Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    صحت کے اصولوں کی تعلیم دینا

    انجیل کے خادم کو اس قابل ہونا چاہیے کہ صحت مند زندگی بسر کرنے کے اصولات کی تعلیم دے سکے۔ ہماری تو جگہ پائی جاتی ہے اور اکثر بیماریاں صحت کے اصولوں پر تھوڑی سی توجہ دینے سے دور کی جا سکتی ہیں۔ نیز لوگوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ صحت اصول ان کے بدنوں پر بہترین نتائج کے ہو سکتے ہیں۔ اس زندگی میں اور آنے والی زندگی میں بھی۔ اس نے ہمارا بدن اس لیے بنایا ہے کہ اس میں سکونت کرے۔ اس لے بدن کی مختاری ہمیں بخشی گئی ہے تاکہ ایمانداری اور وفاداری سے اچھے مختار ثابت ہوں۔ ان کی توجہ خُداوند کے اس کلام کی طرف ضرور دلائیں۔ SKC 91.2

    “تم زندہ خدا کا مقدس ہو”چنانچہ جیسا خُداوند نے فرمایا کہ میں ان میں بسوں گا۔ اور میں ان کا خدا ہوں گا اور وہ میرے اُمت ہوں گے” 2 کرنتھیوں 16:6۔SKC 91.3

    ہزاروں کو اس کی ضرورت ہے اور خوشی سے ان سادہ طریقوں کو قبول کریں گے جن سے علاج کیا جا تا ہے۔ خوردونوش کی اصلاح کے بارے میں ہدایات دینا اشد ضروری ہے۔ کھانے پینے کی غلط عادات غیر صحت مند کھانے کا استعمال، بد پرہیزی، جرائم اور بدبختی کا باعث ہیں جس سے ہماری دنیا فعون ہو گئی ہے۔SKC 91.4

    صحت کے اصولات سکھانے میں، اصلاح کے بڑے مقصد کو پیش نظر رکھیں۔ جس سے بدنی، دلی اور روحانی ارتقاء حاصل کرنا مقصد ہے۔ ان کو بتائیں کہ فطرت کے قوانین ہیں اور یہ ہماری بھلائی کے لیے بنائے اور دئیے گئے ہیں۔ ان کی تابعداری کرنے سے ہمیں اس دُنیا میں خوشی ومسرت نصیب ہوگی۔SKC 91.5

    لوگوں کو ترغیب دیں کہ خُدا کی محبت اور حکمت کا مطالعہ کریں جو فطرت کے کاموں سے ظاہر ہوتی ہے۔ ان کو ترغیب دیں کہ انسانی بدن اور اس کے مختلف اعضا کا مطالعہ کریں کہ وہ کس اصول کے تحت کام کرتے اور کس طرح وہ ہمارے پورے بدن پر حکمرانی کرتے ہیں۔ جو خُداوند کی محبت کو سمجھ پائیں گے اور اس کے اصولوں میں پائی جانے والی حکمت کے فوائد جان جائیں گے اور یہ بھی جان جائیں گے کہ ان کو اپنانے کا کیا فائدہ ہے تو وہ ضرور اپنے فرائض منصبی کو مختلف نظریہ سے نبھانے کی کوشش کریں گے۔ پھر وہ صحت کے اصولوں کو طائرانہ نظر سے نہیں دیکھیں گے اور نہ وہ یہ کہیں گے کہ یہ قربانی اور خود انکاری سے زیادہ کچھ نہیں۔ بلکہ برعکس اس کے وہ اسے بے بیان اور بیش قیمت برکت سے تشبیہ دیں گے۔SKC 92.1

    ہر طبی کار گزار کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ صحت مند زندگی بسر کرنے کے بارے میں ہدایت دینا ان کے کام کا حصہ ہے۔ اس کام کی بڑی ضرورت ہے اور دُنیا اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔SKC 92.2

    ہر جگہ یہ رجحان ہے کہ ایک فرد واحد کی کوشش کی بجائے کام کسی تنظیم کے سپرد کیا جائے۔ انسانی دانش، الحاق، مرکزیت بڑے بڑے ادارے اور کلیسیائیں قائم کرنے کے حق میں ہے۔ مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ لوگ جو تنظیمات اور اداروں کو خیر آباد کہہ جاتے ہیں وہ دنیا سے رابطہ منقطع کر لیتے ہیں ان کی محبت سرد پڑ جاتی ہے۔ خُدا اور انسان دونوں کے لیے ان کی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔SKC 92.3

    خُداوند مسیح ہر فرد واحد کے سپرد کچھ کام کرتا ہے۔ ایسا کام جو کسی اور کے زریعے سرانجام نہ دیا جا سکے۔ مثلا بیماروں کی خدمت، کھوئے ہوؤں تک خوشخبری پہنچانے کا کام کسی کمیٹی یا فلاح و بہبود کی تنظیم کے سپرد نہیں کیا گیا۔ یہ شخصی کوشش ہے۔ اس میں ذاتی قربانی ہے۔ اور یہی خوشخبری کا مطالبہ ہے۔ SKC 92.4

    “سڑکوں اور کھیت کی باڑوں کی طرف جا اور لوگوں کو مجبور کر کے لا” یہ یسوع مسیح کا حکم ہے تاکہ “میرا گھر بھر جائے” وہ اُن لوگوں کو بلاتا ہے جو فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ غرینوں کو لاؤ جن جو میرے گھر سے نکال دیا گیا تھا وہی کہتا ہے کہ جب تو ننگے کو دیکھے تو اسے کپڑا پہنا۔ “وہ بیماروں پر ہاتھ رکھیں گے اور وہ شفا پا جائیں گے” لوقا 23:14، یسعیاہ 7:58، مرقس 18:16۔ شخصی خدمت براہ راست ملنے جلنے کی بدولت خوسخبری کی برکات دوسروں تک پہنچانا تھا۔SKC 92.5

    رمانہ قدیم میں اپنے لوگوں تک سچائی پہنچانے کے لیے خُداوند نے کسی خاص طبقہ یا جماعت کا انتخاب نہ کیا۔ دانی ایل یہودی کے شہزادوں میں سے تھا۔ معیارہ شاہی نسل میں سے داؤر محض چرواہا تھا۔ عاموس چوپان، زکریابا بل کے اسیروں مایں سے ایک اور الیشع کسان تھا۔ جو سچائی خُداوند دینا چایتا تھا اس کے لیے اس کے نمائندے بنی، شہزادے، اُمر اور غریب طبقے میں سے تھے۔ ان کے منہ میں خُداوند خدا نے سچائی ڈالی جو جو دنیا و سکھانا جاتا تھا۔SKC 93.1

    جو کوئی اس کے فضل میں شریک ہو جاتا ہے خُداوند کی ذمہ داری میں دوسروں کی نجات کا کام بھی شامل کر دیتا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو خُداوند کے سامنے کھڑے ہو کر کہنا ہے “میں حاضر ہوں مجھے بھیج” یسعیاہ 8:6۔SKC 93.2

    وہ سب لوگ جو خُدا کی طرف سے دی گئی یہ خدمت انجام دیں گے اس میں صرف دوسرے ہی برکت نہیں پائیں گے بلکہ وہ خود بھی جو اس کو سے انجام دیتے ہیں۔ ایماندراری سے کی ہوئی خدمت کا اچھا اثر ہماری روح اور بدن پر پڑتا ہے۔ مایوسی جاتی رہے گی۔ کمزوری زور میں بدل جائے گی۔ جاہل ذی شعور ہو جائیں گے اور خُداوند ان کا مستعد مدد گار ہو گا جس نے انہیں بلایا ہے۔SKC 93.3

    خُداوند کی کلیسی اسی لیے منظم کی گئی ہے تاکہ ایک دوسرے کی خدمت کا موقع ملے۔ “کلیسیا کا نعرہ ہے۔ اس کے تمام ممبر سپاہی ہیں جن کو ان کی نجات کے لیے اپنے کپتان کے زیرتربیت پانا ہے۔ خادموں، ڈاکٹروں اور استادوں کا کام جیسے بعض سمجتھے ہیں اس سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہے۔ انہیں صرف لوگوں کی خدمت ہی نہیں کرنا بلکہ کو یہ بھی تربیت دینا ہے کہ وہ خود کس طرح بیماروں کی خدمت کر سکتے ہیں؟ وہ اس لیے نہیں کے صرف صحیح اصولوں کے تحت لوگوں کوہدایت جاری کریں بلکہ اپنے سامعین کو اس قابل بنائیں کہ وہ بعد میں ان اصولوں کو دوسروں تک پہنچا سکیں۔ وہ صداقت جو دوسروں تک پہنچائی نہیں جاتی مر جاتی ہے۔SKC 93.4

    خُداوند کی خدمت میں یکسانیت کو توڑنا چاہیے۔ کلیسیا کے ہر ممبر کو چاہیے کہ خُداوند یسوع مسیح کے لیے کوئی نہ کوئی خدمت اختیار کرے۔ بعض دوسروں کی طرح کچھ نہیں کر سکتے۔ مگر ہر ایک کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ بیماری اور مایوسی کی لہر جس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اسے پیچھے دھکیلے۔ بہیت سے لوگ کام کرنے کے لیے رضامند ہوں گے بشرطیکہ انہیں کام کرنا سکھایا جائے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہدایت دینے کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔SKC 94.1

    مسیحی کار گزاروں کے لیے ہر چرچ تربیت گاہ ہو۔ اس کے ممبران کو سکھایا جانا چاہیے کہ کس طرح بائبل کا مطالعہ کرنا ہے اور کس طرح سبت اسکول چلانا اور اس کی کلاسوں کو پڑھانا ہے۔ اور یہ کہ غریبوں کی کس طرح بہتر انداز میں مدد کرنا ہے۔ بیماروں کی نگہداشت کیسے کرنی ہے۔ اور جنہوں نے ابھی تک مسیح کو قبول نہیں کیا ان کے لیے کیسے کام کرنا ہے۔ اس کے علاوہ صحت کے اسکول اور خانہ داری کے اسکول ہونے چاہیے جن میں ایسی کلاسوں کا اجرا ہو جہاں مختلف طرح کی تربیت دی جائے جو مسیحی کارگزاروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔SKC 94.2

    صرف پڑھائی پر ہی نہ زور دیا جائے بلکہ عملی کام پر زور دیا جائے جس میں ماہر اُستادوں کی مدد کرے۔ استاد کو چاہیے کہ لوگوں کے درمیان کام کرنے کا آغاز وہ خود کرے باقی ممبران اس کی نگرانی میں تجربہ حاصل کریں۔ ایک نمونہ کئی نصیحتوں پر حاوی ہے۔SKC 94.3

    چاہیے کہ تمام لوگ اپنی ذہنی اور جسمانی قواء کی جہاں تک ممکن ہو نشوونما کریں تاکہ خُداوند اُن کو جس شعبے میں خدمت کرنے کے لیے بلائے وہ بہ احسن طریق سے خدمت انجام دے سکیں۔ وہی مسیح کا فضل جو اپلاس اور پولس کو حاصل تھا جس کے سبب وہ دوسروں سے زیادہ روحانی ترقی پا گئے وہی فضل آج جان نثار طبی مشنریوں کو نصیب ہو سکتا ہے۔ خُداوند کی دلی تمنا یہ ہے کہ اس کے بچے حکمت، علم اور شعور حاصل کریں تاکہ بڑی وضاحت اور صفائی کے ساتھ خُدا کی قدرت اور جلال کو اس دُنیا میں نمایاں کر سکیں۔SKC 94.4

    وہ تعلیم یافتہ کارگزار جنہوں نے اپنی زندگی خُداوند مسیح کے لیے وقف کر رکھی ہے وہ ان کار گزاروں کی نسبت جو ان پڑھ ہیں بہتر خدمت انجام دے سکتے ہیں۔ مگر وہ جو نہ زیادہ ہنر مند ہیں اور نہ ہی تعلیم یافتہ وہ بھی دوسروں کی خدمت قابل قبول حد کر سکتے ہیں۔ کیونکہ جو خدمت کرنا چاہتے ہیں خُداوند انہیں اپنی خدمت کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ یہ صرف زیادہ تعلیم یافتہ اور اعلٰی ہنر والے ہی شخص جن کا کام دیرپا اور اعلٰی نتائج کا حامل ہوتا ہے۔ ایسے مرد خواتین کی ضرورت ہے جن کو خدا کی طرف سے ہدایت ہو۔ جنہیں اوپر سے (خُدا) پیغام ملا ہو۔ اور سب سے زیادہ وہ کارندے موثر ثابت ہوتے ہیں جو مسیح خُداوند کی دعوت کا مثبت جواب دیتے ہیں “میرا جواء اپنے اوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو” متی 28:11۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ مشنریوں کا دل ہوتا ہے جس کی خداوند کر ضرورت ہے۔ جس کے دل کو خُداوند نے چھوا اس کے دل میں یہ تمنا ہوتی ہے کہ ان تک خُداوند کی محبت کو پہنچائے جنہوں نے اس کے بارے میں کبھی سنا ہی نہیں ایسوں کی حالت پروہ ذاتی طور پر افسوس کرتے ہیں۔ انہیں دکھ پہنچتا ہے جب وہ دیکھتے ہیں کہ یہ بچارے بغیر روشنی (مسیح) کے ہیں۔ اس لیے وہ اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر اور اس پیغام کو جو خُداوند نے اُن کے دل میں ڈالا ہے لیکر ان بیکسوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔SKC 94.5

    ایسے لوگ جن کو خداوند نے ہنر اور تعلیم دے رکھی ہے اگر وہ اسے اپنی ذات کے لئے ہی استمال کرتے ہیں اور خود غرضی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو خداوند انھیں کچھ دیر کے بعد چھوڑ دے گا- تاکہ وہ اپنی ہی آزمائشوں میں پھنس کر من مانی کریں- ان کی جگہ خداوند ایسے شخص کو پکڑے گا جو بہت ہنرمند دکھائی دے گا اس میں بہت زیادہ خود اعتمادی بھی نہ ہو گی مگر اس میں یہ قابلیت ضرور ہو گی کہ کمزوروں سکو طاقت بخشے- کیونکہ وہ خداوند میں بھروسہ رکھتا ہے کہ جو کام وہ نہیں کر سکتا خداوند اس کے لئے کرتا ہے- SKC 95.1

    خُداوند چاہتا ہے کہ ہم پورے دل سے اس کی خدمت کریں۔ اور جو کمی اور کمزور رہ جائے گی اسے وہ خود پورا کرے گا۔ اکثر خُداوند نے اپنی خدمت کے لیے ایسوں کا انتخاب کیا ہے جو بے شک تعلیم یافتہ تو ہیں مگر زیادہ نہیں۔ (اسکول یا کالج کی تعلیم)۔ مگر ایسے لوگوں نے اپنی قوت کو پوری دلجمعی سے اس کے کام کے لیے استعمال کیا۔ اور خُداوند نے ان کراجر دیا کیونکہ ان کی وجہ سے خُداوند کا کام برومند ہو خُدا نے ان کی آنکھوں کے آنسو دیکھے اور ان کی دعاؤں کو سنا۔ جیسے بابل کے دربار میں خُداوند کی برکات تک پہنچیں۔ اسی طرح آج خُداوند اپنے کارگزاروں کو برکتوں سے مالا مال کرنا چاہتا ہے۔SKC 95.2

    بعض اوقات ایسے اشخاص جن کی کم تعلیم ہوتی ہے، اعلٰی مرتبہ بھی نہیں رکھتے، معاشرے میں بھی نہیں ہوتے، خُداوند مسیح کے فضل سے روحوں کو جیتنے کا نہایت ہی شاندار کارنامہ سرانجام دیتے ہیں۔ اور ان کی کامیابی کا واحد راز خُداوند میں بھروسہ ہوتا ہے۔ وہ ہر روز اس سے سیکھتے میں جو عجیب مشیر اور قادر مطلق ہے۔SKC 95.3

    ایسے کار گزاروں کی ہمت بندھانا چاہیے۔ خُداوند ان کمزوروں کو ایسے سعادت مند اور قابل اشخاص کے ساتھ کام کرنے کا حق عطا فرما دیتا ہے جو ان کی کمزوریوں اور خامیوں کا بدل بن جاتے ہیں اور جو خلا ان کی زندگی میں رہ گیا ہوتا ہے وہ یہ قابل اشخاص اسے پورا کر دیتے ہیں۔ یہ جلدی سے دیکھ لیتے ہیں کہ کیا کرنا ضروری ہے۔ اور یہ کہ کن کو فوراً مدد کی ضرورت ہے۔ ان کی ملائم گفتگو اور خدمت ان دروازوں کو ان کار آمد کام کے لیے کھول دیتی ہے جو ان کی مدد کے بغیر شائد بند رہتے۔ جو لوگ مصیبت میں ہوتے ہیں یہ ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور تسلی بخش کلام سے بہتوں کو جو مایوس ہو چکے ہیں خُداوند کے پاس لے آتے ہیں۔ ہزاروں لوگ اگر چاہیئں تو اس خدمت میں شریک ہو سکتے ہیں۔SKC 96.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents