Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    علاج کے لیے بائبل مقدس کے بنیادی اصول

    وہ جو شفا پانا اور صحت کو بحال رکھنا چاہتے ہیں ان کے لیے کتاب مقدس میں ایک ضروری درس ہے۔ “شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے بلکہ روح سے معمور ہوتے جاؤ” افسیوں 18:5۔ SKC 170.4

    شفا یا بدن کے لیے تازگی کسی بھی غیر فطری اور غیر صحت مندانہ غذا سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ اور نہ ہی یہ بری عادات اور بری رغبتوں کی مرہون منت ہے۔ بیمار لوگوں میں بہت سے ایسے ہیں جو بغیر امید اور بغیر خُداوند کے ہیں۔ وہ غیر تسکین پذیر خواہشات، بے ربط جذبات اور پانے ضمیر کی لعنت ملامت سے چکھ جھیل رہے ہیں۔ زندگی ان کے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے اور آنے والی زندگی کے لیے ان کو کوئی امید نہیں۔ جو ان کی تیمارداری پر معمور ہیں ان کو یہ امید نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ ان کو نکمی اور ان کے دل پسند کی اشتعال انگیز غذائیں دے کر کوئی فائدہ پہینچا سکیں گے بلکہ یہ ان کی زندگیوں کے لیے لعنت ثابت ہو گی۔ بھوکی پیاسی روحیں اس وقت تک لیو کی پیاسی ہی رہیں گی جب تک وہ یہاں تسکین کی تلاش میں رہیں گے۔ وہ سب دھوکہ کھاتے ہیں جو خود غرضی کی خوشی سے چشمہ سے پیتے ہیں۔ وہ سب جو قوت حاصل کرنے کے لیے نشہ کرتے ہیں غلطی کرتے ہیں۔ کیونکہ جب اس کا خمار اتر جاتا ہے وہ ڈھیر ہو جاتے ہیں۔ پھیر ان کے پاس نا امیدی اور بے قناعتی کے علادہ کچھ نہیں رہ جاتا۔ سکون کا تا ابد قائم رہنے والا اور روح کی تسکین کا صرف ایک ہی چشمہ ہے اور وہ یسوع مسیح ہے۔ اس نے فرمایا “اے محنت اٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ میں تم کو آرام دوں گا” متی 28:11۔SKC 171.1

    “میں تمہیں اطمینان دیئے جاتا ہوں۔ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں۔ جس طرح دنیا دیتی ہے میں تمہیں اس طرح نہیں دیتا” یوحنا 27:14۔ SKC 171.2

    یہ وہ اطمینان جو وہ ہمیں دیتا ہے یسوع مسیح سے کوئی علیحدہ نہیں۔ بلکہ یہ یسوع میں ہی ہے اور ہم اسے مسیح یسوع کو قبول کرنے سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔ یسوع مسیح زندگی کا سرچشمہ ہے۔ بہتیروں کو اس کے بارے میں اچھی طرح علم ہونے کی ضرورت ہے۔ انہیں صبر اور رحمدلی سے مگر بڑے خلوص سے سکھایا جانا چاہیے کہ کس طرح ہمارا پورا بدن شفا پا سکتا ہے بشرطیکہ انسان خود کو پوری طرح خُدا کے سامنے رکھ دے۔ جب خُدا کی محبت کی دھوپ روح کے درد کو منور کرے گی، تو بے چینی، پریشانی ، اور غیر قناعتی ختم ہو جائے گی۔ اور تسلی و تشفی بخشنے والی خوشیاں دماغ کو قوت اور بدن کو شفا اور طاقت بخشیں گی۔ ہم دکھی دنیا میں رہتے ہیں۔ اگر انہیں کسی مایوسی کا سامنا ہو جائے تو وہ سوچتے ہیں کہ اب سب کچھ برباد ہو جائے گا اور وہ ہر چیز سے محروم ہو جائیں گے۔ اس طرح وہ اپنے اوپر کم بختی لاتے ہیں اور جو ان کے آس پاس ہوتے ہیں ان کو بھی مغموم کرتے ہیں۔ SKC 171.3

    زندگی ان کے لیے بوجھ بن جاتی ہے۔ مگر ایسا ہونا نہیں چاہیے۔ اپنے خیالات کی رو کو بدلنے کے لیے انہیں مصمم ارادہ کی ضرورت ہو گی۔ اس زندگی کیلئے ان کو خوشی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ اپنے ذہن و دماغ کو فرحت بخش چیزوں پر لگائیں۔ ان کو چاہیے کہ اداس اور مغموم کرنے والی باتوں سے دل ہٹائیں جو محض تصورات کی پیداوار ہیں اور جو ان کے مفاد میں خُداوند تعالیٰ نے ان کے راستہ میں رکھ چھوڑا ہے اس پر نطر کریں اور اس کے بعد غیر مرئی اور ابدی خُداوند پر تکیا کریں۔ SKC 172.1

    ہر آزمائش کے لیے خُداوند نے مدد مہیا کر رکھی ہے۔ جب بنی اسرائیل بیابان میں مارہ کے کڑوے پانی کے پاس آئے تو موسیٰ نے مدد کے لئے خُداوند کو پکارا۔ خُداوند نے پانی کو میٹھا بنانے کے لیے کوئی نیا علاج نہ بتایا، بلکہ جو چیز میسر تھی اسی کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی۔ وہیں ایک جھاڑی تھی جو خُداوند نے اگائی تھی اسی کو پانی میں ڈالنے سے کھارا پانی میٹھا ہو گیا۔ جب یہ ہو گیا تو لوگوں نے اس پانی کو پیا اور تازہ دم ہوئے۔ ہر آزمائش اور ہر مصیبت میں اگر ہم اس کو پکاریں گے تو یسوع مسیح ہماری مدد کرے گا۔ ہماری آنکھیں ان وعدوں کی تمیز کے لیے کھولی جائیں گی جو کتاب مقدس میں مرقوم ہیں۔ روح القدس ہمیں سکھائے گی کہ کس طرح ہر برکت غم کو دور کرنے کے لیے اکسیر ثابت ہو سکتی ہے۔ ہر کڑوی پت جو ہمارے لبوں کو چھوتی ہے اس کے اثر کو زائل کرنے کے لیے ہمارے نزدیک ہی جھاڑی موجود ہوتی ہے۔ ہم مستقبل کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اپنے مشکل مسائل کے ساتھ ہمارے دل کو کمزور، گھٹنوں میں لرزہ یا ہمارے کندھوں کو ڈھلکا دے۔ “اگر کوئی میری توانائی کا دامن پکڑے تو مجھ سے صلح کرے ہاں وہ مجھ سے صلح کرے” یسعیاہ 5:27۔SKC 172.2

    وہ جو خُداوند قادرِ مطلق کے مطیع ہو جاتے ہیں اس کی رہنمائی میں چلتے اور اس کی خدمت کرتے ہیں۔ وہ ان کو کبھی بھی بے یار ومددگار نہیں چھوڑتا۔ ہم کسی بھی حالت میں کیوں نہ ہوں، اگر ہم اس کے کلام پر عمل کرنے والے ہیں۔ تو ہمارے ساتھ ایسا رہنما ہے جو ہمارے راستے کا تعین کرتا ہے۔ ہماری کوئی بھی الجھن کیوں نہ ہو ہمارے پاس مستعد مشیر موجود ہوتا ہے۔ ہم خواہ کسی قسم کے دکھ موت اور اکیلے پن کا شکار کیوں نہ ہوں ہمارا غمخوار دوست ہمارے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر لاعلمی سے ہم غلط قدم اٹھا لیتے ہیں تو نجات دہندہ ہمیں ترک نہیں کرتا۔ ہمیں کبھی بھی یہ محسوس نہیں کرنا چاہیے کہ ہم تنہا ہیں۔ فرشرگان ہمارے ہمراہ ہوتے ہیں۔ وہ مددگار جس کا مسیح نے اپنے نام پر بھیجنے کا وعدہ کیا ہے ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ وہ راستہ جو خُداوند کے شہر کو جاتا ہے اس کے راستے میں کوئی ایسی مشکلات نہیں جن پر وہ لوگ جو خُدا میں بھروسہ رکھتے ہیں غالب نہ آ سکیں۔ اور نہ ہی کوئی خطرات راستے میں حائل ہیں جن سے وہ بچ نہ سکیں۔ کوئی ایسا غم نہیں، نہ کوئی ایسی شکایت یا رنجش اور نہ کوئی ایسی انسانی کمزوری ہے جس کے لیے خُداوند تعالیٰ نے علاج مہیا نہ کر رکھا ہو۔ SKC 172.3

    کسی کو بھی پست ہمتی اور مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ابلیس آپ کے پاس بے شک یہ مشورہ لے کر آئے گا اور کہے “تمہارا معاملہ نہایت ہی مایوس کن ہے۔ تم نجات نہیں پا سکتے” مگر یاد رہے کہ مسیح میں آپ کو پوری پوری امید ہے۔ خُدا ہمیں ہرگز یہ نہیں کہتا کہ اکیلے اپنی طاقت میں فتح پاؤ۔ بلکہ وہ کہتا ہے کہ میرے قریب میرے پہلو میں آؤ۔ ہم خواہ کتنی مشکل میں کیوں نہ ہوں وہ ہمیں اس سے آزاد کرانے کے لیے انتظار کرتا ہے۔ SKC 173.1

    وہ خود مجسم ہوا، انسانی جسم دھارا اور وہ بتاتا ہے کہ دکھی انسانوں کے ساتھ غمخواری کرنا ہے ۔ مسیح یسوع ہر روح سے واقف ہے۔ اور یہ کہ وہ کس آزمائش سے گزر رہا ہے اور اس کی کیا ضرورتیں ہیں۔ بلکہ وہ ان کے حالات سے بھی واقف ہے کہ وہ کس الجھن کا شکار ہیں۔ ہر بچہ جو دکھ سہہ رہا ہے اس کی طرف اس نے اپنے ہاتھ پھیلا رکھے ہیں۔ جو زیادہ دُکھ اٹھاتے ہیں اسے ان سے زیادہ ہمدردی ہے۔ ہماری کمزوریوں سے اس کا جی بھر آتا ہے۔ اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی تمام الجھنیں اپنی تمام تکلیفیں اس کے قدموں میں لا کر رکھ دیں۔SKC 173.2

    اس میں کوئی حکمت نہیں کہ ہم اپنے آپ کی طرف تکتے رہیں اور اپنے جذبات کا تجربہ کرتے رہیں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو دشمن ایسی مصیبتیں اور مسائل ہمارے سامنے لا کھڑا کرے گا جو ہمارے ایمان اور حوصلے کو تباہ کر کے رکھ دیں گے۔ اپنے احساسات اور جذبات کی تحقیق کرنا شکوک پیدا کرتا ہے جس سے الجھنیں پیدا ہوتی ہیں۔ اور ہم ان میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ ہمیں اپنی طرف نہیں بلکہ یسوع کی طرف تکتے رہنا ہیں۔SKC 173.3

    جب آزمائشیں آپ کو گھیر لیں۔ جب فکریں اور تاریکی آپ کی روح کو چھپا لے تو آپ اسی طرف نظر اٹھا کر دیکھیں جہاں آپ نے سب سے پہلے روشنی دیکھی تھی۔ یسوع مسیح کی محبت اور پناہ میں آرام پائیں۔ جب گناہ آپ کے دل پر قابض ہونا چاہے، جب قصور اور خطائیں روح کو دبا لیں اور ضمیر پر بوجھ بن جائیں، جب بے یقینی ذہن و دماغ پر چھا جائے تو ہمیشہ یاد رکھئے کہ یسوع مسیح کا فضل کافی اور شافی ہے۔ وہ گناہ کو مغلوب اور تاریکی کو ختم کر سکتا ہے۔ مسیح یسوع کی قربت میں آنے کا مطلب خطبئہ امن میں داخل ہونا ہے۔ SKC 173.4

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents