Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    شیر خوار بچوں کی نگہداشت

    بچے کی زندگی جس قدر سادہ اور پُرسکون ہو گی اُسی قدر اُس کی ذہنی اور جسمانی نشوونما اُمید افزا اور پسندیدہ ہو گی۔ ماں کو چاہیے کہ تحمل مزاج اور پُرسکون ہو۔ زیادہ تر بچے اعصابی ہیجان کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ اگر ماں پُرسکون انداز سے اُسے آرام دے تو بچے کے لئے اس قدر مفید ثابت ہوتا ہے کہ بیان سے باہرہے۔SKC 269.4

    بے شک سردی میں بچوں کو حرارت کی ضرورت ہوتی ہے مگر کمروں کو سخت گرم کرنا غلطی ہو گی کیونکہ تازہ ہوا سے بچہ محروم ہو جائے گا۔ جب بچہ سو رہا ہو اُس کے منہ کو ڈھانپ کر رکھنا بھی نقصان دہ ہے۔ کیونکہ یہ آزادانہ سانس کے لینے میں رکاوٹ بنتا ہے۔SKC 270.1

    بچوں کو ایسے تمام اثرات سے دور کھنا چاہیے جو اُن کے نظام کو زہریلا اور کمزور کرے۔ سب سے زیادہ صفائی پر دھیان دیا جائے۔ جہاں یہ بہت ضروری ہے کہ بچے کو بدلتے ہوئے موسم سے محفوظ رکھا جائے وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ جاگتے یا سوتے، دن یا رات کو اُسے تازہ ہوا اور ایسے ماحول میں سانس لینا چاہیے جو آلودگی اور کثافت سے بالکل پاک ہو۔SKC 270.2

    بچے کے کپڑے تیار کرنے کے بارے میں خیال رہے کہ کپڑے آرام دہ، پہننے میں آسانی اور صحت افزا ہوں۔ فیشن اور نمائشی نہ ہوں۔ ماں اُن پر کشیدہ کاری کر کے اپنے اوپر مزید بوجھ نہ ڈال لے۔ کشیدہ کاری والے کپڑے بے شک خوبصورت دکھائی دیں گے مگر بچے اور ماں کی صحت پر مُضر اثر پڑ سکتا ہے۔ اس دوران ماں کو آرام اورخوشگوار ورزش کی ضرورت ہے نہ کہ جھک کر کشیدہ کاری کرنا اس سے آنکھوں اور اعصاب پر بوجھ پڑتا ہے۔ یہ غیر ضروری مشقت ہے۔ ماں بیمار ہو سکتی ہے اس سے گریز کرنا چاہیے۔ ماں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے طاقت کو بچائے تا کہ آنے والی ذمہ داریوں کے مطالبات پورے ہو سکیں۔SKC 270.3

    اگر بچے کا لباس آرام دہ، گرم اور بدن کو محفوظ رکھنے والا ہو گا تو بے چینی اور تلخی کی بڑی وجہ دور ہو جائے گی۔ اس بے بچے کی صحت بہتر ہو گی اور ماں پر کام کا اضافی بوجھ بھی نہ پڑے گا۔ یوں بچے کی نگہداشت کرنا اُس کے لیے کوئی مشکل نہ ہو گا۔SKC 270.4

    کس کر فیتے یا آزاد بند باندھنے سے دل اور پھیپھڑوں کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس سے گریز کریں۔ بدن کے کسی بھی حصے کو کپڑوں کی وجہ سے بے آرام نہیں ہونا چاہیے۔ کسی بھی عضو کے عمل میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے بلکہ اُسے اپنا کام آزادی کے ساتھ انجام دینا چاہیے۔ بچوں کے کپڑے اتنے ڈھیلے ڈھالے ہونے چاہیئں کہ وہ بغیر روک ٹوک کے سانس لے سکیں نیز اتنے زیادہ نہ ہوں کہ کندھے اُن کا بوجھ برداشت نہ سکیں۔SKC 270.5

    بعض ممالک میں بچوں کی ٹانگیں بازو اور کندھوں کو ڈھانکنے کا رواج نہیں۔ ٹانگیں اور بازو وغیرہ خون کے مرکز سے بہت دور ہوتے ہیں۔ اس لئے جسم کے ان حصوں کو زیادہ حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے۔ خون کی بڑی نالیاں جو خون کو بدن کے تمام حصوں میں پہنچانے کا کارنامہ انجام دیتی ہیں وہ تمام بدن کو کافی حرارت اور غذا پہنچاتی ہیں۔ لیکن جب ان مذکورہ اعضا کو بے آسرا چھوڑ دیا جاتا ہے یا اُن پر کافی کپڑے نہیں پہنائے جاتے تو خون کی نالیاں اور نسیں سکڑ جاتی ہیں جسم کے حساس حصے کانپنے اور سردی محسوس کرنے لگتے ہیں۔ یوں دوران خون میں رکاوٹ واقع ہوجاتی ہے۔SKC 271.1

    نشوونما پانے اور قدوقامت میں ترقی کرنے والے بچوں میں فطرت کی تمام قوتوں کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اُن کے جسمانی بدن کو کام بنائیں۔ اگر بچوں کے اعضا پوری طرح نہ سنبھالے جائیں اور خاص کر لڑکیوں کے تو وہ اُس وقت تک گھر سے باہر نہیں جا سکتیں جب تک موسم خوشگوار نہ ہو۔ سردی لگنے کے پیش نظر اُن کو گھر میں بند رکھا جاتا ہے۔ خواہ گرما ہو یا سرما۔ اگر بچوں اچھی طرح کپڑے پہنائے جائیں گے تو وہ بیشک کھلی ہوا میں ورزش سے مستفید ہو سکیں گے۔SKC 271.2

    وہ مائیں جن کی یہ تمنا ہے کہ اُن کے بچے صحت مند ہوں اُن کو چاہیے کہ بچوں کو مناسب اور کافی کپڑے پہنا کر ہر موسم میں کھلی ہوا میں کھیلنے کے لئے آمادہ کریں۔ بچوں کی تعلیم اور صحت سے متعلق رسم و رواج کی زنجیر کو توڑنے کے لئے سر توڑ کوشش جاری رکھیں ان کوششوں کے نتیجہ میں آپ کو ضرور صلہ ملے گا۔SKC 271.3

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents