضرور بتا سکتے تھے جو انہوں نے خود سنا تھا۔ وہ خُداوند یسوع مسیح کی قدرت کا بیان کر سکتے تھے۔ یہی کچھ ہم سب کر سکتے ہیں جن کے دلوں کو خُدا کے فضل سے چھوا ہے۔ یہی کچھ ہے جو خُداوند یسوع مسیح چاہتا ہے کہ ہم لوگوں کو بتائیں کیونکہ اس کلام کی کمی کے سبب دنیا برباد ہو رہی ہے۔ انجیل کو بے جان نظریہ کی طرح نیہں بلکہ زندگی بخش قوت کی طرح پیش کیا جائے جو زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دیتی ہے۔ خُداوند چاہتا ہے کہ اس کے خادم ان حقائق کے گواہ بنیں تاکہ بہت سے لوگ خُدا کے فضل سے مسیح کی سی سیرت حاصل کر سکیں۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اس بات کے گواہ ہوں کہ خداوند اس وقت تک تسلی پزیر نہیں ہوتا جب تک وہ تمام جنہوں نے نجات کو قبول کیا ہے اس کے بیٹے اور بیٹیاں نہ بن جائیں کیونکہ یہ ان کا مقدس حق بھی ہے۔SKC 57.3

    حتٰی کہ وہ ان لوگوں کو بھی جنہوں نے اسے سخت اذیت دی ہے مفت قبول کرتا ہے۔ جب وہ توبہ کرتے ہیں تو وہ ان کو اپنی الٰہی روح عطا کر دیتا ہے۔ اور پھر ان کو بے ایمانوں اور بےوفاؤں کے درمیان بھیج دیتا ہے تاکہ اس کی رحمت کا چرچا کریں۔ جنہیں ابلیس نے بہت ستایا ہے۔ وہ بھی یسوع مسیح کی قدرت سے تبدیل ہو کر راست بازی کے پیامبر بن سکتے ہیں۔ وہ دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ خدا نے اُن کے لیے کیسے بڑے بڑے کام کئے ہیں۔ SKC 58.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents