Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    تنتالیسواں باب - حقیقی تعلیم کو دھونڈنے کی اہمیت

    جس عظیم کشمکش کے جان لیوا خطرے سے ہم سب نُبرد آزما ہیں۔ ہمیں اُس کے متنازعہ مسئلہ کے بارے زیادہ صفائی کے ساتھ جاننے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بہت اچھی طرح خُدا کے کلام کی سچائیوں کی اقدار کو سمجھنا اور اُن خطرات سے بھی آگاہ ہونا چاہیے جو اُس بڑے دھوکے باز(ابلیس) کے ورغلانے سے ذہن کو لاحق ہو سکتے ہیں۔SKC 329.1

    ہماری نجات کے لئے جو لامحدود اور بیش بہا قیمتی قربانی مطالبہ کیا گیا تو اُس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ گناہ ایک نہایت ہی ہولناک اور مہیب بپرائی ہے۔ گناہ کے ذریعے تمام بدنی نظام درہم برہم اور پراگندہ ہو گیا ہے۔ اس سے ذہن گمراہ اور انسان کے خیالات و تصورات گندے اور ناقص ہو گئے ہیں۔ گناہ نے روح کی صلاحیتوں کو بھی کمزور کر دیا ہے۔ دل آزمائشوں پر مائل ہوتا ہے اور قدم انجانے طور پر بدی کی طرف اٹھتے ہیں۔SKC 329.2

    جس طرح ہمارے لئے قربانی دینے کا عمل تکمیل کو پہنچا اُسی طرح گناہ کی ناپاکی سے ہماری بحالی کی بھی تکمیل ہونی چاہیے۔ بدی کے کسی بھی عمل کو خُدا کی شریعت معاف نہ کرے گی۔ اور نہ ہی اس کی لعنت سے کوئی ناراستی بچ سکے گی۔ الہٰی سیرت کی تکمیل کے معیار کے علاوہ انجیل کسی دوسرے معیار کو خاطر میں نہیںلاتی۔ خُدا وند یسوعس مسیح کی زندگی تمام ضابطوں اور شریعت کی کامل تکمیل تھی۔ اُس نے فرمایا۔۔۔SKC 329.3

    “میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل کیا ہے اور اُس کی محبت میں قائم ہوں”یوحنا10:15۔SKC 329.4

    تابعداری اور خدمت کرنے کے سلسلے میں اُس کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہے۔ صرف خُدا وند ہی دل کو تبدیل کر سکتا ہے۔SKC 329.5

    “کیونکہ جو تُم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک ارادہ کو انجام دینے کے لئے پیدا کرتا ہے وہ خُدا ہے”فلپیوں13:2۔SKC 329.6

    پھر بھی ہمیں یہ فرمایا گیا ہے۔“اپنی نجات کا کام کرتے جاؤ”فلپیوں12:2۔SKC 329.7

    وہ کام جو مسلسل ہمارے فہم و ادراک کا تقاضا کرتا ہے کبھی کبھار کی کوشش سے نہ تو وہ غلط کئے ہوئے کام کو درست کر سکتا ہے اور نہ ہی چال چلن میں اصلاح۔ چال چلن کی تعبیر کا کام چند دنوں یا چند سالوں کا نہیں بلکہ عمر بھر کا کام ہیل اسی طرح خود ضبطی،پاکیزگی اوآسمانی بارگاہوں کو پانے کی جدوجہد بھی عمر بھر کی جدوجہد ہے۔ مسلسل کوشش اور مسلسل مستعدی کے بغیر نہ تو روحانی میں ترقی ہو سکتی ہے اور نہ ہی فتح کا تاج حاصل کیا جا سکتا ہے۔SKC 330.1

    انسان کا اپنے اعلےٰ مرتبہ سے گرنے کی صداقت بڑی ٹھوس شہادت ہے کہ اُسے واپس اُس مرتبہ پر پہنچنے کے لئے بڑی قیمت ادا کرنا ہو گی۔ اب واپس اُس مرتبہ پہنچنے کے لئے ہمیں ہمہ وقت سخت جنگ لڑنی ہو گی۔ ایک ہی لمحہ مہیں جلد بازی اور غیر محتاط عمل کی وجہ سے ہم بدی کے قبضہ میں آ سکتے ہیں، مگر بدی سے چھٹکارہ اور پاکیزہ زندگی کو پانے کے لئے ایک لمحہ سے بہت زیادہ عرصہ مطلوب ہو گا۔ اس کی تکمیل کے لئے شائد سخت مشقت، وقت، مستعدی، صبر اور قربانی درکار ہو گی۔SKC 330.2

    ہم جذباتی عمل کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہمیں ایک لمحہ کے لئے بھی غفلت اور بے احتیاطی کا مظاہرہ نہیں کرنا ہے۔ متعدد بار ہم آزمائشوں کے نرغے میں آ جائیں گے۔ ہمیں اُن کا مقابلہ ثابت قدمی سے کرنا ہو گا، ورنہ ہم مغلوب ہوجائیں گے۔ اگر ہم اپنے ادھورے اور نکمے کام کے ذریعے زندگی کے عمل کو انجام دیں گے تو یہ ابدی نقصان ہو گا۔SKC 330.3

    پولس رسول کی زندگی اپنے ساتھ مسلسل کشمکش کی حالت میں گزری۔ اُس نے فرمایا۔۔۔۔۔۔“میں ہر روز مرتا ہوں” کرنتھیوں31:15۔SKC 330.4

    ہر روز اُس کی مرضی اور ارادہ، خُدا کی مرضی اور اپس کی پانی خدمت سے ٹکرا جاتے تھے۔ مگر اُس نے اپنی فطرت کو سولی چڑھا کر خُدا کی مرضی کو پارا کیا ل اس لئے وہ اپنی زندگی کی کشمکش کے خاتمہ پر اپنی جدوجہد اور اپنی کامیابیوں پر گا ہ کرتے ہوئے کہہ سکتا تھا۔۔۔۔۔SKC 330.5

    “میں اچھی کشتی لڑ چکا۔ میں نے دوڑ کو ختم کر لیا۔ میں نے ایمان کو محفوظ رکھا۔ آئندہ کے لئے میرے واسطے راستبازی کا وہ تاج رکھا ہوا ہے جو عادل منصف بعننی خُداوند مجھے اُس دن دے گا اور صرف مجھے ہی نہیں بلکہ اُن سب کو بھی جو اُس کے ظہور کے آرزومندہوں”تیمتھیس8-7:4۔SKC 330.6

    مسیحی زندگی ایک جنگ اور تکلیف دہو مسافت ہے۔ اس جنگ سے کوئی دست بردار نہیں ہو سکتا۔ بلکہ مسلسل بردباری سے کوشش جاری رکھنا ہے۔ پس مسیحی سالمیت پوری تندہی سے حاصل کی جائے نیزمقصد کی بختگی کے ساتھ قائم رکھا جائے۔SKC 330.7

    کوئی شخص بھی پیہم کوشش اور دُکھ اُٹھانئے بغیر اعلےٰ مرتبہ پر فائز نہیں ہوسکتا ۔اس جنگ میں ہر شخص کو شخصی طور پر حصہ لینا ہوگا۔ کوئی دوسرا ہمارے لئے یہ جنگ نہیں لڑسکتا کیونکہ شخصی طور پر ہم اس کشمکش کے متنازہ فیہ مسئلہ کے ذمہ دار ہیں۔ نوح، ایوب اور دانی ایل بھی راستبازی سے نہ اپنے کسی بیٹے کو اور نہ ہی کسی بیٹی کو بچا سکتے ہیں۔SKC 331.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents