Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    بتیسواں باب - کلیسیا کی ذمہ داری

    شراب کا کاروبار دُنیا میں بڑی قوت ہے۔ طاقت، پیسہ، عادت، اشتہا اس کے حامی ہیں۔ اس کی طاقت کا مظاہرہ کلیسیا میں بھی دیکھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ وہ لوگ جو شراب کے ذریعے بہ واسطہ یا بلاواسطہ پیسہ بنا رہے ہیں وہ کلیسیا کے باقاعدہ بااثر اور با عزت ممبر ہیں۔ ان میں بہیترے ایسے ہیں جو خیراتی کاموں کے لیے بڑی فیاضی سے دیتے ہیں۔ ان کے سرمائے سے کلیسیائی کاروبار چلتا اور پاسبانوں کی تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ جو کلیسیائیں ایسے مبروں کو قبول کرتی ہیں حقیقت میں وہ شراب کے کاروبار کی حمایت کرتی ہیں۔ اکثر پاسبان میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ صداقت کے لیے کھڑا ہو۔ وہ اپنے لوگوں کو نہیں بتاتا کہ خُداوند نے شراب کا کاروبار کرنے والوں کے لیے کیا فرمایا ہے۔ اگر وہ بغیر لگی لپٹی کہے گا تو اس کی کلیسیا ناراض ہو جائے گی یا اس کی اپنی ہردلعزیزی کو خطرہ ہو گا۔ نیز اسے مالی نقصان پہنچے گا۔SKC 239.1

    لیکن کلیسیا کی عدالت سے بڑی عدالت خُدا کی ہے۔ اسی نے پہلے قاتل کو کہا تھا “ تیرے بھائی کا خون زمین سے مجھ کو پکارتا ہے” پیدائش 10:4۔ وہ کیونکر اپنے مذبحے کے لیے شراب کے بیوپاری کی قربانی قبول فرمائے گا۔ اس کا قہر ان کے خلاف بھڑکتا ہے جو اپنے گناہ کو سخاوت کے لبادے سے چھپانا چاہتے ہیں۔ ان کا پیسہ خون سے داغدارہے۔ اس کے اوپر لعنت ہے۔SKC 239.2

    “خُداوند فرماتا ہے تمہارے ذبیحوں کی کثرت سے مجھے کیا کام؟ میں مینڈھوں کی سوختنی قربانیوں سے اور فربہ بچھڑوں کی چربی سے بیزار ہوں اور بیلوں اور بھیڑوں اور بکروں کے خون میں میری خوشنودی نہیں۔ جب تم میرے حضورآ کر میرے دیدار کے طالب ہوتے ہو تو کون تم سے یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہوں کو روندو؟ آئندہ باطل ہدیے نہ لانا۔ بخُور سے مجھے نفرت ہے نئے چاند اور سبت اور عیدی جماعت سے بھی کیونکہ مجھ میں بدکرداری کے ساتھ عید کی برداشت نہیں۔ میرے دل کو نئے چاندوں اور تماری مقررہ عیدوں سے نفرت ہے وہ مجھ پر بار ہیں میں ان کی برداشت نہیں کر سکتا جب تم اپنے ہاتھ پھلاؤ گے تو میں تم سے آنکھ پھیر لوں گا۔ ہاں جب تم دُعا پر دُعا کروگے تو میں نہ سونو گا۔ تمہارے ہاتھ تو خون آلودہ ہیں” یسعیاہ1-15:11۔SKC 239.3

    شرابی بہتر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خُداوند نے اُسے ایسے توڑے دے رکھے ہیں جن سے وہ اُس کی عزت افزائی کر سکتا ہے۔ دُنیا اُس کے سبب سے برکت پا سکتی ہے۔ مگر اُس کے ہم جنس انسانوں نے اُس کو پھندے میں پھنسا کر اور اُس کی رسوائی سے فائدہ اُٹھا کر خود کو سرفراز کر لیا ہے۔ شراب کا کام کرنے والے خود تو عیاشی کی زندگی بسر کر رہے ہیں جب کہ ان کا مظلوم شکار مفلسی اور ذلت کے دن گزار رہا ہے۔ مگر خُدا وند ضرور اس کا حساب اُس شخص سے لے گا جس نے شرابی کو تباہی کے راستے پر ڈالا۔ جو آسمانوں پر حکومت کرتا ہے اُس نے نہ تو شراب اور بدمستی کی پہلی و جوہ اور نہ ہی آخری انجام کر نظر انداز کیا ہے۔ وہ جو چڑیوں کی حفاظت کرتا اور میدان کی گھاس کو ملبس کرتا ہے وہ اُن کو کبھی بھی ترک نہیں کرے گا جن کو اُس نے اپنی شبیہ پر بنایا اور اپنے خون سے خریدا ہے۔ کیا وہ اُن کے آہ و نالہ پر کان نہ لگائے گا؟ خُداوند تعالےٰ اُس بدی پر کڑی نظر رکھتا ہے جو جرائم اور ذلالت کو جاری رہنے پر مجبور کرتی ہے۔SKC 240.1

    دُنیا اور کلیسیا دونوں ہی شائد اُس شخص کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں جس نے انسانوں کو ذلت کے گڑھے میں دھکیل کر دولت جمع کر لی ہو۔ شاید ایسے شخص کو دُنیا دیکھ کر خوش ہو جس نے انسانیت کو بتدریج تباہی و بربادی اور ذلت اور رسوائی کی طرف دھکیلا۔ مگر خُداوند اُسے ضرور عدالت میں لائے گا۔ شراب کا کاروبار شائد دُنیا کی نظر میں اچھا سمجھا جاتا ہو لیکن خُدا وند کہتا ہے۔SKC 240.2

    “اُس پر افسوس” کیونکہ اُس کے خلاف مندرجہ ذیل الزامات ہوں گے جو وہ شراب کے کاروبارکی وجہ سے دُنیا پر لایا۔ مثلا نااُمیدی، رنج والم، اور بد بختی وغیرہ۔۔۔ اُسے ماؤں اور بچوں کے آہ و نالہ کا جواب دینا ہو گا۔ اور اُن محرومیوں اور تکالیفوں کا جو اُنہیں اُٹھانی پڑیں۔ شراب پینے کی وجہ سے جو روٹی، کپڑے کے لئے محتاج ہو گئے۔ جن کے سر سے سایہ اُٹھ گیا۔ اور جن کی تمام خوشیاں اور اُمیدیں خاک میں مل گئیں اُن کا جواب دینا ہو گا۔ شراب کے بیوپاریوں کو اُن روحوں کا بھی حساب دینا ہو گا، جو ابدیت کی تیاری کئے بغیر اس دُنیا سے رخصت ہو گئیں۔ جو شراب کا کاروبار کرنے والوں کی مدد کرتے ہیں وہ بھی برابر اُن کے گناہ میں شریک ہیں۔ اُن سب کو خُدا وند فرمائے گا کہ تمہارے ہاتھ خون آلودہ ہیں۔SKC 240.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents