Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    مایوسیاں اور خطرات

    جو اصلاح کا کام کرتے ہیں وہ بعض ایک حضرات کی وجہ سے مایوس ہو جائیں گے۔ کیونکہ وہ وعدہ کر کے توڑ دیتے ہیں۔ ایسوں کی عادات اور عمل میں سطحی تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ وہ اپنے جذبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں اور تھوڑی دیر کے لیے ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی اصلاح ہو گئی ہے۔ مگر ان کے دل میں حقیقی تبدیلی واقع نہیں ہوئی وہ دوبارہ اپنی من مانی کرنے اور اپنی احمق رغبتوں کی تسکین کرنے لگتے ہیں۔ ان میں وہی اشتہا لوٹ آتئ ہے جس سے انہوں نے خلاصی پانے کے لیے تہہ کیا تھا۔ سیرت کی استواری کے کام سے وہ نا واقف ہیں ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اصولوں کی پابندی بھی کریں گے یا نہیں۔ اپنے جذبات کے ہاتھوں اور غلط کھانوں کی رغبت کی وجہ سے انہوں نے ذہنی اور روحانی قوتوں کو نفرت انگیز اور کمزور کر لیا ہے۔ وہ ناپائیدار اور متلون مزاج بن گئے ہیں۔ وہ حرامکاری پر آمادہ رہتے ہیں۔ ایسے اشخاص دوسروں کے لیے خطرے کا سبب ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ سمجھ کر کے لیے تبدیل شدہ ہیں ان کی اصلاح ہو چکی ہے۔ انہیں کچھ ذمہ داریاں سونپ دی جاتی ہیں جہاں وہ معصوم روحوں کو گناہ میں دھکیل دیتے ہیں۔ SKC 119.1

    حتٰی کہ وہ بھی جو سنجیدگی سے اپنی اصلاح کے متلاشی ہیں وہ گرنے کے خطرے سے محفوظ نہیں۔ ان کے ساتھ بڑی حکمت اور محبت سے پیش آنے کی ضرورت ہے۔ ایسوں کی چاپلوسی اور بڑائی کرنا جو بدی کے اتھاہ گڑھے سے بچ آئے ہیں اکثر تباہی کا سبب بناتا ہے۔ اصلاح شدہ مردوں عورتوں کو عوام کے سامنے اپنی گناہ والی زندگی کے تجربات سنانا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ بدکاری کے نظاروں کو یاد کرنا روح اور ذہن دونوں کو ناپاک کرتا پے۔ اور جو بچ چکے ہیں ان کو کوئی خصوصی مقام عطا کرنا بھی ان کے لیے نقصان دہ ہے۔ کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی بدکار زندگی میں انہیں یہ مقام بخشا ہے۔ اس طرح بدکاری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جو روح کے لیے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ وہ صرف اسی صورت میں قائم رہ سکتے ہیں جب وہ خود پر اعتماد نہ کریں بلکہ صرف یسوع مسیح کے رحم پر تکیہ کریں جو سب کو قائم رکھتا ہے۔SKC 119.2

    جو حقیقی تبدیلی کا ثبوت فراہم کریں انہیں دوسروں کی مدد کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ کسی بھی اس روح کو جس نے ابلیس کی خدمت چھوڑ کر مسیح کی خدمت کر دی ہے واپس نہ لوٹایا جائے۔ جب یہ دیکھا جائے کہ خُدا کا روح اس کے ساتھ مزاحمت کر رہا ہے تو خُدا کی خدمت کرنے کے لیے اس کی ہر طرح ہمت افزائی کی جائے۔ “بعض لوگوں پر جو شک میں ہیں رحم کرو” یہوداہ 22۔ جن کو خُدا کی طرف سے حکمت ملی ہے وہ جان جایئں گے کہ کسی روح کو مدد کی ضرورت ہے کون ہیں جنہوں نے حقیقی توبہ کر لی ہے اور کون ایسے ہیں کہ اگر ان کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے تو وہ امید کو تھامنے کی جرات بھی نہیں کر سکتے ۔ خُداوند اپنے خادموں کے دلوں میں ڈالے گا کہ وہ کانپتی اور تائب شدہ روحوں کو اپنی رفاقت میں آنے کے لیے خوش آمدید کہیں۔ ان کے گناہ کیسے بھی کیوں نہ ہوں، جب وہ شکستہ دل ہو کر مسیح خُداوند کے پاس آتے ہیں تو وہ انہیں قبول کر لیتا ہے۔ پھر وہ انہیں وہی کام دیتا ہے کہ اس کے لیے انجام دیں۔ ایسوں کو ضرور موقع دیں۔ مگر تجربہ کار مسیحیوں کے ساتھ تاکہ وہ روحانی قوت پائیں۔ SKC 119.3

    جب دلوں میں نور چمکتا ہے تو وہ جو پہلے گناہ میں زیادہ گرے ہوئے تھے اپنی طرح کے گنہگاروں کو بچانے کے لیے نہایت ہی کامیاب کار گزار ثابت ہوتے ہیں۔ مسیح یسوع میں ایمان رکھنے کی بدولت بعض اعلٰی مقام پائیں گے۔ جب ان کو روحوں کو بچانے کی زمہ داری سونپی جائے گی۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کہاں ان کی اپنی کمزوری پائی جاتی ہے۔ وہ اپنی فطرت کے کریہہ پن سے بھی واقف ہیں۔ وہ اپنی اس خامی سے بھی واقف ہیں کہ مسیح کی قدرت کے بغیر کوئی فتح نہیں پا سکتا ۔ ان کی مسلسل پکار یہی ہے۔ “میں اپنی نے بس روح تیرے قدموں میں رکھتا ہوں”۔ SKC 120.1

    یہی ہیں جو دوسروں کی مدد کرسکتے ہیں ۔ وہ جن کی آزمائش ہو چکی ہے جن کی اُمید جاتی رہی تھی مگر وہ محبت کے پیغام کو سن کر بچ گئے۔ وہی روحوں کو بچانے کے علم سے اچھی طرح واقف ہیں۔ وہ جس کا دل خداوند یسوع مسیح کی محبت سے بھر پور ہے۔ کیونکہ اس نے (مسیح) اسے بچا کر غلے میں شامل کیا۔ وہی جانتا ہے کہ کھوئے ہوئے کو کیسے بچانا ہے۔ وہ گنہگاروں کو خُدا کے برے کی طرف لا سکتا ہے۔ اس نے کلی طور پر اپنے آپ کو خُدا کے حوالے کر دیا ہے اور اسے خداوند کے عزیزوں میں قبول کر لیا گیا ہے۔ وہ کمزور ہاتھ جو مدد کے لیے بڑھایا گیا تھا اسے تھام لیا گیا ہے۔ ایسوں کی خدمت کے زریعے بہت سے مسرت (گمراہ شدہ) باپ کے واپس لائے جائیں گے۔ SKC 120.2

    ہر ایک روح کے لیے جو گناہ کی زندگی سے نکل کر پاکیزگی کی زندگی میں داخل ہونے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے اس کے لیے ایک ہی نام ہے جو اسے بچا سکتا ہے۔SKC 120.3

    “کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں” اعمال 12:4۔ “اگر کوئی پیاسا ہو تو میرے پاس آکر پئے” یوحنا 37:7۔ بدی کا واحد علاج یسوؑع مسیح کے فضل اور اس کی قدرت میں پایا جاتا ہے۔ خواہ ہم اپنی طاقت کے بل بوتے کتنا ہی اچھا اور پکا عہد کریں فضول ہے۔ دُنیا بھر کے تمام عہدوپیمان بدی کی طاقت کو توڑ نہیں سکتے۔ انسان کبھی بھی تمام باتوں میں پرہیز گار نہیں ہوسکتے جب تک کہ الٰہی فضل سے ان کو دلوں کی تجدید نہ ہو۔ ہم ایک لمحہ کے لیے بھی اپنے آپ کو گناہ سے دور نہیں رکھ سکتے۔ اس کے لیے ہمیں ہر لمحہ خُدا پر ہی انحصار کرنا ہو گا۔ SKC 120.4

    حقیقی اصلاح روح کی صفائی سے شروع ہوتی ہے۔ ہماری خدمت جو ہم گرے ہوؤں کے لیے کرتے ہیں وہ اُسی وقت کامیاب ہو گی جب ہماری سیرت خُدا کے فضل سے نئی بنے گی اور ہماری روح کا خُداوند کیساتھ زندہ رابطہ ہو گا۔ یسوع نے خُدا کی شریعت کی تابعداری میں کامل زندگی بسر کی اور ہر انسان کے لیے اس نے نمونہ چھوڑا۔ یعنی وہ زنگی جو اس نے اس دُنیا میں رہ کر گزاری۔ SKC 121.1

    گرے ہوؤں کے ذہن و دماغ اور دل میں خدا کی شریعت کی تابعداری ڈالنا ہمارا اولین فرض ہے۔ ان کو یہ بتانا نہ بھولیں کہ جو خُداوند کی خدمت کرتے ہیں ان میں اور جو خُدا سے دور ہیں واضح فرق ہے۔ خُدا محبت ہے، مگر ان کو وہ کبھی نہیں بخشتا جو جان بوجھ کر اس کی شریعت سے انحراف کرتے ہیں۔ اس کی حکومت کو قانون اور ضابطے اس طرح کے ہیں کہ حکم عدولی کرنے والا شخص ان کے نتائج سے کبھی بھی بچ نہیں سکتا۔ وہ صرف ان کی عزت افزائی کرے گا جو اس کی عزت کرتے ہیں۔ جو کچھ انسان اس دُنیا میں رہ کر کرتا ہے اسی پر اسی کی آنے والی زندگی کا دورومدار ہے۔ جو کچھ اس نے بویا ہے وہی کاٹے گا۔ SKC 121.2

    کامل تابعداری سے کم کوئی بھی چیز خُدا کے مطالبات کو پُورا نہیں کر سکتی۔ اور اس کے مطالبات بالکل واضح ہیں۔ اس نے انسان کو ہر چیز بتا دی ہے جس کے ذریعے وہ خُدا سے ہم آہنگ ہو سکتا ہے۔ گنہگار کی مثالی سیرت جو مسیح یسوع کی ہے ضرور بتائیں اور اس کی رہنمائی یسوع مسیح تک کرائیں جس کے فضل سے ہی کوئی اس کی مثالی سیرت اپنا سکتا ہے۔ SKC 121.3

    نجات دہندہ نے اپنے اوپر انسانی کمزوریاں لے لیں اور پھر بھی بےگناہ زندگی بسر کی تاکہ کسی بھی بشر کو انسانی کمزور فطرت کے باعث یہ خوف نہ رہے کہ وہ فتح نہیں پا سکتا۔ خداوند یسوع مسیح آیا تاکہ ہم الٰہی ذات کا حصہ بن سکیں۔ نیز اس کی ذات نے یہ ثابت کر دکھایا کہ انسانیت جب روحانیت کے ساتھ مدغم ہو جاتی ہے تو گناہ نہیں کر پاتی۔ نجات دہندہ نے فتح پا کر انسان کو نمونہ دیا کو وہ بھی کامیاب ہو سکتا ہے۔ ابلیس کی تمام آزمائشوں کو مقابلہ مسیح یسوع نے خُدا کے کلام سے کیا۔ خُدا کے وعدوں میں یقین رکھنے سے اس نے خُدا کی شریعت کو پورا کرنے کی طاقت پائی۔ ہوں آزمائش کرنے والے کو منہ کی کھانی پڑی۔ کیونکہ ہر آزمائش کا جواب میں اس نے کہا “لکھا ہے” لہٰذا خُدا نے ہمیں اپنا کلام دیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم ابلیس کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ تمام بیش قیمت ہمارے ہی لیے ہیں۔ ان کی بدولت ہم ذاتِ “الٰہی قدرت نے سب چیزیں جو زندگی اور دینداری سے متعلق ہیں ہمیں اس کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں جس نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعے بلایا۔ جن کے باعث اس نے ہم سے قیمتی اور نہایت بڑے وعدے کیے تاکہ ان کے وسیلہ سے تم اس خرابی سے چھوٹ کر جو دُنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے ذاتِ الٰہی میں شریک ہوجاؤ” 2 پطرس 4-3:1۔ SKC 121.4

    آزمائش زدہ کو ہدایت کریں تاکہ حالات اور اپنی کمزوری اور آزمائش کی طاقت پر غور نہ کرے بلکہ خُدا کے کلام کی طاقت پر۔ “میں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے تاکہ میں تیرے خلاف گناہ نہ کروں” زبور 11:119۔ “تیرے لوں کے کلام کی مدد سے میں ظالموں کی راہوں سے باز رہا ہوں” زبور 4:17۔ لوگوں کے ساتھ ہمت افزائی کا کلام کریں۔ دُعا کے ذریعے انہیں خُدا کے پاس لے کر آئیں۔ بہت سے لوگ جن کو آزمائش نے مغلوب کر لیا اُنہوں نے اپنی اپنی ناکامیوں کے ہاتھوں شرمندگی اُٹھائی سوچتے ہیں کہ اب خُدا کے پاس جانا فضول ہے مگر یاد رکھئے یہ تو دشمن کا مشورہ ہے۔ بلکہ جب انہوں نے گناہ کیا ہے اور محسوس کرتے ہیں کہ وہ دُعا مانگنے کے قابل نہیں تو ان بتائیے کہ حقیقت میں دُعا مانگنے کا یہی وقت ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ دل میں بہت ہی حلیم اور شرمسار ہوں۔ مگر جونہی وہ اپنے گناہوں کا اقرار کریں گے تو وہ خُداوند جو راستباز اور سچا ہے ان کو ان کی تمام ناراستی سے پاک صاف کر دے گا۔ SKC 122.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents