Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    انتیسواں باب - خوراک میں انتہا پسندی

    صلاح خوراک میں ایمان رکھنے والے تمام لوگ مصلح (صلاح کرنیوالے) نہیں ہوتے- بعض کےنزدیک صلاح خوراک یہ ہے کہ چند نقصان دہ کھانوں سے پرہیز کیا جائے۔ وہ صحت کےاصولوں کو صفائی سے نہیں سمجھتے اس لیئے ان کی میز نقصان دہ غذاؤں سے بھرپور ہوتی ہے۔ ایسے مسیحی پرہیز گاری کے نمونے سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔SKC 222.1

    دوری سے لوگ جو صحیح نمونہ پیش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں وہ اول الذکر کی محالف سمت میں دور نکل جاتے ہیں۔ یعنی وہ انتہا پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کچھ ایسے ہیں جو بہترین غذاحاصل نہیں کرتے اس کے برعکس ایسی چیزیں کھاتے ہیں جو ان کے بدن میں ضعیفی اور کمزوری لاتے ہیں۔ ان کا کھانا ہے ایسے عضر مہیا نہیں کرتا جو خون پیدا کرےاس لیے ان کی صحت خراب ہو جاتی ہے۔ ان کا نمونہ ان کے مقصد کے برعکس ہوتا ہے اوروہ غذا کی صلاح کی افادیت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔SKC 222.2

    ایک اور جماعت ہے جو یہ سوچتی ہے کہ ان کی اچھی صحت سادہ غذا کا تقاضا کرتی ہے۔ اسلئے خوراک کے چناؤ اوراس کے پکانے میں بہت کم توجہ دیتے ہیں۔ بعض ایک ہی قسم کی حقیر سی غذا سے چمٹےرہتے ہیں۔ اور اپنی غذا میں کسی دوسری اقسام کی غذا کو شامل نہیں کرتے جو ہمارے نظام بدن کی اہم ضرورت ہے۔ اس لئے بیمار ہو کر رکھ پاتے ہیں۔SKC 222.3

    اور وہ لوگ جن کو اصلاح غذا کے اصولوں کی معمولی سی سمجھ ہوتی ہے وہ اکثر بہت ہی نظر تنگ نظر ثابت ہوتے یں۔ وہ اپنے نظریے کو نہ صرف اپنے تک محدود رکھتے ہیں بلکہ دوسرے خاندانوں اور پڑوسیوں کوبھی مجبور کرتے ہیں کہ انکے نظریے کو اپنائیں۔ اصلاح غذا کی غلطی کا اثر ان کی اپنی صحت کے وسیلہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اور اپنے نظريے كو دوسروں پرتھوپنے کی انکی یہ کوشش بہتوں کو اصلاح کا غلط تاثر دیتی ہے اور وہ اسے بالکل ہی رد کردیتے ہیں۔SKC 222.4

    وہ لوگ جو صحت کے قوانین کو سمجھتے ہیں اور اس کے اصولوں کے تحت اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ وہ انتہا پسندی کو بالکل ترک کردیں گے۔ بہت زیادہ پابندی کریں گے اور نہ ہی جسے جی چاہے کھائیں گے۔ ان کی غذا کا چناؤ صرف اپنی رغبتوں کی تسلی کے لئے نہ ہو گا بلکه بدن کی ساخت اورنشوونما کے لئے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر قوت کو خداوندی خدمت میں استعمال کرنے کے لئے بہترین طریقہ سے اچھی حالت میں محفوظ کر لیں۔ ان کی اشتہا ان کے تابع ہوتی ہے اوراس کا صلہ ذہن و بدن کی اچھی حالت کی صورت میں ملتا ہے۔ بےشک وہ اپنے نظریات کو دوسروں پرزبردستی ٹھونستے مگران کا درست نمونہ غذا کے صحیح اصول کے حق میں گواہی دیتا ہے۔ ایسے لوگوں کا اثرورسوخ ہمیشہ کے لئے بہت اچھا ہوتا ہے۔SKC 222.5

    اصلاح غذا میں سب کا مشترکہ مفاد ہے اس مضمون کا مطالعہ گہرا اور وسیع ہونا چاہیئے اور کسی کو بھی دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کرنا چاہیئے ہے کہ فلاں فلاں کا نظریہ اور کھانے پینے کی عادات میرے مصالحه مطابقت نہیں رکھتیں۔ یہ نا ممکن ہے ہر ایک کی عادت کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک اصول واضح کیا جائے اس لئے کسی کو بھی یہ نہ سو چنا چاہئیے کہ سب کو میرے معیار پر پورا اترنا چاہیئے۔ کیونکہ تمام کے تمام لوگ ایک ہی طرح کی چیز نہیں کھا سکتے۔ کوئی کھانا جوایک شخص کو بہت پسند ہے اور صحت صحت بخش بھی ہے اوردوسرے کو ناپسند ہو اور نقصان دہ ہو۔ مثال کے طور بعض دودھ نہیں پی سکتے۔ جب کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو دودھ پر جان دیتے ہیں۔ کچھ لوگ مٹر پنیر ہضم نہیں کر سکتے، جب کہ کچھ انہیں صحت بخش پاتے ہیں بعض کے نزدیک ابلا ہوا اناج اچھا ہے جب کہ بعض اسے استعمال نہیں کر سکتے۔SKC 223.1

    وہ لوگ جو دوسرے ممالک میں جا کر رہنا شروع کردیتے ہیں ایسے علاقے جاتے ہیں جہاں انتہائی غربت ہو جہاں پھل اور مغزیات بہت کم ہوں ان پرزور نہ دیا جاۓ کہ وہ اپنی خوراک میں سے دودھ اور انڈوں کو خارج کر دیں۔ یہ سچ ہے کہ اگر کوئی شخص چربیلا ہو اور اس میں حیوان خصلتیں بھی پائی جاتی ہیں تو اسے ان کھانوں سے گریز کرنا چاہیے جومحرک ہیں۔ خاص کر ان خاندانوں کو انڈوں سے پرہیز کرنا چاہئے جن کے بچوں میں شہوانی عادات پائی جاتی ہوں۔ لیکن اگر کسی شخص کے وہ اعضا جو خون بناتے ہیں کمزور ہوں اورخاص کر اس صورت میں جب خون بنانے والی خوراک کا نعم البدل میسر نہ آئے تو دودھ اور انڈوں کو کھانے میں سے خارج نہ کیا جاۓ۔ انتہائی کوشش کی جائے کہ صحت مند گائے بھینس کا ہو اور انڈے صحت مند مرغی کے ہوں جنہیں اچھی غذا جی بھر کے ملتی ہو۔ ا نڈوں کو اچھی طرح پکایا جاے تا کہ اسانی ہضم ہو سکیں.SKC 223.2

    اصلاح غذا بتدریج آگے بڑھنی چاہیے۔ جیسے کہ جانوروں میں بیماری بڑھ رہی ہے دودھ اور انڈوں کا استعمال بہت زیادہ غیر محفوظ ہوتا چلا جائے گا۔ کوشش کی جائے کہ ان کا نعم البدل کوئی اور صحت بخش اور سستی چیز ہو۔ لوگوں کو ہر جگہ یہ سکھایا جاۓ کہ دودھ اور انڈوں کے بغیر کس طرح کھانا تیار کیا جا سکتا ہے۔SKC 224.1

    دن میں دو بار کھانے کی عادت صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ مگربعض حالات کے تحت تین بار بھی کھایا جا سکتا ہے۔ بہرحال تیسرا کھانا بہت ہلکا اور زود ہضم ہونا چاہیے۔ اگر ہو سکے تو شام میں کوئی پھل یا رسک دلیہ بہت مناسب اور مفید رہے گی۔ SKC 224.2

    بعض لوگ خواہ ان کا کھانا سادہ اور اورصحت بخش ہی کیوں نہ ہو وہ مسلسل اسلئے فکرمند رہتے ہیں کہ کہیں ان کا کھانا انہیں تکلیف نہ پہنچا دے ایسوں کے لئے مجھے کہنے دیں۔۔ کہ کبھی بھی ایسا نہ سوچیں کہ آپ کا کھانا آپ کو تکلیف پہنچائے گا۔ بلکہ اس کے بارے میں بالکل نہ سوچیں پہلے اچھی طرح دیکھ بھال کر کھائیں اور جب آپ نے خدا سے اس پر برکت چاہی ہے کی یہ غذا آپ کے بدن کو قوت بخشے۔ یقین کریں اس نے آپ کی دعا سن لی ہیں۔ لہذا مطمئن رہیے آپ کو کچھ نہیں ہو گا۔ SKC 224.3

    کیونکہ اصول ہم سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم ایسی غذا کو چھوڑ دیں جو معدے کو دکھ پہنچاتی اور ہماری صحت کو خراب کرتی ہے۔ تو ہمیں یاد رکھنا چاہیئے کہ نکمی اور غلیظ غذا نکما خون پیدا کرتی ہیں۔ اس کمی اور غلیظ غذا کیوجہ سے ایسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جس کا علاج مشکل ہو جاتا ہے۔ کیو نکہ نظام بدن کو کافی تقویت نہیں ملتی اسلئے معدہ کمزور پڑ جاتا ہے اور کمزوری واقع ہوتی ہے۔ جو ایسی غذا استعمال کرتے ہیں، وہ غریبی کے سبب نہیں کر رہے بلکہ کم علمی یا یونہی نظر انداز کرتے ہیں۔SKC 224.4

    جب بدن کی ضروریات کو نظرانداز کیا جاتا ہے پس اس سے زیادتی کی جاتی ہے تو اس سے خداوند تعالی جلال اور عزت نہیں پاتے کیونکہ انسان ایسا کرنے سے اس کی خدمت کے لائق نہیں رہتا۔ بدن کی اچھی طرح فکر کرنا اور اسے اچھی غذا مہیس کرنا جو صحت اور تندرستی کے ضامن ہو ہمارا اولین فرض ہے۔ غذا کی رسد کو کم کرنے کی نسبت یہ کہیں بہتر ہے کہ ہمارے کپڑے اور فرنیچر وغیرہ کم قیمتی ہو۔ SKC 224.5

    بعض لوگ کھانے پینے کی رسد کو کم کر کے اور اس میں سے پیسے بچا کر مہمانوں کی خاطر تواضع کے لئے زیادہ پیسہ صرف کر دیتے ہیں۔ یہ کوئی عقلمندی نہیں۔ مہمانوں کی خاطر تواضع میں سادگی سے کام لیا جائے اور اپنے خاندان کی ضرورت کو اولیت دی جائے۔SKC 224.6

    مصنوعی اور غلط رسم و رواج اکثر مہمان نوازی کی برکات کی راہ میں رکا وٹ بن جاتے ہیں۔ کیونکہ پیسے کا بے جا تصرف ایسی جگہ ہوتا ہیں جہاں ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر یہ پیسہ ایسی جگہ استعمال میں لایا جائے جہاں ضرورت ہے تو بے شک برکت کا سبب ٹھہرے گا۔ ہمارے کھانے کے میز پر آنے والے روزمرہ کھانے کی رسد وافر ہو کر غیر متوقع مہمان کو دعوت دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ ہو نیز گھر کی مالکہ کو مزید کھانا پکانے کی تیاری کا بوجھ اٹھانا نہ پڑے۔SKC 225.1

    ہر ایک کو یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کیا کھانا ہے اور کیسے پکانا ہے۔ مردوخواتین دونوں کو سادہ صحت بحش کھانا پکانا آنا چاہیئے۔ کیونکہ کام کے سلسلہ کبھی کبھار ان کو ایسی جگہ جانا پڑے گا جہاں صحت بخش کھانا میسر نہیں آتا۔ اگر انہیں کھانا تیار کرنے کا شعور ہوگا تواسکا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔SKC 225.2

    اپنی خوراک کے بارے میں اچھی طرح غور و خوض کیا کریں ۔ علت و معلول یعنی سبب و مسبب کا گہرا مطالعہ کرے۔ خود پر ضبط کرنے کی خوبیاں پیدا کريں۔ آپ کی اشتہا کو عقل کے تابع ہونا چاہئیے۔ حلق تک ٹھونس کر معدے پر زیادتی نہ کریں۔ اور نہ اچھی صحت بخش غذا سے خود کو محروم رکھیں ۔یعنی ایسی خوش ذائقہ اور دلکش غذا سے جس کی صحت متقاضی ہے۔SKC 225.3

    بعض کے نزدیک صحت کے مصلح نے حفظان صحت کے مقاصد کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ یہ محض ان کی تنگ نظری ہے۔ حفظان صحت کے علمبرداروں کویہ یاررکھنا چاہے کہ اصلاح غذائیت کی اس وقت پہچان کی جائے گی جب وہ کھانے پینے کی اشیا کھانے کی میز پرلائیں گے اور ایسا نمونہ پیش کریں گے جو حفظان صحت کے اصولوں کےمطابق بو اس کو دیکھ کر جو ان کی اہانت کرتے ہیں اصلاح کرنے والوں کے قابل ذہن دماغ اور اعلی شعور کی تعریف کريں گے ایک ایسا بڑا طبقہ موجود ہے کہ اگر آپ اشتہا پر پاپندی عائد کر یں گے۔ تو وہ کھانوں کی اصلاح کی مخالفت کرینگے خواه وہ اصلاح کتنی ہی اچھی اورقرین عقل کیوں نہ ہو۔ وہ صحت کے ضابطوں پراپنے ذائقے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور وہ تمام لوگ جو پرانی رسم ورواج کو ترک کرتے اور اصلاح کی حامی بھرتے ہیں ان لوگوں کے ٹھٹھے کا ہدف بنتے ہیں۔ حفظان صحت کے حامیوں کو یہ دیکھنے کی ضرورت نہیں کہ وہ کس قدر متفرق ہیں بلکہ ان کو چاہیئے کہ اصولوں کی قربانی دئے بغیر لوگوں کے جتنا قریب آ سکتے ہیں آئیں۔SKC 225.4

    لیکن جب حفظان صحت کے علمبردار انتہا پسندی کا مظہرہ کرینگے تو اس میں حیرانی کی بات نہیں کہ بہت لوگ جو انہیں صحت کے اصولوں کا نمائندہ قرار دیتے ہیں۔ ان کی اصلاح کو مکمل طور پر رد کر دینگے۔ یہ انتہا پسندی تھوڑی ہی دیر میں بعض اوقات اتنا نقصان کردیتی ہے کہ کوئی اپنی پوری ذندگی میں بھی نہیں کر سکتا۔SKC 225.5

    حفظان صحت کی اصلاح کی بنیاد ان اصولوں پر قائم ہے جو دوراس اور بڑے وسیع ہیں۔ اور ہمیں اپنے عمل اور تنگ نظری کے باعث کم تر نہیں کرنا چاہیئے۔SKC 226.1

    مگر کسی کو بھی اجازت نہیں دینی چا ہیئے کہ ان اصولوں کی مخالفت کرے اور ٹھٹھوں میں اڑائے۔ یا دوسروں کو محض خوش کرنے یا اپنے زیر اثر لانے کے لئے حقیقی اصولوں سے منحرف کرے۔ وہ لوگ جن کی ذندگی میں اصول کار فرما ہیں وہ صداقت کے لئے جم کر کھڑے ہونگے۔ اور جن لوگوں کے ساتھ انکی صحبت ہو گی ان میں وہ فیاضی، مسیح کی سی روح اور حقیقی حیاداری کا مظاہرہ کریں گے۔SKC 226.2

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents