Loading...
Larger font
Smaller font
Copy
Print
Contents
شفا کے چشمے - Contents
  • Results
  • Related
  • Featured
No results found for: "".
  • Weighted Relevancy
  • Content Sequence
  • Relevancy
  • Earliest First
  • Latest First
    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents

    زندگی کی بہترین اشیاء

    مردوں اور عورتوں دونوں ہی بے بمشکل زندگی کے صحیح مقصد کو سمجھا ہے۔ دُنیا کی چمک دھمک نے انہیں اپنا گرویدہ کر لیا ہے۔ ان کے دلوں میں دُنیاوی برتری کی بڑی خواہش ہے۔ یوں زندگی کا اصل مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ زندگی کے لیے بہترین چیزیں سادگی، ایمانداری، صداقت، پاکیزگی، دیانتداری ہیں۔ جو نہ خریدی اور نہ بیچی جا سکتی ہیں۔ یہ تعلیم یافتہ اور جاہل غریب مزدور اور ریاست کے مالک دونوں کے لیے ہی برابر اور مفت ہیں۔ اسی طرح خیالات کی پاکیزگی کی خوشی، خود غرضی سے مبرا عمل کی خوشی اور وہ خوشی جو کسی سے ہمدردی کا کلام کرنے سے حاصل ہوتی ہے امیروں غریبوں دونوں کے لیے یکساں ہے۔ SKC 134.2

    جب غریبوں کی مدد جسمانی چیزوں سے کی جاتی ہے تو ان کی روحانی ضروریات کو بھی مد نظر رکھا جائے۔ تمہاری اپنی زندگی بھی یسوع مسیح کی بچانے والی طاقت کی گواہی دے۔ آپ کے چال چلن سے وہ معیار سامنے آئے جس تک دوسروں نے پہنچنا ہے۔ انجیل کو سادہ اور آسان مثالوں کے ذریعے پیش کیا جائے۔ جو کچھ بھی آپ کو ترک کرنا ہے اس سے سیرت کی تعمیر ہونی چاہیے۔SKC 134.3

    محنت مشقت تلے دبا ہوا شخص جو سب سے زیادہ کمزور اور گمنام ہے وہ بھی خُدا کے کارگزاروں کیساتھ ملکر کام کر کے خُدا کا فضل، اطمینان اور اس کی حضوری حاصل کر سکتا ہے۔ انہیں ہر روز خُدا کے لیے کام کرنے کا موقع دیا جائے وہ خود (خُدا) ان کی فکریں اپنے اُوپر اُٹھائے گا۔ کیونکہ وہ کہتا ہے۔SKC 134.4

    “کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکر گزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خُدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خٰیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا” فلپیوں 7-6:4 ۔SKC 134.5

    خُداوند تمام مخلوقات کی فکر کرتا ہے۔ وہ سب کو ایک سا پیار دکھاتا ہے اور ذرا بھر امتیاز نہیں کرتا۔ خُدا کے بندوں کو لازم ہے کہ مصائب اور مسائل کا سامنا کریں۔ اور نتائج جیسے بھی ہوں اُن کو خوشی سے قبول کریں یہ یاد کرتے ہوئے کہ جن کی طرف سے دُنیا تغافل برتتی ہے خُداوند ان کی سب سے زیادہ حمایت کرتا ہے۔ SKC 135.1

    یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم کسی مشکل مقام پر آجاتے ہیں۔ تو ہماری دُعا کے جواب میں خُدا ہمیں اپنی قدرت اور حکمت دکھاتا ہے۔ اُس میں ایمان رکھیں کہ وہ ہماری دُعاؤں کو سننے والا اور جواب دینے والا خُداوند ہے۔ وہ خود کو آپ پر عیاں کرے گا۔ اُسی طرح جیسے کوئی ہنگامی حالات میں مدد کو آ جائے۔ وہ جس نے انسان کو بنایا۔ اس عجیب و غریب ذہنی جسمانی اور روحانی قواؑ بخشیں، زندگی عطا کی کیا وہ اُس زنگی کو قائم و دائم نہ رکھے گا؟ وہ جس نے ہمیں اپنا زندگی بخش کلام دیا ہے کیا وہ اپنے حاجتمند بچوں کو خوراک نہ دے گا؟SKC 135.2

    وہ جو بیلوں کو چلاتا اور کھیتی باڑی کرتا ہے وہ کیونکر حکمت حاصل کرے گا؟ حکمت کو چاندی کی طرح تلاش کرنے اور اسے چھپے ہوئے خزانے کی طرح ڈھونڈھنے سے۔ “اس کا خدا اس کو تربیت کر کے سکھاتا ہے” یسعیاہ 26:28۔ “یہ بھی رب الافواج سے مقرر ہوا ہے جس کی مصلحت عجیب اور دانائی عظیم ہے” یسعیاہ 29:28۔ SKC 135.3

    وہ جس نے باغ عدن میں آدم اور حوا کو سکھایا کہ کس طرح باغ کی نگہبانی کرنی ہے۔ آج بھی انسانوں کو سکھانا اور ہدایت کرنا چاہتا ہے۔ جو ہل چلاتا اور بیج بوتا ہے اس کے لیے بھی حکمت اور دانائی ہے۔ جو اس پر ایمان رکھتے اور اس کے تابع فرمان رہتے ہیں خُداوند ان کو جدید ترین طریقوں سے آگاہ کرتا ہے۔ وہ اپنی بھلائی کی دولت سے ان کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ SKC 135.4

    وہ جس نے پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں سے ہزاروں کو سر کیا آج بھی ہمیں ہماری محنت کا پھل دینے پر قادر ہے۔ وہ جس نے گلیل کے ماہی گیروں کو کہا۔۔۔۔۔۔۔SKC 135.5

    “کہ اپنے جال گہرے پانی میں ڈالو” اور جب اُنہوں نے حکم مانا تو اُن کے جالوں میں اتنی مچھلیاں آ گئیں کہ وہ پھٹنے لگے۔ وہی خُدا آج اپنے بچوں کے لیے سب کچھ کر سکتا۔ وہ خُدا جس نے بنی اسرائیل کو بیابان میں آسمان سے من دیا وہ آج بھی زندہ اور حکمران ہے۔ وہ اپنے لوگوں کی رہنمائی کرے گا اور جس کام کے لیے اُن کو بلایا ہے اس کام کے کرنے کی اہلیت بھی عطا فرمائے گا۔ جو اس کی خدمت بدل و جان کرتے ہیں خُداوند ان کو حکمت عطا کرے گا۔ وہ جس نے زمین میں ہر طرح کا خزانہ رکھ دیا ہے ضرور ان کو برکت دے گا جو دوسروں کی برکت دینے کی فکر کرتے ہیں۔ SKC 135.6

    ایمان کے ساتھ ہمیں آسمان کی طرف تکتے رہنا چاہیے۔ ناکامی کی صورت میں ہمیں جلد پست ہمت نہیں ہونا چاہیے۔ اور نہ ہی جب دُعا کے جواب میں دیر ہوجائے دل چھوڑ دینا چاہیے بلکہ خوش اسلوبی سے اس اُمید کے ساتھ کام کرتے جانا چاہیے کہ زمین کے سینے میں ایماندار کار گزار کے لیے اناج کی دولت کے بڑے بڑے خزانے ہیں جو سونے چاندی کی دولت سے بڑھ کر ہیں۔ چٹانیں اور پربت تبدیل ہو رہے ہیں۔ زمین کپڑے کی طرح پرانی ہو رہی ہے مگر خُداوند خُدا کی برکات جو اس کے لوگوں کے لیے بیابان میں دستر خوان بچھا دیتی ہیں کبھی ختم نہ ہوں گی۔ SKC 136.1

    Larger font
    Smaller font
    Copy
    Print
    Contents