جو کی پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار کو سیر کرنا
سارا دن بھیڑ اور مسیح یسوع کے شاگرد اُس کے ساتھ رہے جب وہ ساحل سمندر پر ان کو تعلیم دے رہا تھا۔ اُنہوں نے اُس کے پُر فضل کلام کو سنا جو ایسا سکون بخش تھا جیسے روح کے لیے جلعاد کا روغن بلسان۔ (جلعاد کا مرہم) اس کے شفا بخش ہاتھوں سے بیماروں نے صحت اور مردوں نے زندگی پائی۔ وہ دن ان کو ایسے لگا جیسے وہ آج زمین پر نہیں بلکہ بہشت میں ہوں۔ پورا دن وہ خُدا کا کلام سننے میں اتنے مگن رہے کہ کسی نے نہ کچھ کھایا نہ پیا۔SKC 22.2
اب سورج غروب ہو رہا تھا اور لوگ ابھی بھی اُسے چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔ لٰہذا شاگردوں نے خُداوند مسیح کو مجبور کیا کہ وہ اُس بھیڑ کو رخصت کر دے۔ ان میں سے بعض تو بڑی دور سے سفر کر کے آئے تھے۔ اور اُنہوں نے صبح سے کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔ شاگردوں نے مسیح کو مشورہ دیا کہ ان کو رخصت کرشائد یہ اردگرد کے گاؤں یا قصبوں میں کھانے کے لیے حاصل کرسکیں۔ مگر خُداوند یسوع مسیح نے ان کو جواب میں کہا “ تم ہی ان کو کھانے کو دو” متی 16:14۔ پھر فلپس سے خداوند مسیح نے پوچھا “ہم ان کے کھانے کےلیے کہاں سے روٹیاں مول لیں؟ یوحنا5:6 ۔۔۔۔اتنی تعداد میں لوگوں کو دیکھ کر فلپس نے سوچا کہ یہ ناممکن ہے کہ ہم اتنی بڑی بھیڑ کے لیے کھانا خرید سکیں۔ کیونکہ اس نے کہا اندازاُ دو دوسودینار کی روٹیاں بھی ان کے لیے کافی نہ ہوں گی۔SKC 22.3
پھر خُداوند نے پوچھا یہاں کسی کے پاس کھانے کو کچھ ہے؟ شمعون کے بھائی اندریاس نے اس سے کہا “یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس جو کی پانچ روٹیاں اور مچھلیاں ہیں مگر یہ اتنے لوگوں میں کیا ہیں”؟9:6 ۔ خُداوند یسوع نے فرمایا وہی میرے پاس لے آؤ۔ پھر یسوع نے شاگردوں کو کہا کہ لوگوں کو گھاس پر بٹھا دو۔ جب ان کو بٹھا دیا گیا تو یسوع نے وہ ورٹیاں لیں” اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹیاں توڑ کر شاگردوں کو دیں اور شاگردوں نے لوگوں کو اور سب کھا کر سیر ہو گئے۔ اور اُنہوں نے بچے ہوئے ٹکڑوں سے بھری ہوئی بارہ ٹوکریاں اٹھائیں” متی19:14-21- یہ معجزہ الٰہی قدرت سے وقوع میں آیا جس سے خُداوند یسوع مسیح نے بھوکوں کو کھانا کھلایا۔ یہ کھانا کتنا سادہ تھا یعنی جو کی روٹیاں اور مچھلیاں جو عام ماہی گیروں کی خوراک ہوا کرتی تھی۔ SKC 22.4
خُداوند یسوع مسیح ان کے لئے مرغن اور مہنگا کھانا بھی مہیا کر سکتا تھا۔ مگر وہ کھانا جو محض اشتہا کی غرض سے کھایا جائے اور تیار کیا جائے کوئی مفید اثر نہیں چھوڑتا اور نہ ہی اچھا سبق۔ اس معجزہ کے ذریعے خُداوند مسیح سادگی کا درس دینا چاہتا تھا۔ اگر آج انسان سادہ عادات اپنائیں۔ اور فطرت کے اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ رہیں جیسے ابتدا میں آدم اور حوا رہے تھے تو انسان کے لیے ہر چیز بہتات سے ہو مگر خود غرضی اور کھانے کی رغبت گناہ اور بربادی کو دعوت دیتی ہے۔ ایک طرف تو لوگ عیاشی کر رہے ہیں جب کہ دوسرے ہاتھ دنیا فاقوں مر رہی ہے۔SKC 23.1
خُداوند یسوع مسیح نہیں چاہتا کہ لوگوں کو وہ ہر طرح کی عیاشی کا سازوسامان مہیا کر کے ان کو اپنی طرف راغب کرے۔ اس بڑی بھیڑ کو جو تھکی ماندی اور بھوک سے نڈھال ہو رہی تھی، جس نے سارا دن کھائے بغیر مسیح کے ساتھ گزارا تھا اُن کو سادہ کھانا مہیا کرکے ہر ایک ایماندار کے لیے یہ یقین دہانی چھوڑی ہے کہ خُداوند یسوع کوہماری فکر ہے اور وہ ہماری ہر نیک ضروریات زندگی کو بر وقت پورا کرنے پر قادر ہے۔ مسیح یسوع نے اپنے پیرکاروں سے ہرگز یہ وعدہ نہیں کیا کہ وہ انہیں دُنیاوی عیش و عشرت کی چیزوں سے نوازے گا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ غریب ہوں مگر ان کی ضروریات پوری ہوتی رہیں گی اور وہ ان چیزوں سے مالا مال ہوں گے جو دُنیاوی چیزوں سے کہیں بہتر ہیں۔SKC 23.2
جب بھیڑکھا کر سیر ہو گئی تو بہت سا کھانا بچ بھی گیا۔ خُداوند مسیح نے اپنے شاگردوں کو حکم کیا کہ “بچے ہوئے ٹکڑوں کو جمع کرو تاکہ کچھ ضائع نہ ہو” یوحنا12:6 ۔ خُداوند مسیح کے اس کلام میں بڑی گہرائی پائی جاتی ہے جو اس نے کہا کہ بچے ہوئے ٹکڑوں کو ٹوکریوں میں بھرلو۔ خُداوند کا یہ کلام زومعنی تھا۔ ایک یہ کہ ہر چیز کو قرینے اور سلیقے سے محفوظ رکھو۔ کچھ بھی ضائع نہ کرو۔ عقلمندی سے ہر چیز استعمال کرو۔ کھانے والی چیز جو تم سے بچ رہے اُس کے لیے سنبھال رکھو جو بھوکا ہے۔ ادھر اُدھر پھینک کر ضائع نہ کرو۔SKC 23.3
دوسراسبق اس میں سے یہ نکلتا ہے کہ ہم آسمانی خزانہ سے زندگی کی روٹٰی لے کر ضرورت مندوں کو دیں تاکہ بھی وہ سیر ہو جائیں۔ ہمیں خُدا کے کلام کے سبب زندہ رہنا ہے- جو کچھ خداوند نے فرمایا ہے اس کی قدر کریں۔ ضائع نہ کریں۔ حتٰی کہ ایک لفظ بھی جو ہماری نجات سے متعلق ہے اُسے نظرانداز نہ کریں۔ پانچ روٹیوں کے معجزے سے ہم سیکھتے ہیں صرف خُدا پر انحصار رکھنا چاہیے۔ جب خُداوند مسیح نے پانچ ہزار کو کھلایا اس وقت کھانا تو دستیاب نہ تھا۔ اور نہ ہی وہاں کھانا حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ موجود تھا۔ جب کہ بیابان میں کھانے والے بچوں اور خواتین کے علاوہ پانچ ہزار مرد تھے۔ گو اس نے ہجوم کووہاں آنے کی دعوت نہ دی تھی مگر ایک بات وہ جانتا تھا کہ سارا دن میرا کلام سننے کے بعد اب وہ بھوکے پیاسے اور تھکاوٹ سے چور ہو چکے ہیں۔ وہ سب اپنے گھروں سے بہت دور ہیں اور رات سر پر آ گئی ہے۔ اور وہ یہ بھی جانتا تھا کہ ان میں بعض اتنے نادار ہیں کہ ان میں کھانا خرید کر کھانے کی بھی سکت نہیں۔ وہ اُنہیں بھوکا رخصت کرنا نہیں چاہتا تھا۔SKC 23.4
آسمانی بات نے خُداوند مسیح کو جہاں وہ تھا خوراک مہیا کر دی تاکہ وہ حاجتمندوں کی حاجت رفع کر سکے۔ جب ہمیں بھی ایسی صورتحال کا سامنا ہو تو چاہیے کہ ہم بھی مسیح خُداوند کی طرح اپنے آسمانی باپ پر ہر ضروری چیز کے لیے انحصار کریں ۔ کیونکہ اس کے لیے ہر چیز ممکن ہے۔ اس کے زرائع غیر محدود ہیں۔ اس معجزے میں خُداوندیسوع مسیح نے اپنے باپ سے حاصل کرکے شاگردوں کو دیا۔ شاگردوں نے یسوع مسیح سے حاصل کرکے لوگوں کو دیا۔ اور لوگوں نے شاگردوں سے لے کر ایک دوسرے میں تقسیم کیا۔ پس اسی طرح جو مسیح کے ساتھ متحد ہیں وہ اُس سے زندگی کی روٹی حاصل کر کے دوسروں تک پہنچائیں گے۔ یاد رہے کہ ہم جو مسیح یسوع کے شاگرد ہیں بنی آدم اور خُدا کے درمیان رابطہ کی کڑی ہیں۔SKC 24.1
جب شاگردوں نے یہ ہدایت پائی کہ ’ تم ہی انہیں کھانے کو دو” تو جو کچھ شاگردوں کے پاس تھا وہ اس کے پاس لائے۔ مگر مسیح نے شاگردوں کو کھانے کی دعوت نہ دی۔ بلکہ شاگردوں کو حکم دیا کہ لوگوں کی خدمت کریں۔ کھانا مسیح خُداوند اور شاگردوں کے ہاتھوں میں اتنا کثیر ہو گیا کہ تھوڑی سی روٹیاں اُس بڑے اجتماع کی ضرورت سے بھی زیادہ ہو گئیں۔ جب لوگ کھا چکے تو پھر شاگردوں نے مسیح یسوع کے ساتھ ملکر آسمانی خزانے سے مہیا کردہ خوراک کو کھایا۔SKC 24.2
جب ہم ان لوگوں کی طرف غور کرتے ہیں جن کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ یا جب ہم غریب لوگوں کی ضروریات کا خیال کرتے ہیں۔ تو یقیناً ہمارا دل بیٹھ جاتا ہے۔ ہم سوچنے پر مجبورہو جاتے ہیں کہ ہمارے محدود ذرائع ان کی ضروریات کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں ہیں۔ کسی اور عظیم شخص کو ان لوگوں کی مدد کرنا چاہیے جس کے ذرائع لامحدود ہیں۔ جو ان لوگوں کی ضروریات مہیا کر سکتا ہے۔ مگر یسوع مسیح کا کہنا ہے کہ “ تم ہی انھیں کھانے کو دو”۔ SKC 24.3
اس لیے جو بھی ذرائع، وقت یا قابلیت ہمارے پاس ہے اس کو مسیح کے قدموں میں لائیں۔ وہ ان پر برکت دے کر بڑھا دے گا۔ جیسے اس نے جوکی روٹیوں اور مچھلیوں کو بڑھا کر بھوکوں کو سیر کیا۔ ہوسکتا ہے کہ آپ ہزاروں کو نہیں بلکہ صرف ایک ہی شخص کو کھلانے کا مقدُور رکھتے ہیں اس لے شاگردوں کی طرح جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ یسوع مسیح کو دے دیں اس کے ہاتھ میں یہ تھوڑا سا بہت ہو جائے گا۔ وہ ایماندار کو جو اُس پر بھروسہ رکھتا ہے بدلہ دے گا۔ تھوڑاSKC 25.1
“لیکن بات یہ ہے کہ جو تھوڑا بوتا ہے وہ تھوڑا کاٹے گا اور جو بہت بوتا ہے بہت کاٹے گا۔۔۔۔۔۔۔ اورخُدا تم پر طرح کا فضل کثرت سے کر سکتا ہے تاکہ تم کو ہمیشہ ہر چیز کافی طور پر ملا کرے اور ہر نیک کام کے لیے تمہارے پاس بہت کچھ موجود رہا کرے۔ چناچہ لکھا ہے پس جو بونے والے کے لیے بیج اور کھانے کے لیے روٹی بہم پہنچاتا ہے وہی تمہارے لیے بیج بہم پہنچائے گا اور اس میں ترقی دے گا۔ اور تمہاری راستبازی کے پھلوں کو بڑھائے گا۔ اور تم ہر چیز کو افراط سے پا کر سب طرح کی سخاوت کرو گے جو ہمارے وسیلہ سے خُدا کی شکر گزاری کا باعث ہوتی ہے”2 کرنتھیوں9 :6-11۔SKC 25.2
*****