Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اٹھایئسواں باب - گوشت بطورغذا

    خداوند تعالی نے جو غذا ابتدا میں انسان کو دی تھی اس میں گوشت شامل نہ تھا ۔ اور اس وقت تک انسان کو گوشت کھانے کی اجازت نہ ملی جب تک طوفان نوح نے تمام ہری سبزی کو جو روی زمین پر تھی تباہ نہ کر دیا۔SKC 217.1

    باغ عدن میں آدم کو خوراک کا چناؤ کر کے دکھایا کہ تمہارے کھانے کے لیے کونسی بہترین غذا ہے نیز اسرائیل کو بھی اس نے یہی سبق سکھایا- مصرسے بنی اسرائیل کو خداوند نکال لایا اور پھر ان کی ایسی تربیت کی تاکہ وہ اس کی خاص ملکیت بن جائیں. خداوند چاہتا تھا کہ ان کے وسیلہ سے وہ دوسری قوموں کو سکھائے اور برکت دے۔ اس نےان کے لیے من (آسمانی روٹی) کا انتظام کیا جوبہترین غذا تھی نه کہ گوشت کا۔ اور چونکہ بعد میں وہ بڑبڑانے لگے کہ مصرمیں گوشت کھانے کو ملتا تھا اور یہاں ہماری مرضی کی غذا نہیں مل رہی تو ان کے شکوہ کرنے پر خُداوند تعالی نے صرف تھوڑی مدت کے لیے انہیں گوشت مہیا کیا۔ اورآپ کو یاد ہو گا کہ وہ گوشت کے استعمال سے بیماری اور موت کا شکار ہو گئے۔ پھربھی ساگ پات اور سبزیات پر مبنی غذا کو بنی اسرائیل نے دل سے قبول نہ کیا۔ اور یہی ان کی بےقناعتی اور بڑبڑانے کا مسلسل سبب تھا۔ کبھی کھلم کھلا اور کبھی در پردہ۔SKC 217.2

    ملک کنعان میں مستقل رہائش پذیر ہو جانے کے بعد بنی اسرایئل کوگوشت کھانے کی اجازت مل گئی مگر اس میں انہیں بڑی پابندی اورخبرداری سے کام لینا تھا۔ جس کا مقصد یہ تھا که گوشتین خوراک کے برے نتائج کو کم سے کم کیا جا سکے۔ سورکا گوشت کھانا قطعا منع تھا۔ اسی طرح کئی اور جانوروں پرندوں اورمچھلیوں کا گوشت بھی کھانا منع تھا جن کو ناپاک قراردیا گیا تھا۔ اورجن جانوروں کے گوشت کھانے کی اجازت انہیں دی گئی ان کی چربی اورخون استعمال کرنا یا کھانا سخت منع تها۔ اور گوشت بھی انہیں صرف ان جانوروں کا کھانا ہوتا تھا جو صحت مند اوراچھی حالت میں ہوں۔ کوئی جانورجس کو درندوں نے چیرپھاڑا ہو اور اس کے سبب مر چکا ہو۔ یا جس جانور کا خون اچھی طرح نہ بہایا گیا وہ انہیں کھانا منع تھا۔SKC 217.3

    خداوند نے جو تجویز بنی اسرائیل کے لیے بنائی تھی اسے رد کرنے کی وجہ سے انہیں بڑی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے گوشت والی غذا کی تمننا کی اور اس کے خطرناک نتائج بھگتے۔ یوں نہ تو خدا کا مقصد پورا کر سکے اور نہ ہی اسکی مثالی سیرت کے معیار تک پہنچ پائے۔ خدا نے ان کی مراد تو پوری کر دی مگر ان کی جان کو سکھا دیا۔ زبور 106: 15- انہوں نے زمینی چیزوں کی آسمانی چیزوں کی نسبت زیادہ قدر کی۔ وہ مقدس فریضه جوانہوں نے خدا کے لیے انجام دینا تھا نہ دے سکے۔SKC 218.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents