Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تیرہواں باب - آزمائش میں گھرے ہوؤں کی مدد کرنا

    یہ نہیں کہ پہلے ہم نے اس سے محبت کی اور اس کے بدلے اس نے (مسیح) ہم سے محبت رکھی۔ “جب ہم ابھی گنہگار ہی تھے” اس نے ہمارے لیے جان دی وہ ہمارے اعمال کے مطابق ہم سے سلوک نہیں کرتا۔ بےشک ہم اپنے گناہوں کے سبب ملعون ٹھہرے مگر وہ ہمیں معلون نہیں کہتا۔ وہ سال ہا سال ہماری کمزوریوں، غفلتوں، ناشکرگزاریوں اور برگشتگیوں کو برداشت کر رہا ہے۔ ہماری آوارہ گردی کو جانتے اور ہمارے دل کی سختیوں کو دیکھتے ہوئے بھی اس نے ہمیں قبول کرنے کے لیے اپنے بازو پھیلا رکھے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ یہ کلام مقدس سے بھی غفلت برتتے ہیں۔ پھر بھی وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ اس کے پاس آئیں۔SKC 105.1

    خُداوند تعالٰی کا فضل اس کی وہ بخشش ہے جو وہ نا اہل انسانوں کو عطا کرتا ہے۔ ہم تو اس فضل کے متلاشی نہ تھے۔ مگر ہماری تلاش کے لیے یہ فضل آسمان سے ہوا تاکہ ہمیں ڈھونڈ نکالے۔ خُداوند ہم پر اپنا فضل کرنے کی خوشی محسوس کرتا ہے۔ اس لیے نہیں کے ہم حقدار ہیں بلکہ ہوں کہئے کہ ہم اس فضل کو حاصل کرنے کے لیے بالکل بھی اہل نہیں۔ ہم تو صرف اس کے رحم کی بھیک ہی مانگ سکتے ہیں جو ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے۔SKC 105.2

    خُداوند تعالٰی مسیح یسوع کی وساطت سے سارا دن گنہگاروں کو قبول کرنے کے لیے اپنے بازو کھولے رکھتا ہے۔ انہیں اپنے پاس آنے کی دعوت دیتا ہے- وہ سب کو قبول کرے گا۔ اس لیے کہ وہ سب کو خوش آمدید کہتا ہے۔ یہی اس کی بزرگی ہے کہ وہ سب ہے بڑے گنہگاروں کو معاف کر دیتا ہے۔ وہ اسیروں کو رہائی دے گا۔ وہ جلنے والوں کو آگ سے بچا لے گا۔ وہ اپنے رحم کی زنجیر لٹکا کر گناہ کی دلدل میں پھنسے ہوئے گنہگاروں کو کھینچ لے گا۔SKC 105.3

    ہر ایک بشر جس کے لیے اس نے اپنی جان قربان کی اس کو خُدا کے پاس لانا اس کا مقصد اعلٰی ہے۔ قصوروار بے یارومددگار روحیں جن کو ابلیس نے اپنے پھندوں میں ایسا پھنسا رکھا ہے کہ وہ برباد ہوئے بغیر نہیں رہ سکتیں۔ ان کی بھی یسوع مسیح ایسی رکھوالی کرتا ہے جیسے چرواہا اپنی بھیڑوں کی۔ قصوروار اور آزمائش میں گھرہوؤں کی خدمت کا نمونہ خداوند مسیح نے چھوڑا اس کا معیار ہماری خدمت میں بھی پایا جانا چاہیے۔ وہی دلچسپی، وہی ہمدردی اور وہی مصائب جو اس نے ہمارے لیے برداشت کیے۔ ہمیں بھی دوسروں کے بارے میں ایسا ہی کرنا لازم ہے۔ کیونکہ اس کا حکم ہے “کہ جیسے میں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے ایسی ہی محبت رکھو” یوحنا 34:13SKC 105.4

    اگر خُداوند یسوع مسیح ہم میں سکونت کرتا ہو گا تو ہم بھی ان سے بےلوث محبت رکھیں گے جن کے لیے ہم خدمت انجام دیتے ہیں۔ جب ہم ایسے مرد اور خواتین کو ملتے ہیں جن کو ہمدردی اور مدد درکار ہے تو ہم یہ سوال نہ کریں کہ کیا یہ حقدار ہے؟َ بلکہ اپنے آپ سے یہ سوال کریں کہ میں “کس طرح ان کے کام آسکتاہوں”؟۔SKC 106.1

    امیر غریب، آزاد اور اسیر بڑے اور چھوٹے طبقے کے تمام انسان اس کی میراث ہیں وہ جس نے انسان کی مخلصی کے لیے اپنی جان دی وہ ہر انسان میں بچنے کی صلاحیت کو دیکھتا ہے۔ صلیب کی فضلیت اور جلال نے ہر روح کو بچانے کے لیے خرید لیا ہے۔ جب ہم مسیح یسوع کے نمونہ کو اپنائیں گے تو پھر ہم بھی یہ جان سکیں گے کہ کوئی انسان خواہ کتنا ہی گرا ہوا کیوں نہ ہو خُداوند یسوع مسیح نے اپنی قیمتی جان اس کے لیے بھی قربان کی ہے تاکہوہ نجات پاۓ- پھر یقیناً ہم اس خدمت کی اہمیت کو سمجھیں گے جو ہم دوسروں سکو بچانے کے لئے کرتے ہیں تاکہ وہ بھی خُدا کی بادشاہت میں جلال پائیں۔SKC 106.2

    کھویا ہوا اور ہم خواہ وہ گرد و غبار اور کوڑے کرکٹ میں پڑا ہوا تھا۔ مگر ابھی تک درہم ہی تھا۔ اس کے لیے مالک کو اس لیے اس کی تلاش تھی کیونکہ وہ قیمتی تھا۔ اسی طرح ایک روح خواہ گناہ کے باعث کتنی ہی ذلیل و خوار ہو جائے خُدا کی نظر میں ابھی تک بہت قیمتی ہے۔ جس طرح ہر وقت کی حکومت کا نام اور سکے پر موجود ہوتا ہے اسی طرح ابتدا میں خدا نے بھی انسان کو بھی اپنی شبیہ پر بنا کر اس کے اوپر اپنی مہر کر دی ہے۔ وہ شبیہ بےشک اب گناہ کے سبب مسخ ہو چکی ہے مگر وہ مہر ابھی تک موجود ہے۔ خُداوند اس روح کو ڈھونڈنا چاہتا ہے اور اس پر اپنی راست بازی اور پاکیزگی کی مہرثبت کرنا چاہتا ہے۔SKC 106.3

    ہم ہمدردی کے اس بندھن میں کتنا کم کام کرتے ہیں جو مسیح خُداوند کیا کرتا تھا۔ ہمدردی کے اس بندھن میں ہمارا اور خُداوند یسوع مسیح کا رشتہ بہت ہی مضبوط ہونا چاہیے۔ جن کو بدچلنی کے لیے امادہ کیا گیا ہے ان کے لیے رحم اور جو گنہگا ر ہیں ان کے لیے ہمدردی، گناہ کے لیے ہاتھ اُٹھانے والی روح کے لیے تسلی اور جو گناہ کے باعث مردہ ہو چکے ہیں ان کے لیے امید لائیں۔ انسان کو انسان کے ساتھ غیر انسانیت سلوک آج کی دنیا کا سب سے بڑا گناہ ہے۔ بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ خُدا کی عدالت اور انصاف کی نمائندگی کرتے ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اس کے محبت اور اس کی رحمت کو سراسر بھول جاتے ہیں۔ اکثر جن کو ایسے لوگ سنگدلی اور حقارت سے دیکھتے ہیں وہ بے چارے کسی آزمائش کے چنگل میں پھنسے ہوتے ہیں۔ ابلیس ان روحوں کے ساتھ کشتی کرتا ہے ۔ سخت اور غیر ہمدردانہ کلام کرتا ہے تاکہ وہ پست ہمت ہو کر اس کا شکار ہو جائیں۔SKC 106.4

    لوگوں کے ذہن و دماغ کا جائزہ لینا ہی نازک کام ہے۔ صرف وہی جو دلوں کو پڑھ سکتا ہے جانتا ہے کہ لوگوں کو توبہ کی طرف کس طرح مائل کرنا ہے۔ کھوئے ہوؤں تک پہنچنے کے لیے خُداوند کی حکمت ہی ہمیں کامیابی عطا کر سکتا ہے۔ آپ بےشک فخر سے اور اکڑ سے کہتے پھرتے ہیں کہ میں “تم سے زیادہ راستباز اور مقدس ہوں” اس میں کوئی کلام نہیں کہ آپ کی دلیل کتنی پائیدار ہے اور آپ کے کلام میں کتنی صداقت ہے ۔ مگر وہ دلوں کو نہ چھوئے گی۔ خُداوند یسوع مسیح کی محبت جو ہمارے کلام اور اعمال میں شامل ہوگی وہی دلوں تک رسائی کرے گی جب کہ باقی تمام بحث مباحثے ناکام ہو جائیں گے۔ SKC 107.1

    ہمیں ویسی ہی ہمدردی کی ضرورت ہے جو مسیح یسوع میں پائی جاتی تھی۔ صرف ان ہی کے لیے ہمدردی نہیں جو ہمیں بے قصور نظر آئیں بلکہ غریبوں کے لیے ہمدردی دکھیوں اور گناہ کے ساتھ جدوجہد کرنے والی روحوں کے لیے ہمدردی ان کے لیے جو بار بار آزمائش میں گر پڑے ہیں۔ اور بار بار توبہ توڑ دیتے ہیں اور جو پست ہمت ہو چکے ہیں ان سب کے لیے ہمدردی دکھانا ہے۔ ہمیں اپنے ان تمام بھائیوں کے پاس جانا ہے- جن میں بہت کمزوریاں پائی جاتی ہیں اسی ہمدردی اور رحم کے ساتھ جس طرح ہمارا سردار کاہن خداوند یسوع مسیح کا گنہگاروں اور بےکسوں کے پاس جایا کرتا تھا-SKC 107.2

    یہ معاشرہ کے دھتکارے ہوئے محصول لینے والے، گنہگار اور قوم سے خارج لوگ ہی تھے جن کو خُداوند یسوع مسیح نے اپنی بادشاہی میں داخل ہونے کیے لیے مجبور کر کے بلایا۔ ان کو اپنی محبت اور رحمت دکھائی۔ مگر ایک ایسا طبقہ جو اس سے دور رہتا اور اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ مقدس خیال کرتا بلکہ دوسروں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا مسیح نے ان کی کبھی حمایت نہ کی۔SKC 107.3

    کھیتوں اور راہوں کے کنارے جاؤ اور ان سب کو مجبور کر کے لاؤ خُداوند یسوع مسیح نے فرمایا کہ میرا گھر بھر جائے۔ اس کے کلام کے مطابق ہمیں ان غیر اقوام کے پاس جانا ہے جو ہمارے قریب اور وہ بھی جو ہم سے دور ہیں۔ کسبیوں اور محصول لینے والوں کو خُداوندیسوع مسیح کی دعوت پہنچائی جانی چاہیے۔SKC 108.1

    مسیح کے پیروکاروں کی مہربانی اور تحمل کے ذریعے خُداوند یسوع مسیح کی دعوت مجبور کرنے والی قوت بن جائے گی جو گناہ کی کہرائیوں میں گھرے ہوئے گنہگاروں کی بحالی میں مدد کرے گی۔ مسیح کا منشا یہی ہے کہ مستقل مزاجی پوری لگن اور مصمم ارادہ کے ساتھ ان روحوں کے لیے کام کرتے جائیں جن کو ابلیس برباد کرنا چاہتا ہے۔ کھوئے ہوؤں کی نجات کی راہ میں کوئی چیز تمہارے لے رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔ کوئی چیز بھی آپ کی اس دلچسپی کو کم نہ کرے ۔SKC 108.2

    غور کیجئے کہ کلام مقدس میں اس بات پر کتنا زور دیا گیا ہے کہ منت اور سماجت کر کے بھی تمام مردوزن کو یسوع مسیح کے قدموں میں لائیں۔ اس لیے ہمیں کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہیں کرنا چاہیے اور موقع سے فائدہ اٹھا کر ہر ایک کو نجات دہندہ کے قدموں میں لانا چاہیے۔ جہاں تک ہم سے ممکن ہو ہم اپنی پوری طاقت اور کوشش سے ان کو ترغیب دیں کہ خُداوند یسوع کی طرف تکیں اور اس کی خود انکاری اور جانثاری کی زندگی کو قبول کریں-SKC 108.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents