Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    اُمید اور دلیری

    شجاعت اور مستقل مزاجی کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ جو لوگ بیدل ہوچکے ہیں اُن سے دلیری اور آس کی اُمید کی باتیں کریں۔ اور جب ان کو مشکل حالات کا سامنا ہو تو ان کی مالی مدد کر کے اپنی دلچسپی کا عملی ثبوت دیں۔ جو دوسروں سے کچھ برتر رہے ہیں۔ ان میں بھی خامیاں پائی جاتی ہیں۔ اور جب ان کی خطاؤں پر انگشت نمائی کی جائے گی تو انہیں سخت رنج پہنچے گا۔ مگر یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ مہربانی ڈانٹ ڈپٹ سے کہیں زیادہ کامیاب ہے۔ جب آپ دوسروں کو سکھا رہے ہیں۔ تو انہیں محسوس کرائیں کہ آپ چاہتے ہیں کہ ان کا معیار بہت بلند ہو نیز وہ یہ بھی جانیں کہ آپ ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ اگر وہ کسی چیز میں ناکام بھی ہو جائیں تو انہیں ڈانٹ نہ پلائیں۔ SKC 132.2

    غریبوں کے لیے سادگی، خود انکاری، کفایت شعاری جیسے اسباق سیکھنا بہت ضروری ہے مگر اکثر وہ اسے پسند نہیں کرتے کیونکہ انہیں یہ بہت مشکل دکھائی دیتے ہیں۔ دٗنیا کی دیکھا دیکھی ظاہری نمائش، گھمنڈ غرور، بری عادات میں دلچسپی بیکار رہنے کی عادت اور گھر سے دوری یہ سب کچھ وہ اپنے آس پاس پاتے ہیں۔ یہ تمام قباحتیں ہزاروں کو تنگ دست کر بیٹھی ہیں، ہزاروں ایسے ہیں جو اس بد بختی، غربت اور بدحالی سے بایر آنا چاہتے ہیں مگر ان کو یہ برائیاں چھٹکارہ پانے سے روک رہی ہیں۔ مسیحیوں کا یہ فرض ہے کہ ان تمام برائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے غریبوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ SKC 132.3

    خُداوند یسوع مسیح اس دُنیا میں انسانی روپ میں آیا۔ اس نے غربت میں آنکھیں کھولیں۔ آسمان کا شہنشاہ، جلال کا بادشاہ، فرشتوں کی افواج کا کمانڈر ہو کر اُس نے اپنے آپ کو اس قدر حلیم کیا کہ آدم بننا قبول کر لیا۔ اس نے غریبی اور ذلت کی زندگی بسر کرنے کا انتخاب کیا۔ اس کے پاس کوئی ایسا استحقاق نہ تھا جو غریبوں کے پاس نہ ہو۔ محنت مشقت، مصائب، عسرت اور محرومی اس کا ہر روز کا تجربہ تھا۔ “اس نے کہا کہ لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرندوں کے گھونسلے مگر ابن آدم کے لیے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں” لوقا 58:9۔ SKC 133.1

    خُداوند یسوع مسیح آدمیوں کی ستائش اور تعریف سے بالاتر تھا۔ اس نے کسی فوج کی کمانڈ نہ سنبھالی۔ نہ کسی دُنیاوی بادشاہی کا حکمران بنا۔ اس نے امیروں کی حمایت حاصل نہ کی اور نہ ہی دُنیا کی جاہ و حشمت کی چاہت کی۔ قوم کے لیڈروں میں اس نے مرتبہ نہ چاہا بلکہ وہ غریب طبقہ کے ساتھ تھا۔ اس نے معاشرے میں مصنوعی درجہ بندی نہ کی۔ نوکر شاہی لائق فائق، ذہین اور اونچے درجے کے لوگوں کو اُس نے نطرانداز کیا۔ SKC 133.2

    آسمانی شہزادہ ہونے کے باوجود اس نے اپنے شاگردوں کا انتخاب شرع کے عالموں، وکیلوں، سرداروں اور فقیہوں فریسیوں میں سے نہ کیا۔ اُس نے اُن کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ اپنے اعلیٰ اعلیٰ مراتب پر غرور کرتے تھے۔ وہ اپنی روایات اور توہم پرستی میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ وہ جو دلوں کو پڑھ سکتا ہے اس نے غریب مایہ گیروں کا چناؤ کیا۔ جو سیکھنے کے لیے رضا مند تھے۔ اس نے محصول لینے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھایا پیا اور عام لوگوں کے ساتھ دوستی رکھی۔ اس لیے نہیں کہ وہ بھی ان کی طرح گنہگار بن جائے۔ بلکہ اس لیے کہ ان فرشتوں اور شریعت کے اصولوں اور ضابطوں کی صحیح تعلیم دے سکے۔ اور ان کو ذلت کے گڑھے سے نکال کر سر بلند کرے۔ SKC 133.3

    انسان کی قدر و منزلت کا جو جھوٹا معیار دنیا نے قائم کر رکھا تھا یسوع مسیح اس کی درستی کا خواہاں تھا۔ اس لیے وہ غریبوں کے ہم پلہ ہو گیا تاکہ وہ ان کو عبرت و تنگدستی سے نجات دلائے۔ غریبوں کو برکت دینے کی وجہ سے اس نے ہمیشہ کے لیے ان پر سے لعنت کے دھبے کو دور کر دیا اور انہیں خُدا کی بادشاہی کا وارث قرار دیا۔ جس راستے پر چل کر وہ خدا کی بادشاہی حاصل کر سکتے تھے اس راستے کی اس نے نشاندہی کر دی۔ SKC 133.4

    “اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے” لوقا 23:9۔ مسیحی کار گزاروں کے لیے لازم ہے کہ جہاں پر لوگ ہیں وہیں ان کو ملیں۔ ان کو تعلیم دیں۔ ان کی سیرت کی تعمیر میں ان کی مدد کریں۔ ان کی مدد کریں کہ وہ کس قدر یسوع مسیح سے جانثاری اور خود انکاری کا سبق سیکھ سکتے ہیں۔ ان کو سکھائیں کہ بُری رغبتوں کا شکار نہ ہو جائیں۔ دُنیا کے رسم و رواج اور فیشن سے خبردار رہیں۔ زنگی بہت قیمتی ہے۔ یہ سنجیدہ اور مقدس فریضوں سے بھرپور ہے۔ عارضی لذت میں اسے ضائع نہ کریں۔ SKC 134.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents