Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    ہلکےنشے

    ایسا شخص جس کو وراثت میں غیر فطرتی کھانے پینے کی رغبت ملی ہو۔ اس کے سامنے سیبوں سے تیار شراب، جو کی شراب یا کوئی اور نشہ آور مشروب نہ رکھا جائے۔ بلکہ اس کی رسائی بھی نہ ہو اس کی آزمائش مسلسل اس کے اوپر منڈلاتی رہے گی۔ سیبوں کی میٹھی شراب جس کو بے ضرر سمجھا جاتا ہےاسے بلا تامل بہت سے لوگ خرید لیتے ہیں۔ مگر یہ تھوڑی ہی دیر کے لئے میٹھی رہتی ہے۔ پھر اس میں ابال آنے شروع ہو جاتے ہیں اور جو تیز ذائقہ اس میں پیدا ہو جاتا ہے اس کو بہتیرے پسند کرتے ہیں مگر یہ ماننے کو تیار نہیں ہو تے کہ اس میں خمیر ہو گیا ہے۔ یا یہ سخت شراب بن گئی ہے۔ SKC 232.1

    سیبوں کی شراب بھی مضر صحت ہے- خواہ وہ عام سادہ طریقہ سے بھی تیار کی جائے اگر اس کو پینے اور خریدنے والے خوردبین کی مدد سے دیکھ لیں کہ اس شراب میں کیا عمل جا رہا ہے تو پھر بہت ہی کم لوگ اسے خریدنے اور پینے پہ رضامند ہونگے۔ جو سیب کی شراب منڈیوں میں بیچنے کےلئے تیار کرےتے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے استعمال ہونے والا پھل گندہ خراب ہے یا صحیح۔ یوں کیڑوں اور غلیظ پھلوں کا رس تیار ہو جاتا ہے۔ وہ لوگ جو گلے سڑے، زہریلے کھانے کا سوچ بھی نہیں سکتے وہ شراب کے ذریعے سب کچھ ہی حلق سے نیچے اتار دیتے ہیں اور اسے بڑی عیاشی خیال کرتے ہیں۔ خوردبین تو یہاں تک بتاتی ہے کہ سیبوں کا تازہ رس بھی صحت بخش نہیں۔SKC 232.2

    تیز شراب کی طرح ہی انگور، جو اور سیبوں کی شراب میں نشہ موجود ہوتا ہے۔ بلکہ شراب کیوجہ سے انسان تیز شراب کی طرف قدم بڑھاتا ہے ۔ اور یوں سخت شراب جو چند لمحوں میں مدہوش کر دیتی ہے اس کا عادی ہو جاتا ہے۔ ہلکے شراب مانند درسگاہ ہیں جہاں شراب پینے کے پیشے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ کیونکہ ان ہلکے نشوں کیوجہ سے ہی انسان بڑے اور تیز نشوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ SKC 232.3

    بعض جن کے بارے میں سوچا جاتا ہے کہ انہوں نے حقیقت میں شراب نہیں پی رکھی وہ ہمیشہ ہلکے نشے کے زیر اثر رہتے ہیں۔ ان پر بخار کی سی کیفیت طاری رہتی ہے اور وہ مستقل مزاجی اور دماغی توازن سے محروم رہتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ کوئی خطرہ نہیں۔ یوں وہ تمام حدیں پھلانگ جاتے ہیں اور ہر اصول کو قربان کر دیتے ہیں- با عزت عہدوں کی پائمالی ہوتی ہے اور ہر طرح کی سوچ وبچار بھی غیر فطری اور نکمی اشتہا سکو عقل کے تابع کرنے کے لئے بے بس ہوتی ہے-SKC 232.4

    کتاب مقدس کہیں بھی نشہ آور شراب پینے کی اجازت نہیں دیتی- وہ مے جو خداوند یسوع مسیح نے قاناہ گلیل میں بنائی وہ انگوروں کا خالص رس تھا-SKC 233.1

    “یہ تازہ مے ہے ”جس طرح شیرہ خوشہ انگور میں موجود- جس کے بارے میں کلام مقدس فرماتا ہے کہ “اسے خراب نہ کر، کیونکہ اس میں برکت ہے” یسعیاہ -8:65SKC 233.2

    یہ خداوند یسوع مسیح ہی تھا جس نے بنی اسرائیل کو انتباہ کیا کہ “مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی ان سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں” امثال -1:20SKC 233.3

    خداوند مسیح نے اس طرح کی کوئی بھی مے نہ بنائی جو نشہ سے بھرپور ہو- یہ تو ابلیس ہے جو انسانوں کو اشتہا کی آزمائش میں ڈالتا ہے تاکہ وہ کم عقلی کا مظاہرہ کریں اور روحانی مقاصد سے بے حس ہو جائیں- مگر مسیح خداوند ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے کہ گھٹیا فطرت کو اپنے تابع کریں- وہ کوئی بھی ایسی چیز انسانوں کے سامنے نہ رکھے گا جو اس کے لئے آزمائش کا باعث ہو- اس کی پوری زندگی خود انکاری کا نمونہ تھی- روزہ کی حالت میں اس نے چالیس دن بیابان میں گزارے ان کا مقصد اشتہا کی قوت کو توڑنا تھا- وہ اس سخت تکلیف اور امتحان سے ہماری خاطر گزرا- اور جو دکھ بنی نوع انسان کو برداشت کرنے تھے اس ن اے ہماری خاطر برداشت کئے-SKC 233.4

    یہ تو خداوند یسوع مسیح ہی تھا جس نے ہدایت فرمائی کہ یوحنا بپتسمہ دینے والا نے مے پئے نہ شراب- یہ خداوند مسیح ہی تھا جس نے منوحہ کی بیوی پر بھی یہی پابندی عائد کی- کیسے خداوند یسوع مسیح اپنی تعلیم کے خلاف کر سکتا تھا؟ وہ مے جو اس نے شادی کے موقع پر مہمانوں کے لئے تیار کی وہ بے خمیری مے بلکہ وہ تازہ صحت بخش رس تھا- اور یہی انگوروں کا رس خداوند مسیح اور اس کے شاگروں نے پہلی عشائے ربانی کے وقت استمال کیا تھا- اور یہی انگوروں کا رس جو مسیح یسوع کے خون کی علامت ہے عشائے ربانی کے وقت میز پر ہونا چاہیے- یہ رسم اس لئے قائم کی گئی تاکہ روح سکو تازگی اور زندگی بخشے- اس میں کوئی چیز ایسی نہیں جسے بدی وبرائی سے منسوب کیا جا سکے-SKC 233.5

    جو وجہ اور کیفیت الہامی نسخے نشہ آور چیزوں کے بارے میں سکھاتے ہیں ان کی روشنی میں کس طرح ایک مسیحی منڈی میں بیچنے کے لئے جو یا سیب یا کوئی سخت شراب تیار کرنے کا سوچ سکتا ہے؟ اگر وہہ اپنے پڑوسی کو اپنی مانند محبت رکھتے ہیں تو وہ کیونکر اس کے سامنے ایسی چیز رکھیں گے جو ان کے لئے ٹھوکر یا پھندے کا باعث بنے؟SKC 233.6

    بدپرہیزی اکثر گھر سے شروع ہوتی ہے- مرغن اور غیر صحت بخش غذائیں ہاضمہ کے اعضا کو کمزور کرتی ہیں- اور پھر اس سے بھی زیادہ ہیجان خیر غذا کھانے کی خواہش بڑھاتی ہیں- یوں اشتہا تعلیم پا کر طاقتور رغبتوں کا مطالبہ کرتی ہے- لہٰذا ہیجان خیز اشیاء کے لئے مطالبہ بڑھتا چلا جاتا ہے اور اسکی مزاحمت کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے- نظام بدن کم وبیش زہریلا اور مضمحل (کمزور، ضعیف) ہو جاتا ہے- نیز منشی اشیاء لینے کی خواہش بڑھ جاتی ہے- غلط سمت اٹھایا ہوا ایک قدم، دوسرے قدم کے لئے راہ تیار کرتا ہے- شاید بہتیرے لوگ اپنی میز پر کسی بھی قسم کی شراب یا مے رکھنے کا گنہگار تو نہیں مگر وہ اپنی میز پر اس نوعیت کے کھانے رکھتے ہیں جو شراب نوشی کرنے کی چاہت کو بڑھاتے ہیں- اور نوبت یہاں تک آتی ہے کہ اس آزمائش کی مزاحمت تقریبا ناممکن ہو جاتی ہے- کھانے پینے کی غلط عادات صحت کو خراب کرتی اور شراب نوشی کی راہ ہموار کرتی ہیں-SKC 234.1

    اگر نوجوانوں میں جو فیشن اور سوسائٹی کو بناتے ہیں پرہیز گاری کے صحیح اصول پختہ کر دیئے جائیں تو بد پرہیزگاری کے خلاف جنگ لڑنے کی بہت ہی کم ضرورت پیش آئے گی- ماں باپ کو چاہیے کہ پرہیزگاری کی جنگ اپنے آتشدانوں کے پاس لڑیں- شیر خوارگی کے زمانہ سے ہی وہ اپنے بچوں کو صحت کے صحیح اصولوں کی روشنی میں سکھائیں- بچوں میں اتنی اخلاقی قوت پیدا کریں کہ وہ اس بدی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں جو انہیں گھیرے ہوۓ ہے- انہیں سکھائیں کہ کوئی تمہیں ڈگمگا نہ دے- دوسروں کی باتوں میں نہ آ جائیں بلکہ نیکی اور بھلائی کے لئے دوسروں کو زیربار کریں-SKC 234.2

    بدپرہیزی کو نیچا دکھانے کے لئے بہت کچھ کیا جاتا ہے- مگر زیادہ تر کوشش صحیح امر کے لئے نہیں کی جاتی- پرہیزگاری کے مصلح کو چاہئے کہ پہلے غیر صحت بخش کھانوں کی برائیوں کے نتائج سے آگاہ ہوں- جن میں مسالے دار چٹ پٹے کھانے، چائے اور کافی شامل ہیں- ہماری دعا ہے کہ خداوند تمام پرہیزگاری کے کارندوں کی کوششوں کو پاروں چڑھائے- پھر بھی ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ جس برائی کے خلاف وہ نبرد آزما ہیں- اس کی وجوہات کو بنظر عمیق دیکھ لیں- نیز پرہیزگاری کی اصلاح کے نیک کام کو بدستور جاری رکھیں-SKC 234.3

    لوگوں کو یہ بتا دینا چاہیے کہ اخلاقی اور ذہنی قوتوں کے صحیح توازن کا انحصار جسمانی نظام کی درست حالت پر ہے- تمام منشیات اور غیر فطری ہیجان خیز اشیا جو بدن کی کیفیت کو کمزور کرتی ہیں وہ اخلاق اور شعور کے نزول کا بھی سبب بنتی ہیں- دنیا کے اخلاق کے فسق وفجور، بدچلنی اور سیاہ کاری کی بنیاد بدپرہیزی پر قائم ہے- غلط اور ناروا خانوں کی رغبت کے سبب انسان میں آزمائش کے مقابلہ کرنے کے لئے قوت باقی نہیں رہی-SKC 235.1

    پرہیزگاری کی اصلاح کرنے والوں کا فرض ہے کہ لوگوں کو ان باتوں کی تعلم دیں کہ صحت، سیرت حتی کہ زندگی کو بھی ہیجان خیز چیزیں استمال کرنے سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے-SKC 235.2

    چائے، کافی، تمباکو اور شراب کے متعلق اتنا ہی کافی ہے نہ اسے چھوؤ نہ چکھو اور نہ ہی ان کے قریب جاؤ- چائے، کافی اور اس طرح کے دوسرے مشروبات کی بھی وہی سمت ہے جو تمباکو نوشی اور شراب نوشی کی ہے- اور جس طرح شرابی کے لئے مشکل ہے کہ شراب پینے کی عادت کو توڑے اسی طرح چائے اور کافی پینے والے اسی بری عادت کو باآسانی نہیں توڑ سکتے- اور جو ان نشوں کو چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں وہ کچھ در کے لئے ایسا محسوس کریںگے جیسے وہ کچھ کھو بیٹھے ہوں- نیز ان کے بغیر کچھ دیر کے لئے انہیں تکلیف بھی اٹھانا ہو گی- لیکن اگر وہ مستقل مزاجی سے اس پر قائم رہیں گے تو فٹ پائیں گے- فطرت کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کی وجہ سے مکمل شفا دینے کے لئے اسے شاید کچھ در لگ جائے- لیکن اسے موقع دیں وہ بڑی تندہی اور شرافت سے اپنے فرض کو نبھائے گی-SKC 235.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents