Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تاریخ اور علم الٰہیات پر تالیف و تصنیف

    مسیحی کام کی تیاری کے لئے بعض کا خیال ہے کہ تاریخ اور علم الٰہیات پر لکھی ہوئی کتابوں کا بھرپور مطالعہ ضروری ہے۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ انجیل کی خوشخبری میں یہ بڑی ہی ممد ثابت ہوں گی۔ لیکن انسانوں کی آراء جو وہ بڑی مشقت کے بعد حاصل کریں گے اُن کی خدمت کو بے جان اور کمزور کر دے گی نہ کہ اُنہیں تقویت بخشے گی۔ تاریخ اور علم الہیات پر لائبریریاں بھری پڑی ہیں جیسے میں دیکھتی ہوں۔ تو میں سوچنے پر مجبور ہوجاتی ہوں کہ لوگ کیوں اپنا روپیہ پیسہ ایسی چیز کے لئے صرف کرتے ہیں جو روٹی نہیں؟ خُداوند یسوع مسیح نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔SKC 318.4

    “زندگی کی روٹی میں ہوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بھوکا نہ ہو گا۔ اور جو مجھ پر ایمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا” یوحنا35:6۔SKC 319.1

    “میں ہوں وہ زندگی کی روٹٰی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زندہ رہے گا بلکہ جو روٹی میں جہان کی زندگی کے لیے دوں گا وہ میرا گوشت ہے” یوحنا51:6۔SKC 319.2

    “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے” یوحنا47:6۔SKC 319.3

    “زندہ کرنے والی تو روح ہے۔ جسم سے کچھ فائدہ نہیں۔ جو باتیں میں نے تم سے کہی ہیں وہ روح ہیں اور زندگی بھی ہیں”یوحناہ63:6۔SKC 319.4

    ہاں ایسی تاریخ بھی ہے جس کے مطالعہ پر کسی کو بھی اعتراض نہیں۔ نبیوں کے اسکول میں مقدس تاریخ کا مطالعہ ضروری تھا۔ جس سے یہ پتہ چلتا تھا کہ خُداوند نے غیر اقوام کے ساتھ کیسا سلوک کیا؟ پس ہمیں بھی یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہواہ خداوند اُس دُنیا کی قوموں سے کیسا سلوک کرے گا؟ اس کے لئے ہمیں پیشینگوئیوں کی تکمیل دیکھنا ہو گی۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ اصلاح مذہب کے وقت خدا نے کس طرح اپنے بندوں کی مدد فرمائی۔ ہمیں آنے والی عظیم کشمکش کے بارے بھی سمجھنا ہو گا جس میں تمام قومیں اکٹھی ہو کر چڑھائی کریں گی۔SKC 319.5

    اس طرح کا مطالعہ زندگی کے بارے وسیع اور جامع نظریہ پیش کرتا ہے۔ اور یہ مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ کیا ناطہ ہے اور ایک دوسرے پر کتنا انحصار ہے۔ نیز کس عجیب و غریب طور سے ہم اکھٹے بھائی چارے، معاشرے، اور بطور قوم ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ اور وسیع معنوں میں یہ بات کتنی صادق آتی ہے۔ کہ ایک رُکن پر جورو جفاء ایک لحاظ سے سب کی رسوائی ہے۔ SKC 319.6

    مگر عام تاریخ کا مطالعہ کرنے سے محض اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ انسان نے کتنی ترقی کی ہے۔ لڑائیوں اور جنگوں میں کتنی فتوحات کی ہیں اُس نے کتنی طاقت اور عظمت پائی ہے۔ یوں خُدا کی نمائندگی انسانوں کے اس جھنجھٹ میں اوجھل ہو جاتی ہے۔ شاذونادر ہی قوموں کے عروج و زوال کا مطالعہ خُدا کے مقصد کو پورا کرتا ہے۔SKC 319.7

    اس طرح کا علم الہیات جو پڑھایا اور سکھایا جاتا ہے وہ زیادہ تر انسانی قیاس و گمان کا پلندہ ہوتا ہے۔ اُن کی کتابیں ایسے مشوروں سے بھرپور ہوتی ہیں جن میں دانائی نہیں ہوتی۔ اُن پر یہ صادق آتا ہے۔SKC 320.1

    “یہ کون ہے جو دانائی کی باتوں سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے”ایوب2:38۔SKC 320.2

    علم الہیات پر بہت زیادہ کتابیں جمع کرنے اور پڑھنے سے عموماً یہ مدُعا نہیں ہوتا کہ ذہن و دماغ اور روح کو غذا حاصل ہو۔ بلکہ مقصد یہ ہوتا ہے کہ بڑے بڑے علم الہیات کے ماہرین اور فلسفہ دان ہستیوں سے شناسائی ہو۔ اور بڑے بڑے مسیحی احتجاعات میں عالموں کی طرح کلام کر کے داد حاصل کریں۔SKC 320.3

    دُنیا کی تمام لکھی ہوئی کتابیں بھی پاک زندگی کا مقصد پورا نہیں کر سکتیں۔ خُداوند مسیح نے جو عظیم معلم ہے فرمایا “مجھ سے سیکھو” کیونکہ میں حلیم اور دل کا فروتن ہوں۔ میرا جُوا اپنے اوپر لے لو۔ اور مجھ سے سکیھو۔ آپ کا فہم، فخرو غرور، علم آپ کو اُن روحوں کی رفاقت کرنے میں بالکل مدد نہ کر سکے گا جو زندگی کی روٹی کے بغیر برباد ہو رہی ہیں۔ جو عملی باتیں آپ کو نجات دہندہ سے سیکھنا چاہئیں تھیں اُس کی جگہ آپ ان مصنفین کو دے رہے ہیں۔ ایسی بہت ہی کم علمی تحقیق ہے جو کامیابی کے ساتھ روحوں کو جیتنے میں مدد کرے۔ SKC 320.4

    نجات دہندہ “غریبوں کو خوشخبری” سنانے آیا لوقا18:4۔ اُس نے اپنی تعلیم کے دوران بہت ہی سادا اور عام فہم علامات کو استعمال کیا۔ اور یہ کہا جاتا ہے کہ“عام لوگ خوشی سے اُس کی سنتے تھے” مرقس37:12۔ وہ تمام لوگ جو اس وقت اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اُن کو چاہیے کہ جو سبق اُس نے دیئے ہیں اُن پر غوروخوض کریں۔SKC 320.5

    زندہ خُدا کاکلام ہر علم پر فوقیت رکھتا ہے۔ وہ جو نسل انسانی کی خدمت میں مصروف ہیں اُنہیں زندگی کی روٹی کھانے کی ضرورت ہے۔ اس سے وہ روحانی قوت پائیں گے۔ یوں وہ ہر جماعت، اورہر طبقہ کے لوگوں کی خدمت کر سکیں گے۔SKC 320.6

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents