Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    ایک دماغ کا دوسرے دماغ پر قبضہ

    دماغ کے علاج کی ایک اور بھی قسم ہے جو برائی کے لیے نہایت ہی موثر وسیلہ ہے۔ اس کے ذریعے جسے ایک علم کہا جاتا ہے۔ ایک دماغ کے قبضہ میں لایا جاتا ہے۔ اس طرح ایک کمزور دماغ کی ذات مضبوط شخص کی ذات میں مل جاتی ہے۔ لہٰزا ایک شخص دوسرے شخص کی مرضی سے کوئی عمل یا حرکت کرتا ہے۔ لہٰذا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ خیالات کی کیفیت بدل جاتی ہے۔ صت بخشنے والی تحریک شروع ہو جاتی ہے اور مریض بیماری کا مقابلہ کر کے صحت یاب ہو جاتا ہے۔ SKC 166.4

    علاج کا یہ طریقہ کار ان لوگوں نے استعمال کیا ہے جو اس کی نوعیت سے بے بہرہ تھے اور جو یہ ایمان رکھتے تھے کہ یہ مریض کے لیے مفید ہے۔ مگر یہ جسے علم کہا جا رہا ہے اس کی بنیاد غلط اصولوں پر مبنی ہے۔ یہ فطرت اور یسوع مسیح کی روح سے بیگانہ ہے۔ یہ طریقہ کار مریض کی یسوع مسیح تک رہنمائی نہیں کرتا جو زندگی اور نجات ہے۔ وہ شخص جو دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے مریضوں کو طاقت کے حقیقی منبع سے جُدا کر دیتا ہے۔ SKC 167.1

    خُداوند یسوع مسیح کا یہ ہرگز منشا نہیں کہ کوئی شخص اپنے ذہن و دماغ کو دوسرے کے تابع کر کے کوئی مجہول سی شے بن جائے۔ کسی کو بھی اپنی ذات دوسرے کی ذات میں مدغم نہیں کرنی چاہیے۔ اسے کسی بھی شخص پر شفا پانے کے لیے توکل نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے لیے اسے صرف خُداوند تعالیٰ پر ہی بھروسہ کرنا چاہیے۔ خُدا نے اسے پُر وقار انسان بنایا ہے اس لیے اس پر صرف خُدا ہی کا قبضہ ہونا چاہیے نہ کہ کسی ہوشیار چالاک انسان کا۔SKC 167.2

    خُداوند کی خواہش ہے کہ انسان براہ راست خُداوند کی قربت و نزدیکی میں آئیں۔ خُداوند تعالیٰ چاہتا ہے کہ انسان بذاتِ خود میرے نزدیک آنے کی ذمہ داری نبھائے۔ وہ چاہتا ہے کہ انسان پر بھروسہ کرے تاکہ وہ ان کی رہنمائی کرے۔ خُداوند انسانوں کو اپنی محبت میں لا کر اپنی طرح بنانا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ انسان کی سیرت پاک ہو جیسا وہ خود پاک ہے۔ مگر ابلیس کی یہ کوشش ہے کہ خُدا کے اس مقصد کو معدوم کر دے۔ اُس کی کوشش ہے کہ ایک انسان خُدا کی بجائے کسی دوسرے انسان پر بھروسہ کرے۔ جب دماغ خُدا سے دور چلے جاتے ہیں تو ابلیس ان پر قبضہ کر لیتا ہے۔SKC 167.3

    دماغ کو قبضے میں لینے کا نظریہ ابلیس کی طرف سے آیا جس نے کہا کہ میں عظیم کارندہ ہوں۔ جہاں خُدا کی حکمت ہونی چاہیے تھی وہاں اُس نے انسان کی حکمت کو رکھا۔ یہ نظریہ خواہ کتنا ہی معصوم کیوں نہ ہو پھر بھی جب یہ مریض پر آزمایا جاتا ہے تو یہ اس کی تندرستی کا نہیں بلکہ تباہی کا سبب بنتا ہے۔ کیونکہ یہ ابلیس کے لیے دروازہ کھول دیتا ہے کہ وہ دونوں پر قبضہ جمائے یعنی مریض اور اُس کے رشتے داروں پر۔ SKC 167.4

    بُرائی کی ذہنیت رکھنے والے مردوزن دونوں بزدلی کی قوت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بیشک وہ دوسروں کی کمزوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہیں مگر کیا وہ اس موقع سے فائدہ اُٹھا کر بری عادات کے غلاموں کو آزاد کر کے یسوع مسیح کے پاس لاتے ہیں؟SKC 167.5

    انسان کو انسان کے قبضہ میں کرنے کی بجائے ہمارے پاس اس سے کہیں بہتر کام ہے جس میں ہم منہمک ہو سکتے ہیں۔ ایک طبیب کو چاہیے کہ لوگوں کو یہ تعلیم دے کہ انسان کی طرف تکنے کی بجائے زندہ خُدا کی طرف متوجہ ہوں۔ اُن کی نگاہ اس کی طرف لگائی جائے جو روح اور بدن دونوں کو شفا عطا کر سکتا ہے اور جو بھی اس کے پاس آئے گا وہ اسے خالی ہاتھ نہ لوٹائے گا۔ وہ جس نے انسان کے دماغ کو بنایا ہے وہ جانتا ہے کہ دماغ کی کیا ضروریات ہیں ۔ صرف شفا خُداوند کے ہاتھ میں ہے۔ وہ سب جن کے بدن اور روح دونوں بیمار ہیں یسوع مسیح پر توکل کریں جو تندرستی دینے پر قادر ہے۔ اس نے فرمایا “چونکہ میں جیتا ہوں تم بھی جیتے رہو گے” یوحنا 19:14۔ SKC 168.1

    یہی وہ زندگی ہے جسے ہم نے بیماروں کے سامنے پیش کرنا ہے۔ اور یہ بتانا ہے کہ اگر وہ مسیح یسوع پر ایمان لاتے ہیں کہ وہ شفا دے سکتا ہے اور اگر وہ اس کے ساتھ تعاون کریں صحت کے اصولوں پر کاربند ہیں اور خُداوند کا خوف مانتے ہوئے مکمل پاکیزگی کے لیے جدوجہد کریں تو وہ ضرور ان کو اپنی زندگی عطا کرے گا۔ جم ہم یسوع مسیح کو ان کے سامنے اس طرح سے پیش کرتے ہیں تو گویا ہم انہیں وہ قدرت اور طاقت مہیا کرتے ہیں جس کی بڑی قدر و منزلت ہے۔ کیونکہ یہ آسمان سے حاصل ہوتی ہے اور یہی بدن اور روح کی شفا کے لیے حقیقی علم ہے۔ SKC 168.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents